فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کو تباہ کن انسانی بحران کا سامنا ہے جہاں اسے پانچ ماہ سے امداد لانے کی اجازت نہیں ملی اور غذائی قلت کے نتیجے میں اموات تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
EPAPER
Updated: August 10, 2025, 4:08 PM IST | Gaza
فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کو تباہ کن انسانی بحران کا سامنا ہے جہاں اسے پانچ ماہ سے امداد لانے کی اجازت نہیں ملی اور غذائی قلت کے نتیجے میں اموات تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
ادارے نے بتایا ہے کہ پابندیوں کے باعث ۱۵۰؍ایام سے زیادہ عرصہ سے اس کا کوئی ٹرک خوراک، ادویات یا دیگر ضروری امداد لے کر غزہ میں نہیں آ سکا۔ ان حالات کا نتیجہ روزانہ بھوک اور بیماری سے ہلاکتوں کی صورت میں برآمد ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ کی وزارت صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ۷؍ اکتوبر۲۰۲۳ء کے بعد غزہ میں کم از کم ۶۱؍ ہزار ۱۵۸؍فلسطینی ہلاک اور ایک لاکھ ۵۱؍ہزارسے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں جبکہ علاقے میں اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملے متواتر جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: صارف نے رشتہ داروں کیلئے کھانا بھجوایا، مگر ڈیلیوری بوائے اسے لے کر فرار ہوگیا
بھوک سے ۱۹۳؍ہلاکتیں
’انروا‘ نے بتایا ہے کہ ۲۱؍ ماہ سے جاری جنگ میں اس کے عملے کی ہلاکتیں ۳۵۰؍تک پہنچ گئی ہیں۔ ادارے کے اسکولوں یا اس کی قائم کردہ خیمہ بستیوں اور امدادی مراکز پر خوراک کے حصول کیلئے کھڑے لوگوں پر حملوں میں بھی سیکڑوں شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ غزہ میں غذائی عدم تحفظ کی صورت حال بھی سنگین ہو چکی ہے۔ اقوام متحدہ کی جاری کردہ معلومات کے مطابق رواں ماہ۹۶؍ بچوں سمیت۱۹۳؍ افراد غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ جولائی میں پانچ سال سے کم عمر بچوں میں شدید غذائی قلت کی بلند ترین ماہانہ شرح ریکارڈ کی گئی تھی۔
Fuel is running out in #Gaza. Displacement is rising. But UNRWA keeps going.
— UNRWA (@UNRWA) August 9, 2025
In 2 weeks, UNRWA teams:
➡️ Reached 600,000 people with water
➡️ Cleared 1,500 tons of waste
Let the UN — including UNRWA — continue to do its job. Lives depend on it.#UNRWAworks pic.twitter.com/tqGcJdsver
خوراک کی بڑھتی قیمتیں
’انروا‘ نے بتایا ہے کہ غزہ میں گندم کے آٹے کی قیمت قبل از جنگ عرصہ کے مقابلے میں ۱۵؍ہزار گنا بڑھ گئی ہے۔ بڑے پیمانے پر متواتر غذائی امداد کی فراہمی ہی خوراک کی قیمتوں میں کمی کا واحد طریقہ ہے۔ علاقے میں طبی خدمات بھی بند ہونے کو ہیں۔ ضروری طبی سازوسامان کی نصف مقدار پہلے ہی ختم ہو چکی ہے اور اسپتال انتہائی ضروری مقاصد کیلئے محدود وقت میں ہی جنریٹر چلا رہے ہیں۔ ادارے نے مارچ سے اب تک۱۵؍ لاکھ طبی مشورے مہیا کئے ہیں لیکن طبی سازوسامان اور ادویات کی قلت کے باعث لوگوں کو بنیادی علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنا بھی ممکن نہیں رہا۔ ’انروا‘ نے فلسطینیوں کیلئے انسانی امداد کی فوری اور بلارکاوٹ فراہمی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرحدی راستے کھولنے، لوگوں کی تکالیف دور کرنے اور انسانیت کے بنیادی ترین اصولوں کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔