غزہ میں بچے شدید غذائی قلت کے بڑھتے ہوئے خطرے سے دوچار ہیں ۔ انٹیگریٹڈ فوڈ سیکوریٹی درجہ بندی (آئی پی سی ) کے نئے اعداد و شمار کے مطابق ۹۳؍ فیصد لوگ بحرانی سطح کی شدید غذائی قلت یا اس سے بھی بدتر حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: May 16, 2025, 12:54 PM IST | Agency | Gaza
غزہ میں بچے شدید غذائی قلت کے بڑھتے ہوئے خطرے سے دوچار ہیں ۔ انٹیگریٹڈ فوڈ سیکوریٹی درجہ بندی (آئی پی سی ) کے نئے اعداد و شمار کے مطابق ۹۳؍ فیصد لوگ بحرانی سطح کی شدید غذائی قلت یا اس سے بھی بدتر حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
غزہ میں بچے شدید غذائی قلت کے بڑھتے ہوئے خطرے سے دوچار ہیں ۔ انٹیگریٹڈ فوڈ سیکوریٹی درجہ بندی (آئی پی سی ) کے نئے اعداد و شمار کے مطابق ۹۳؍ فیصد لوگ بحرانی سطح کی شدید غذائی قلت یا اس سے بھی بدتر حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ بھوک کے بحران کی پیمائش کرنے والے ایک بین الاقوامی ادارے آئی پی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہےکہ غزہ قحط کے سنگین خطرے کا سامنا کر رہا ہے۔ شمالی غزہ سے، جنگ بندی کے مختصر وقفے میں سیو دی چلڈرن کے ہیلتھ کیئر کلینک میں غذائی قلت کی شکایت سے زیرِ علاج چار بچوں کی ۳۵؍ سالہ ماں نے کہا ہے کہ ’’ہم جانتے ہیں کہ بھوک کیسی لگتی ہے۔ ہم نے موت کا ذائقہ چکھا ہے۔ ہمارے بچے مرنے کے لئے صرف اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں ۔ ‘‘سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے امداد اور سامان کی مکمل ناکہ بندی نے خاندانوں کو زندہ رہنے کے لیے ناقابل تصور اقدامات کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ اگر ناکہ بندی کو ختم کرنے اور غزہ میں خوراک اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو دس لاکھ بچے بھوک، بیماری اور بالآخر موت کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔
حالیہ دنوں میں شمالی غزہ کے خاندانوں نے زندہ رہنے کے لیے مایوس کن اقدامات کیے ہیں، جن میں جانوروں کا چارہ، خراب آٹا اور ریت ملا آٹا کھانا شامل ہے۔ اپنی حاملہ بیوی اور دو سالہ بچے کے ساتھ اس آزمائش کے شکار، شمالی غزہ میں رہنے والے ایک ۳۲؍سالہ باپ نے کہا ہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ اپنے خاندان کو کیسے کھلاؤں۔ یہاں کوئی خوراک نہیں ہے۔ میرے پاس ایسی چیزیں کھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں جو آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہاں حالات انتہائی مایوس کن ہیں۔ افراتفری کا عالم ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ ہمارا کیا انجام ہوگا۔ کوئی بھی باعزت زندگی نہیں گزار رہا۔ یہ سب ہمارے ساتھ کیوں ہو رہا ہے؟‘‘ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کا منصوبہ، جس کے تحت غزہ کے شہری ڈھانچے کو تباہ کرنا اور فلسطینی آبادی کو ایک تنگ علاقے میں محدود کرنا شامل ہے، انسانیت کے خلاف جرائم، نسلی صفائی اور نسل کشی کے جاری جرائم میں ایک سنگین اضافہ ہوگا۔