عالمی دباؤ بے اثر، زمینی حملوں میں شدت پیدا کرنے کی تیاری، تل ابیب پورے غزہ پر قبضے کی دھمکی پر عمل درآمد کرنے میں مصروف۔
EPAPER
Updated: May 26, 2025, 1:11 PM IST | Gaza
عالمی دباؤ بے اثر، زمینی حملوں میں شدت پیدا کرنے کی تیاری، تل ابیب پورے غزہ پر قبضے کی دھمکی پر عمل درآمد کرنے میں مصروف۔
فرانس، برطانیہ، کنیڈا اور اسپین جیسے ممالک کے انتباہ اور عالمی دباؤ کو قطعی نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل غزہ میں زمینی فوج کے حملوں میں شدت پیدا کرنے کی تیاری کررہا ہے۔ غزہ میں حکومت کے میڈیا آفس نے عالمی برادری کو آگاہ کیا ہے کہ تل ابیب غزہ کے ۷۷؍ فیصد علاقے پر قبضہ کرچکاہے ا ورمزید علاقوں پر قبضہ کیلئے آپریشن کو شدیدترکیا جارہاہے۔ اس بیچ ترک خبررساں ایجنسی ’انادولو‘نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں اپنی بری فوج اور ٹینکوں کا بیڑہ تعینات کردیا ہے جو زمینی فوجی کارروائی میں توسیع کا اشارہ ہے۔
غزہ کے۷۷؍ فیصد حصے پر اسرائیل کا قبضہ
غزہ میں حکومت کے میڈیا آفس کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہاگیا ہے کہ ’’اسرائیلی فوج اب عملی طور پر غزہ کے کُل جغرافیائی رقبے کا۷۷؍ فیصد حصہ کنٹرول کر رہی ہے۔‘‘ بیان میں بتایاگیا ہے کہ ’’ یہ کنٹرول براہ راست زمینی حملوں، رہائشی اور شہری علاقوں میں قابض افواج کی تعیناتی، اور شدید فائرنگ کے ذریعے حاصل کیا گیا ہے جس کے ذریعہ فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں، علاقوں، زمینوں اور املاک تک رسائی سے روکا جا رہا ہے۔ کئی معاملوں میں انہیں زبردستی نکالنے کی ظالمانہ پالیسی پر عمل کیاجا رہا ہے۔‘‘
’’حتمی حل‘‘ تھوپنے کی تیاری
میڈیا آفس نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کو متوجہ کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کی اس توسیع اور غزہ پر قبضے کو کو روکنے کیلئے فوری اقدام کریں۔ اقوام عالم کو متنبہ کیا گیا ہے کہ ’’غزہ کے وسیع علاقے میں جاری نسل کشی، قبضہ، جارحیت، اور کنٹرول سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل تمام بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے (نام نہاد)’حتمی حل‘ بزور طاقت تھوپنا چاہتا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ نیتن یاہونے اعلان کیا ہے کہ پورے غزہ پر اسرائیل کا قبضہ ہوگا۔
زبرستی بے گھر کیا جارہا ہے
الجزیرہ کے نمائندہ ہانی محمود نے بتایا ہے کہ جنوبی اور شمالی غزہ پر حملے تیز ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی فوج جارحانہ کارروائی میں مصروف ہے اور وارننگ کے باوجود علاقہ نہ خالی کرنے پرہزاروں افراد کو زبردستی بے دخل کررہی ہے۔ دوسری جانب ہانی محمود کے مطابق جو لوگ علاقہ خالی نہیں کررہے ہیں ، ان میں سے اکثر ایسا بطور ’’مزاحمت‘‘ نہیں کررہے ہیں بلکہ انہیں اندازہ ہے کہ وہ جیسے ہی کسی نئے علاقے میں منتقل ہوںگےوہاں بھی حملے شروع کر دیئے جائیں گے۔ علاقے خالی کروانے کیلئے اب اسرائیل کی بری فوج بھاری گولہ باری اور فائٹر جیٹ طیاروں کی مدد لے رہی ہے جوبم برساتے رہتے ہیں۔ اس طرح جولوگ اپنا گھر چھوڑنے کو تیار نہیں، انہیں اس کی سزا دی جارہی ہے۔ غزہ کو فضائی حملوں سے کھنڈر میں تبدیل کردینے کے بعد اسرائیل نے ’’آپریشن جدعون‘‘ کے نام سے زمینی حملوں میں تیزی اور زیادہ سے زیادہ علاقوں پر قبضے کی مہم شروع کردی ہے۔ جن علاقوں پر اسرائیل نے قبضہ کرلیا ہے، وہاں فوجوںکو تعینات کردیا گیا ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اسی صورت میں ہوگی جب اہل غزہ کو کہیں اور منتقل کرنے کے ٹرمپ کے منصوبہ کو منظور کیا جائےگا۔