فلسطینی حقوق کے گروپوں نے اسرائیل کی عوفر جیل میں غزہ کے قیدیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا انکشاف کیا ہے۔ اداروں کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’عوفر جیل میں فلسطینی قیدیوں کو منظم طریقے سے ٹارچر کیا جاتا ہے تا کہ ان کی تذلیل اور تحقیر ہو۔‘‘
EPAPER
Updated: November 01, 2024, 9:21 PM IST | Jerusalem
فلسطینی حقوق کے گروپوں نے اسرائیل کی عوفر جیل میں غزہ کے قیدیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا انکشاف کیا ہے۔ اداروں کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’عوفر جیل میں فلسطینی قیدیوں کو منظم طریقے سے ٹارچر کیا جاتا ہے تا کہ ان کی تذلیل اور تحقیر ہو۔‘‘
ترکی کی خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ ۲؍ فلسطینی حقوق کے اداروں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ’’رملہ،فلسطین کے قریب اسرائیل کی عوفر جیل میں مقید غزہ سے حراست میں لئے گئے شہری ’’وحشت ناک اور ذلت آمیز‘‘حالات کا سامنا کر رہے ہیںـ۔
اس ضمن میں کمیشن آف ڈینٹینیز افیئرز اور فلسطینی پریزنرز سوسائٹی نےاسرائیل کی جانب سے حراست میں لئے گئے غزہ کے ۶؍ افراد کی وکیلوں سے ملاقات کے بعد تیاری کی گئی رپورٹ میں یہ انکشافات کئے ہیں۔ اس رپورٹ میں غزہ سے حراست میں لئے گئے افراد کے ساتھ برتے جانے والے ’’دہشت ناک ٹارچر اور استحصال کی ‘‘نشاندہی کی گئی ہے۔
انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق ’’جیل انتظامیہ نے نظر بندوں سے ان کے حقوق اس طرح چھیننا جاری رکھے ہیں جو استحصال کے زمرے میں آتا ہے۔ غزہ سے حراست میں لئے گئے افراد کو منظم طریقے سے ٹارچر کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ‘‘رپورٹ کے مطابق ’’اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کو عبرانی میں ’’شکریہ، کیپٹن(جیل کا ہیڈ)‘‘ جیسے نعرے لگانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔انہیں طبی خدمات سے محروم رکھا جاتا ہے اور ایسے بیٹھنے پر مجبور کیا جاتا ہے جس سے ان کی تذلیل اور تحقیر ہو۔‘‘
اداروں نے کہا ہے کہ ’’جیلوں میں رات کے وقت قیدی کمبل اور چادروں کی کمی کے سبب ٹھنڈ سےٹرپتے رہتے ہیں۔‘‘ خیال رہےکہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں ۴۳؍ ہزار سے زائد شہری اپنی جانیں گنواچکے ہیں جبکہ ۹۸؍ ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ سے ۱۰؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو حراست میں لیاہے۔ ایسے فلسطینیوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہےجن کے خلاف جرم ثابت نہیں ہوا ہے یا ان پر کسی طرح کےکوئی الزامات نہیں ہیں۔