Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں غذائی امداد کے مرکز پر پھر فائرنگ، ۳۵؍ ہلاک

Updated: June 21, 2025, 1:04 PM IST | Agency | Gaza

غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں اضافہ، پانی کی بھی کمی، یونیسیف نے کہا کہ اب بچے پیاسے مریں گے۔

Getting food in Gaza has become a life-threatening situation. Photo: INN
غزہ میں غذا کا حصول جان کیلئے خطرہ بن گیا ہے۔ تصویر: آئی این این

غزہ میں امداد کی تقسیم کے مراکز قتل گاہ بنتے جارہے ہیں۔ جمعہ کو پھر اپنے بچوں  کیلئے غذائی امداد لینے کیلئے پہنچنے والے فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی فورسیز نے فائرنگ کردی جس میں  کم از کم ۳۵؍ افراد جاں  بحق ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں  غذا میں  قلت کے ساتھ ہی پینے کے پانی کی قلت بھی شدید تر ہوگئی ہے۔ یونیسیف نےمتنبہ کیا ہے کہ غذا میں  پانی صاف کرنے کے ۴۰؍ فیصد مراکز کام نہیں  کررہے ہیں۔ 
 یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ غزہ میں  مسلسل بھوکے رہنے کی وجہ سے تغذیہ کے شکار بچوں  کی تعداد میں  غیر معمولی اضافہ تو ہوا ہی ہے، اب پیاس بھی ایک مسئلہ بن سکتی ہے اوراندیشہ ہے کہ آنےوالے دنوں  میں  بچے پیاس کی شدت سے دم توڑ دیں گے۔ 
 یونیسیف جو بچوں کیلئے کام کرنےوالا اقوام متحدہ کا کلیدی ادارہ ہے، نے غزہ کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کئے ہیں۔ یونیسیف کے کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوارک کی فراہمی پر پابندی جاری ہے اور غزہ میں غذائی قلت کا شکارفلسطینی معصوم بچوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ یونیسیف کے مطابق مئی میں ۶؍ ماہ سے۵؍سال تک کے۵؍ ہزار ۱۱۹؍ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوئے، اپریل میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد۳؍ ہزار ۴۴۴ءتھی۔ غذائی قلت کا شکار بچوں کو علاج کیلئے اسپتال میں داخل کیا گیا مگر ادویات بھی میسر نہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK