Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ جنگ: ۲۴؍گھنٹے میں مزید۵۰؍سے زائد فلسطینی شہید

Updated: June 03, 2025, 12:52 PM IST | Agency | Gaza

۵۰۰؍سے زائد زخمی، اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں گردوں کے علاج کا واحد اسپتال ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا، دیر البلح میں واقع مسجد الانصار بھی تباہ۔

Palestinians in Gaza are desperately waiting for aid, but the occupying Israelis are not even willing to accept it. Photo: INN
غزہ میںفلسطینی پل پل امداد کے منتظر ہیںلیکن قابض اسرائیل کو ان کا امداد لینا بھی منظور نہیں۔ تصویر: آئی این این

: قابض اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف اپنی انسانیت سوز نسل کش جنگ کو جاری رکھتے ہوئے پیرکو اس درندگی کے ۶۰۵؍دن مکمل کر لئے۔ گزشتہ ۷۰؍ دنوں سے ایک بار پھر تباہ کن بمباری، محاصرے، قحط اور قتل عام کی نئی لہر جاری ہے، جب سے اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے جنگ بندی کے معاہدے سے انکار کر دیا۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کے مطابق قابض اسرائیلی افواج نے آج صبح سویرے سے اب تک غزہ کے مختلف علاقوں پر درجنوں فضائی حملے کیے۔ ۲۴؍ گھنٹوں   کے دوران اسرائیلی حملے میں ۵۱؍فلسطینی شہید اور ۵۰۳؍ زخمی ہوئے ہیں۔ ۷؍اکتوبر ۲۰۲۳ء سےاب تک اسرائیلی جارحیت میں ۵۴؍ہزار ۴۷۰؍ فلسطینی شہید اور ایک ۲۴؍ ہزار ۶۹۳؍زخمی ہوچکے ہیں۔ 
 اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں واقع واحد گردوں کے ’نورہ الکعبی ہسپتال برائے ڈائیلاسس ‘کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ یہ ہسپتال شمالی غزہ کے ان تمام علاقوں کے مریضوں کے لیے آخری سہارا تھا، جن میں بیت لاہیہ، بیت حانون، جبالیہ اور ام النصر کی بستی شامل ہیں۔ اس طبی مرکز نے ان علاقوں کے درجنوں مریضوں کو زندگی کی امید دی ہوئی تھی، مگر صہیونی جارحیت نے ان کی امیدوں کو بھی ملبے تلے دفن کر دیا۔ قابض اسرائیل نے اس ہسپتال کو ماضی میں بھی کئی بار نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں ڈائیلاسس کے بیشتر حساس آلات ناکارہ ہو چکے تھے اور آخر میں صرف آٹھ مشینیں کام کر رہی تھیں، لیکن آج کی بمباری میں اس پورے ہسپتال کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیا گیا، جس کے ساتھ نہ صرف ایک عمارت گری، بلکہ وہ تمام زندگیاں اور امیدیں بھی ریزہ ریزہ ہو گئیں، جو اس کی بنیادوں سے بندھی تھیں۔ اس سانحہ کے ساتھ ہی قابض اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کی متعدد رہائشی عمارتوں پر بھی بمباری کی، جس کے نتیجے میں کئی بےگناہ شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ 

یہ بھی پڑھئے:مدارس کیخلاف غیر قانونی کارروائیوں پر برہمی

اسرائیلی چیف آف اسٹاف ایال ضمیر نے اتوار کو جنوبی غزہ کے دورے کے بعد غزہ کے اضافی علاقوں میں زمینی حملے کے دائرہ کار کو بڑھانے کا حکم دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں اسرائیلی فوج نے غزہ کے تباہ حال فلسطینی علاقوں پر اپنے فضائی حملے تیز کر دیے ہیں۔ ان حملوں میں مختلف جگہوں پر شہری اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ تازہ ترین واقعہ میں دیر البلح شہر کے وسط میں واقع مسجد الانصار کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔ یہ بات العربیہ کے نمائندے نے آج پیر کے روز بتائی۔ واضح ہوکہ گزشتہ مارچ سے بنیادی غذائی اشیاء کی آمد بند ہونے کے اثرات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں اور غزہ کے مظلوم شہری قحط اور بھوک کی بھیانک تصویر بن چکے ہیں۔ آج کی تازہ صورتحال کے مطابق اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ کے مختلف علاقوں میں پانچ فلسطینی شہری شہید ہو گئے۔ ان میں وہ معصوم بچہ محمد حسین عقیلان بھی شامل ہے جو دو روز قبل دير البلح میں اپنے گھر پر ہونے والے بمباری میں شدید زخمی ہوا تھا۔ آج وہ زخموں کی تاب نہ لا تے ہوئے دم توڑ گیا۔ اسی طرح شہری حسام بسام وافی جو کل خان یونس کے مشرق میں شارع صلاح الدین پر امریکی امداد کے منتظر دیگر فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا تھا، قابض اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بن کر شدید زخمی ہوا جو آج جامِ شہادت نوش کر گیا۔ اس کی عمر صرف ۳۷؍ برس تھی۔ 

امداد کیلئے جمع ہوئے فلسطینیوں پر حملہ افسوسناک ہے: غطریس 
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے غزہ میں امداد حاصل کرنے کیلئے جمع ہوئےفلسطینیوں پر حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس کی تحقیقات اور حملے میں ملوث افراد کا احتساب کرنے کا مطالبہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی غزہ میں فوری، مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ تمام یرغمالوں کو فوری اور غیر مشروط طورپر رہا کیا جائے۔ پیر کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا’’میں کل غزہ میں خوراک کی امداد جمع کرنے کے دوران فلسطینیوں (ایک حملے میں ) ہلاکتوں کی خبروں سے صدمے میں ہوں۔ یہ برداشت نہیں کیا جا سکتا کہ فلسطینیوں کو خوراک کیلئے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالنا پڑے۔ ‘‘ غطریس نے مزید کہا ’’میں ان واقعات کی فوری اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں اور قصور واروں کو جوابدہ ہونا چاہئے۔ ‘‘ بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل پر رضا مندی اور سہولت فراہم کرنے کی ذمہ داری واضح طور پر اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK