اسرائیل نے غزہ جنگ میں شامل ہونے پر اسرائیل میں پناہ لئے ہوئے افریقی تارکین وطن کو شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حماس نے اپنے بیان میں اسرائیل کے اقدام پر تنقید کی ہے اورعالمی برداری سے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کیلئے اقدامات کی اپیل کی ہے۔
EPAPER
Updated: September 16, 2024, 10:14 PM IST | Jerusalem
اسرائیل نے غزہ جنگ میں شامل ہونے پر اسرائیل میں پناہ لئے ہوئے افریقی تارکین وطن کو شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حماس نے اپنے بیان میں اسرائیل کے اقدام پر تنقید کی ہے اورعالمی برداری سے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کیلئے اقدامات کی اپیل کی ہے۔
اسرائیلی اخبار ہارٹیزنے رپورٹ کیا ہے کہ ’’اسرائیل غزہ جنگ میں شامل ہونے پر افریقی تارکین وطن کو شہریت دے گا۔ ‘‘ اسرائیل کے ڈیفنس کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ قانونی مشیروں کی رائے کے ذریعے اس پروجیکٹ کو منظوری دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم، غزہ جنگ میں شامل کسی بھی افریقی تارکین وطن کو سرکاری حیثیت نہیں دی گئی ہے۔ فی الحال اسرائیل میں ۳۰؍ ہزار افریقی تارکین وطن رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں جن میں زیادہ مرد ہیں۔ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد متعدد تارکین وطن نے زرعی کام اور شہری کمانڈ سینٹرز کیلئے رضاکارانہ خدمات انجام دی تھیں۔
یہ بھی پڑھئے: شملہ: پر تشدد مظاہروں میں شامل بی جے پی اور وی ایچ پی کے۵۰؍ ارکان کے خلاف مقدمہ
اخبار نے فوجی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دفاعی حکام متعدد طریقوں سے تارکین وطن کااستعمال کرتی ہے۔ ذرائع سے معلوم ہواہے کہ غزہ میں اسرائیل کے فوجی آپریشن میں شامل متعدد تارکین وطن نے اسرائیلی حکام سے متعدد ردخواستیں کی تھیں۔ تاہم، ان میں سے کسی بھی درخواست کو منظوری نہیں دی گئی تھی۔ اسی وقت اسرائیل کے حکام نے جنگ میں حصہ لینے والے تارکین وطن کو بہتر زندگی دینے کی کوشش کی ہے۔ ماضی قریب میں، اسرائیل نے تارکین وطن کو فوجی خدمات کی ترغیب دی ہے اور ان لوگوں کو شہریت کی پیشکش کی ہے جن کے بچے غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں شامل ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان: پی ٹی آئی کے ۱۰؍ ممبران پارلیمان کی ضمانت منظور، فوری رہائی کا حکم
حماس کی تنقید، اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کی اپیل
فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے اتوار کو اپنے ٹیلی گرام چینل پر ایک بیان میں کہا’’دہشت گرد قابض فوج افریقی پناہ گزینوں کو اپنی صفوں میں غزہ میں لڑنے کیلئے بھرتی کر رہی ہے۔ اس کے بدلے انہیں شہریت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بدمعاش ادارہ تارکین وطن اور پناہ کے متلاشیوں کی ضرورت سے فائدہ اٹھا کر انہیں لڑائیوں میں ڈال کر انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور غزہ میں ہماری بہادر مزاحمت سے اپنی فوج کی تعداد میں ہونے والے بڑے نقصان کی تلافی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘حماس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے اقدامات کی مذمت کرے اور اسرائیل کو ایسی سنگین خلاف ورزیوں کا جوابدہ ٹھہرائے۔
حماس نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’’ہم بین الاقوامی برادری اور بین الاقوامی حقوق کے گروپوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس جرم کی مذمت کریں جو نسل پرست گروہوں کے رویے کی عکاسی کرتا ہے اور مجرمانہ قبضے کے رہنماؤں کو جنگی قوانین اور بین الاقوامی اور انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کیلئے جوابدہ ٹھہرانے کیلئے فوری طور پر ضروری اقدامات کئے جائیں۔‘‘