Inquilab Logo Happiest Places to Work

دنیا میں اسلحہ کا کاروبار: امریکی غلبہ، چین کی خود انحصاری میں اضافہ

Updated: June 24, 2025, 11:37 AM IST | Shikha Shalini | New Delhi

دنیا بھر میں جنگ سے متعلقہ دفاعی ہتھیاروں کی درآمد اور برآمد میں۲۰۱۰ء۔۲۰۰۰ء کی دہائی کے مقابلے۲۰۱۱ء اور۲۰۲۴ءکی دہائی کے درمیان نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

A picture of the defense equipment exhibition. Photo: INN
دفاعی سازوسامان کی نمائش کی ایک تصویر۔ تصویر: آئی این این

دنیا بھر میں جنگ سے متعلقہ دفاعی ہتھیاروں کی درآمد اور برآمد میں۲۰۱۰ء۔۲۰۰۰ء کی دہائی کے مقابلے۲۰۱۱ء اور۲۰۲۴ءکی دہائی کے درمیان نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ عالمی سلامتی سے متعلق ڈیٹا پر تحقیق کرنے والے ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(ایس آئی پی آر آئی) کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہتھیاروں کی خرید و فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
  ایس آئی پی آر آئی کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیاگیا ہے جس کے مطابق اسلحہ کے عالمی بازار میں امریکہ کا اب بھی غلبہ ہے اور اس نے۲۰۲۳ء میں اسلحے کے دم پر۳۱۶ء۷۵؍ بلین ڈالرس کمائے ہیں۔ ہتھیاروں سے امریکہ کی کمائی چین کی کل آمدنی سے ۳؍ گنا زیادہ ہے، جو دوسرے نمبر پر ہے۔ ان اعداد و شمار میں ایک دلچسپ  بات یہ ہے کہ ایک بڑی فوجی طاقت ہونے کے باوجود چین کی اسلحے کی درآمدات میں۴۷؍ فیصد کمی آئی ہے جو اس کی بڑھتی ہوئی ملکی صلاحیت اور دفاعی شعبے میں خود انحصاری کی نشاندہی کرتی ہے۔
 ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ونود جی کھنڈارے نے۲۰۰۰ء کے بعد سے عالمی ہتھیاروں کی درآمدات اور برآمدات میں اضافے کی وجہ چین کے دفاعی مینوفیکچرنگ کے شعبے میں تیزی کو قرار دیا ہے جس نے ان ممالک کو ایک متبادل فراہم کیا ہے جو پہلے امریکہ پر انحصار کرتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ’’ `اس کی وجہ سے جنوب مشرقی ایشیا میں چین کے ہتھیاروں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے اور یورپی دفاعی ہتھیار بنانے والی کمپنیوں کا مارکیٹ شیئر کم ہوا ہے۔ درحقیقت چین ان ممالک میں فروخت پر زور دے رہا ہے جہاں ہتھیاروں کی درآمد کا مقابلہ ہے اور یہ امریکہ کے دفاعی ہتھیاروں کی فروخت کے ماڈل سے مختلف ہے۔ ‘‘
گھریلو مینوفیکچرنگ پر چین کا زور
 ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار درآمد کرنے والا ملک ہے جس کی درآمدات میں ایک دہائی کے دوران۱۰۴؍ فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایشیا کے خطے میں ہتھیاروں کی کل درآمدات میں ہندوستان کا حصہ ۲۷؍ فیصد ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل کھنڈارے نے چین کی بڑھتی ہوئی بحری صلاحیت کو امریکی بحری دفاعی شعبے پر غلبہ کیلئے ایک چیلنج قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ’’ `چین کے دفاعی شعبے کے ڈھانچے میں تبدیلی دیکھی جا رہی ہے، جس میں بحریہ کے اہلکاروں کو بحریہ میں منتقل کرنا اور بحریہ کے تجربے اور آپریشنل کارکردگی کو بڑھانے کیلئے  عالمی انسدادِ بحری قزاقی کارروائیوں کا استعمال شامل ہے۔ ‘‘
جنوبی ایشیا کے رجحانات
 عالمی رجحانات کے مطابق جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی درآمد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان دو نمایاں خریدار ہیں، پاکستان کے ہتھیاروں کی درآمدات میں۷۴؍ فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پاکستان کے دفاعی شعبے میں پیش رفت کا اعتراف کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل کھنڈارے کہتے ہیںکہ ’’پاکستان میں آزادی کے بعد کے دور میں کوئی آرڈیننس فیکٹریاں نہیں تھیں۔‘‘
غلبہ برقرار اور ابھرتے ہوئے دعویدار
 جغرافیائی سیاسی کشیدگی اور تنازعات کی وجہ سے عالمی ہتھیاروں کی صنعت مسلسل بدل رہی ہے۔ امریکہ اب بھی آگے ہے، اس کی کمپنیاں لاک ہیڈ مارٹن اور آر ٹی ایکس نمبروَن ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK