Inquilab Logo

جرمنی:ریل ورکروں کی ہڑتال سےٹرین سروسیز ٹھپ،مسافروں کو پریشانی کا سامناکرنا پڑا

Updated: November 17, 2023, 9:54 AM IST | Agency | Berlin

ریل ورکروں کی یونین ملازمین کی تنخواہوں میں ماہانہ ۵۵۵؍ یورو کے اضافے کا مطالبہ کررہی ہے جو کہ مہنگائی بھتہ کے علاوہ ہوگی۔

Trains have stopped at Munich station due to a strike by rail workers. Photo: PTI
ریل ملازمین کی ہڑتال کے سبب میونخ اسٹیشن پر ٹرینیں کھڑی ہوئی ہیں۔ تصویر:پی ٹی آئی

جرمنی میں ریلوے ورکروں کی ہڑتال کے سبب ٹرین خدمات متاثر ہیں۔ یہاں  جرمن ریلوے ’ڈوئچے بان‘ کے ساتھ ڈرائیوروں کی یونین کی بات چیت ناکام ہوجانے کے بعد بدھ کی رات سے ملک گیر ہڑتال شروع ہوگئی ہے۔ ہڑتال کے سبب ریلوے کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے اور مسافروں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔جرمنی کے ٹرین ڈرائیوروں کی یونین جی ڈی ایل نے بدھ کو مقامی وقت کے مطابق رات ۱۰؍ بجے۲۰؍ گھنٹے کی اپنی ملک گیر ہڑتال شروع کی جو جمعرات کی شام ۶؍ بجے تک جاری رہے گی۔ ہڑتال کی  وجہ سے سرکاری کمپنی ڈوئچے بان کواپنی سروسیزمیں تخفیف کرنی پڑی ہے۔ 
’ڈوئچے بان‘ نے ایک بیان میں لوگوں کو خبر دار کیا ہے کہ ہڑتال کی وجہ سے ملک بھر میں ریل خدمات بڑے پیمانے پر متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ڈوئچے بان کے ترجامن آخم اسٹاوس نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ اگر انتہائی ضروری نہ ہو تو وہ اپنا سفر ملتوی کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس بات کا اندازہ ہے کہ ہائی اسپیڈ کی۲۰؍ سے بھی کم آئی سی ای اور آئی سی ٹرینیں چلیں گی۔‘‘ یہ ٹرینیں جرمنی کے بڑے شہروں کو جوڑتی ہیں۔ ہڑتال کے اثرات مختلف علاقوں میں مختلف ہوں گے۔ کچھ علاقوں میں علاقائی ٹرین سروس مکمل طورپررک جانے کا امکان ہے۔  ٹرین ڈرائیوروں کی یونین جی ڈی ایل اور ڈوئچے بان کے درمیان تنخواہ کے مسئلے پر بات چیت ناکام ہوجانے کے بعد ورکرز نے ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا۔
 معلوم ہوکہ جی ڈی ایل ملازمین کی تنخواہوں میں ماہانہ ۵۵۵؍ یورو کے اضافے کا مطالبہ کررہی ہے جو کہ مہنگائی بھتہ کے طورپر ایک بار ملنے والی۳؍ہزار یورو کے علاوہ ہوگی۔ یونین تنخواہوں میں کمی کئے بغیر کام کے اوقات کو۳۸؍ گھنٹے سے کم کرکے۳۵؍ گھنٹے کرنے کا بھی مطالبہ کر رہی ہے۔ ڈوئچے بان نے تنخواہ میں۱۱؍فیصد اضافے کی پیش کش کی ہے لیکن جی ڈی ایل کا کہنا ہے کہ سرکاری ریل آپریٹر یونین نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ان کے بنیادی مطالبات پر بات کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ڈوئچے بان نے اس ہفتے کے اوائل میں جی ڈی ایل کے ساتھ بات چیت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا،" یا تو آپ ہڑتال پر جائیں یا پھر مذاکرات کریں۔ آپ ایک ہی وقت میں یہ دونوں نہیں کرسکتے۔‘‘ ڈوئچے بان نے صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایک ہنگامی منصوبہ تیار کیا ہے اور سروس میں کمی کو متوازن کرنے کیلئے  طویل دوری کی ٹرینیں چلائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK