حماس نے کہا کہ اب جنگ بندی کے تعلق سے مذاکرات بے معنی ہیں،اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ چین،فرانس،برطانیہ اور دیگر نے اسرائیلی منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا۔
EPAPER
Updated: May 07, 2025, 11:59 AM IST | Agency | Gaza/Tel Aviv
حماس نے کہا کہ اب جنگ بندی کے تعلق سے مذاکرات بے معنی ہیں،اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ چین،فرانس،برطانیہ اور دیگر نے اسرائیلی منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا۔
اسرائیلی کابینہ میں غزہ پر قبضہ کرنے کی تجویز منظور ہونے پر شدید برہمی و ناراضگی کا ماحول ہے۔ حماس نے اسرائیل کی جانب سے متنازع غزہ منصوبے کے اعلان کے بعد جنگ بندی کیلئے مذاکرات میں مزید دلچسپی نہ لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ جبکہ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں نے کہا ہے کہ اسرائیلی کابینہ کی مذکورہ تجویز بنیادی انسانی ہمدری کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور وہ اس میں تعاون نہیں کریں گے۔ اقوامِ متحدہ کے علاوہ برطانیہ ،فرانس اور چین سمیت کئی ممالک نے بھی اسرائیلی منصوبے پر تنقید کی ہے۔
کس نے کیا کہا؟
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایک ریڈیو انٹرویو میں فرانس کے وزیر خارجہ جین نوئل باروٹ نے کہا کہ’ ’یہ ناقابل قبول ہے اور اسرائیلی حکومت انسانی ہمدردی کے قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔‘‘الجزیرہ کی رپور ٹ کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے کہا کہ ’’فلسطین کی دگرگوں صورتحال پر چین فکرمند ہے،ہم اسرائیل کی فوجی کارروائی کی مخالفت کرتے ہیں، ہم امید کرتے ہیں فریقین مذاکرات بحال کریں گے اور جنگ بندی معاہدہ طے پائے گا۔‘‘ اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق کے مطابق، سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے کہا ہے کہ’’ ایسے اقدامات کے نتیجے میں بے شمار شہری ہلاک ہوں گے اور غزہ میں مزید تباہی پھیلے گی۔ اب تشدد کا خاتمہ ضروری ہے جبکہ غزہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا لازمی جزو ہے اور اس کی یہ حیثیت برقرار رہنی چاہیے۔‘‘
حماس نے منصوبے پربرہمی کا اظہار کیا
حماس کے سینئر عہدیدار باسم نعیم نے ’اے ایف پی ‘ کو بتایا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے گزشتہ روز غزہ میں نئے آپریشن کا اعلان کیا جس کے تحت اسرائیلی فوجیوں کا غزہ پر قبضہ اور آبادی کو نقل مکانی پر مجبور کیا جائے گا۔ باسم نعیم نے کہا کہ جب تک غزہ میں بھوک کی جنگ اور شہادتوں کا سلسلہ برقرار ہے مذاکرات میں شامل ہونے یا جنگ بندی کی نئی تجاویز پر غور کرنا بے معنی ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ غزہ میں بھوک، پیاس اور ہلاکتوں کے جرائم کو ختم کرنے کیلئے نیتن یاہو حکومت پر دباؤ ڈالے۔ حماس عہدیدار کی جانب سے مذکورہ بیان گزشتہ روز اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں آپریشن کو وسعت دینے، غزہ کے رہائشیوں کو بے گھر کرنے اور یمن اور لبنان پر حملوں کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ مارچ میں غزہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں وحشیانہ بمباری کی اور علاقے کا۷۰؍فیصد سے زائد حصہ اسرائیل کے کنٹرول میں ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک ہی دن میں یمن، لبنان، شام اور غزہ پر حملے،۵۴؍ فلسطینی شہید
اسرائیل نے یمن، لبنان اور شام کے ساتھ ساتھ غزہ پر بھی ایک ہی دن میں حملے کیے، غزہ پر پیر کے روز فضائی حملوں میں کم از کم۵۴؍ فلسطینی شہید ہوگئے۔ ’الجزیرہ‘ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کے۲۰؍لاکھ سے زائد افراد کو ایک نئی زمینی کارروائی کے ذریعے دوسری جگہ منتقل کر دیا جائے گا، اسرائیل کی جانب سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کو۶۵؍ روز مکمل ہوگئے ہیں۔ غزہ میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ غزہ کے اسپتال۴۸؍ گھنٹے بعد تمام سہولیات سے محروم ہوجائیں گے، اور ہزاروں بیماروں اور زخمیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جنگ میں کم از کم۵۲؍ ہزار۵۶۷؍ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، ایک لاکھ۱۸؍ ہزار۶۱۰؍ زخمی ہوئے ہیں۔ سرکاری میڈیا آفس نے شہدا کی تعداد۶۱؍ ہزار۷۰۰؍ سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کے۳۰؍ جنگی جہازوں نے یمن میں الحدیدہ پر فضائی حملہ کیا، یہ حملہ تل ابیب کے مرکزی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حوثیوں کے میزائل حملے کے ایک دن بعد کیا گیا ہے۔ حوثی باغیوں کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ الحدیدہ کے مشرق میں واقع باجیل میں سیمنٹ فیکٹری پر اسرائیلی حملے میں ایک شخص ہلاک اور۳۵؍ زخمی ہو گئے۔ اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے کہا ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے مشن میں حصہ لیا، جس میں الحدیدہ اور آس پاس کے علاقوں میں حوثیوں کے درجنوں ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے الحدیدہ کے مشرق میں واقع سیمنٹ فیکٹری کو سرنگوں اور فوجی انفرا اسٹرکچر کی تعمیر میں استعمال کرنے پر نشانہ بنایا۔