اسٹاک مارکیٹ سرمایہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ایسے میں نوجوان نسل کا سرمایہ کاری کی طرف جھکاؤ بھی کافی بڑھ گیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 24, 2025, 10:58 AM IST | Agency | Mumbai
اسٹاک مارکیٹ سرمایہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ایسے میں نوجوان نسل کا سرمایہ کاری کی طرف جھکاؤ بھی کافی بڑھ گیا ہے۔
اسٹاک مارکیٹ سرمایہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ایسے میں نوجوان نسل کا سرمایہ کاری کی طرف جھکاؤ بھی کافی بڑھ گیا ہے اور اسٹاک مارکیٹ میں جین زی نسل (۱۹۹۷ء سے ۲۰۱۲ءکے درمیان پیدا ہونے والے افراد) کی شرکت میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ مارکیٹ ریگولیٹر سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا(سیبی)کے چیئرمین توہین کانت پانڈے نے صنعت کے تخمینوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تقریباً ایک تہائی جین زی سرمایہ کار اسٹاک مارکیٹ میں حصہ لے رہے ہیں۔
پانڈے نے کہاکہ ’’یہ رجحان نہ صرف رسمی مالیاتی نظام میں بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے بلکہ طویل مدتی دولت کی تخلیق اور ملک کی اقتصادی ترقی میں شمولیت کیلئے ایک اہم موقع کی نشاندہی کرتا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جین زی کی شرکت چھوٹی عمر میں مالیاتی شراکت میں اضافے کے حوصلہ افزا اشارے دیتی ہے۔
سیبی چیف دہلی میں انڈسٹری باڈی اسوچیم کے زیر اہتمام ۱۶؍ویں کیپٹل مارکیٹ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ ڈپازٹری ڈیٹا کے مطابق اپریل۲۰۲۵ء تک ڈیمیٹ اکاؤنٹس کی کل تعداد۱۹؍ کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ دسمبر ۲۰۲۰ء میں یہ تعداد۵؍ کروڑ سے بھی کم تھی۔ این ایس ای کی ماہانہ `مارکیٹ پلس رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ۳۰؍ سال سے کم عمر کے سرمایہ کاروں کا حصہ مارچ۲۰۱۸ء میں۲۲ء۹؍ فیصد سے بڑھ کر مارچ ۲۰۲۵ء میں ۳۹ء۵؍ فیصد ہو گیا ہے۔ یہ اضافہ مالی خواندگی میں اضافہ اور ڈجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے آسان رسائی کی عکاسی کرتا ہے۔یہ اطلاع رپورٹ میں دی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ’’۵۰؍سال اور اس سے زیادہ عمر کے سرمایہ کاروں کا مشترکہ حصہ مارچ۲۰۱۸ء میں۲۵ء۸؍ فیصد سے کم ہو کر مارچ ۲۰۲۵ء میں صرف۱۵ء۱؍ فیصد رہ گیا ہے جو کہ نوجوان، ٹیک سیوی شرکاء کے ذریعہ کارفرما سرمایہ کاری کے بدلتے ہوئے کلچر کی نشاندہی کرتا ہے۔‘‘ حصص میں براہ راست سرمایہ کاری کے علاوہ میوچوئل فنڈس کے ذریعے سرمایہ کاری میں بھی گزشتہ چند برسوں میں اضافہ ہوا ہے۔ فولیو (اکاؤنٹس) کی کل تعداد مارچ۲۰۲۵ء تک بڑھ کر۲۳ء۴۵؍ کروڑ ہو گئی ہے، جب کہ ایک سال پہلے یہ تعداد۱۷ء۸؍ کروڑ تھی۔
اسوسی ایشن آف میوچوئل فنڈس ان انڈیا کی مالی سال۲۵ء کی رپورٹ کے مطابق۲۵؍ سال سے کم عمر کے افراد کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری کا۴۷؍ فیصد ایکویٹی اسکیموں میں تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ `نوجوان سرمایہ کار زیادہ خطرہ مول لینے کیلئے تیار ہیں۔ جیسا کہ ایکویٹی سیگمنٹ میں ان کی خالص سرمایہ کاری کے بڑے حصے سے بھی واضح ہے۔ پانڈے نے مزیدکہا کہ ’’ڈجیٹل تبدیلی، مصنوعی ذہانت میں اضافہ، ڈجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کی مضبوطی بے مثال پیمانے پر کارکردگی اور شمولیت کو آگے بڑھا رہی ہے۔‘‘
سیبی کے چیئرمین نے ایکویٹی کے اضافے کے بارے میں بھی بات چیت کی، جس میں مالی سال۲۵ء میں ابتدائی عوامی پیشکشوں (آئی پی او) کے ذریعے اب تک کی سب سے زیادہ رقم ۱ء۷؍ لاکھ کروڑجمع کی گئی۔ لسٹیڈ کمپنیوں کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن اپریل تک۴۲۳؍ لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے، جو کہ مالی سال ۱۹ء میں ۱۵۰؍ لاکھ کروڑ روپے تھی۔ سابق بیوروکریٹ نے کہا کہ یہ سرمایہ کاروں کے مضبوط اعتماد اور کارپوریٹ سیکٹر کی بہتر کارکردگی کی عکاسی کرتا ہے۔اپنے خطاب میں پانڈے نے کہا کہ ’’ہندوستانی سیکورٹیز مارکیٹ نہ صرف مالیاتی لین دین میں سہولت فراہم کرنے والا ایک ذریعہ ہے بلکہ یہ سرمایہ کی تشکیل کا ایک طاقتور انجن بھی ہے۔‘‘