اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود المرت نے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے پر نیتن یاہو کی حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے مغربی کنارے میں اسرائیل کی کارروائی کو "فلسطینیوں کا قتل عام" قرار دیا۔
EPAPER
Updated: May 28, 2025, 5:06 PM IST | Tel Aviv
اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود المرت نے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے پر نیتن یاہو کی حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے مغربی کنارے میں اسرائیل کی کارروائی کو "فلسطینیوں کا قتل عام" قرار دیا۔
اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود المرت نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کو غیر قانونی فوجی کارروائی قرار دیتے ہوئے، غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کیلئے نیتن یاہو کی حکومت پر تنقید کی جس نے فلسطینی کو تباہ کن انسانی علاقے میں تبدیل کر دیا ہے۔ اسرائیلی اخبار ہاریٹز کے ایک آرٹیکل کے مطابق اسرائیلی حکومت کے سابق سربراہ نے کہا کہ تل ابیب بلا مقصد اور درست منصوبہ بندی کے بغیر یہ جنگ لڑ رہا ہے اور اس میں اس کے کامیاب ہونے کے مواقع بہت کم ہیں۔ اب تک المرت کا ماننا تھا کہ اسرائیل غزہ میں کسی بھی طرح کے جنگی جرائم کا ارتکاب نہیں کر رہا ہے اور نہ ہی اب تک کسی سرکاری اہلکار نے فلسطینیوں کے اندھا دھند قتل کا حکم جاری کیا ہے۔ البتہ غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے بلا جواز اور ناقابل قبول قتل عام کو دیکھنے کے بعد انہوں نے اسرائیلی حکومت کی کارروائی کے تعلق سے اپنی رائے تبدیل کی ہے۔
ایہود المرت نے کہا کہ "فی الحال ہم غزہ میں جو کر رہے ہیں وہ ایک تباہ جنگ اور فلسطینیوں کا اندھا دھند، ظالمانہ اور جارحانہ قتل عام ہے۔ یہ حکومتی پالیسی کا نتیجہ ہے جس کا جان بوجھ کر، بد نیتنی اور غیر ذمہ دارانہ طریقے سے حکم جاری کیا گیا ہے۔ جی ہاں! اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔"
ایہود المرت نے کہا کہ "اس جنگ کو ۲۰۲۴ء کے اوائل ہی میں ختم ہوجانا چاہئے تھا۔" اسرائیلی حکومت نے فلسطینی متاثرین کے تئیں لاپرواہی اور بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے "جلد بازی، بے احتیاطی اور جارحانہ کارروائی کی ہے"
۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شروعات کے بعد دنیا کے زیادہ تر ممالک نے اسرائیل کی کارروائی کی مذمت کی ہے لیکن اسرائیل کے حامی مغربی ممالک نے بھی حالیہ ہفتوں میں تل ابیب کے تئیں اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے برطانیہ، کنیڈا اور فرانس کے لیڈران نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے غزہ میں اسرائیلی کارروائی کو مکمل طور پر غیر متناسب قرار دیا تھا۔ انہوں نے غزہ میں ظالمانہ کارروائی اور امداد کی بحالی نہ کرنے پر اسرائیل کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ دیا تھا۔ یاد رہے کہ جنگ زدہ فلسطینی خطے میں شہری شدید ناقص تغذیہ کا شکار ہے اور اسرائیل نے ۲؍ ملین سے زائد فلسطینی شہریوں کیلئے گزشتہ دو ماہ سے خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی اشیاء کی رسائی پر پابندی عائد کی ہے جو ۲۰؍ ماہ سے مسلسل بمباری کی زد میں ہیں۔ اقوام متحدہ کے حکام نے غزہ میں پہنچنے والی تھوڑی سی امداد کو سمندر میں قطرے کے برابر قرار دیا ہے۔ یونیسیف نے رپورٹ کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے ۷۱؍ ہزار فلسطینی بچوں اور ۷۱؍ ہزار ماؤں کو ناقص تغذیہ کیلئے فوری علاج کی ضرورت ہے۔
حکومت نے غزہ میں بھکمری کی پالیسی قائم کی ہے: ایہود المرت
اسرائیل کے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیلی حکومت فعال طریقے سے اور بلا تردد غزہ میں بھکمری کی اپنی پالیسی نافذ کر رہی ہے۔ ہم نے ایک واضح پالیسی کے تحت فلسطینیوں کو خوراک، ادویات اور ضروریات زندگی کی بنیادی اشیاء سے محروم رکھا ہے۔"
نیتن یاہو اپنے جاری کردہ احکامات کو مبہم بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تا کہ وہ قانونی اور فوجداری ذمہ داری سے محفوظ رہ سکیں۔"
اسرائیل کے سابق وزیر اعظم نے مغربی کنارے میں اسرائیل کی کارروائیوں کو "فلسطینیوں کا قتل عام" قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی خطے میں روزانہ کی بنیاد پر انجام دیئے جانے والے جارحانہ جرائم کے تئیں اسرائیلی پولیس اور فوجی تکڑیوں نے اپنی آنکھیں پھیر لی ہیں۔ اب یہ سب روک دیا جانا چاہئے، اس سے پہلے کے ہمیں دنیا کے تمام ممالک کہ فہرست سے نکال دیا جائے اور بغیر کسی دفاع کے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ذریعے سمن جاری کیا جائے، اب بس ہوگیا۔"