صہیونی ریاست میں حقوق انسانی کے علمبرداروں نے اسےنسل کشی سے تعبیر کیا۔ یورپی یونین، سویڈن اورجرمنی نے متنبہ کیا کہ زمینی حملے حالات کو مزید ابتر کریں گے، یورپی یونین آج اسرائیل کے خلاف نئے اقدامات کا اعلان کریگامگر ٹرمپ نے بے حسی کا غیر معمولی مظاہرہ کیا، کہا: مجھے غزہ پر زمینی حملوں کی زیادہ خبرنہیں ہے۔
غزہ سٹی کی ایک فلک بوس عمارت پر اسرائیلی بمباری کے بعد بچے اور نوجوان جان بچا کر بھاگتےہوئے۔ تصویر: آئی این این
غزہ شہرپرکئی ہفتوں تک بمباری کے بعد وہاں زمینی فوج کی یلغار اور شہر پر مکمل قبضہ کیلئے صہیونی فوجوں کے ذریعہ شروع کی گئی کارروائی کی پوری دنیا میں مذمت کی جا رہی ہے۔ تل ابیب کے اس ظالمانہ عمل کی مذمت خود اسرائیل میں موجود حقوق انسانی کے علمبرداروںنے کی ہے اور اسے نسل کشی قرار دیا ہے۔دوسری طرف یورپی یونین، سویڈن اور جرمنی نے پرزور آواز بلند کی ہے۔یورپی یونین نے اسرائیل کے خلاف بدھ کو مزید اقدامات کا اعلان کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری طر ف امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بے حسی کی انتہا کری ہے۔ منگل کو جب میڈیا کے نمائندوں نے ان سے غزہ سٹی پر حملوں کے تعلق سے سوال کیا توانہوں نے جواب دیاکہ ان کے پاس زیادہ اطلاعات نہیں ہیں۔
یورپی یونین کا انتباہ
یورپی یونین نے غزہ شہر میں گھس کرشروع کی گئی کارروائی پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے یورپی یونین کے ترجمان انور العنونی نے کہا ہے کہ ’’فوج کشی مزید تباہی، مزید ہلاکتوں اور مزید بے گھری کا سبب بنے گی۔‘‘ غزہ سٹی پر قبضے کی اسرائیلی کوشش کو خود اس کیلئے نقصاندہ قرار دیتے ہوئے یورپی یونین نے کہا کہ ’’ہم نے واضح کیا ہے کہ غزہ کا تباہ کن انسانی بحران زمینی حملوں کی وجہ سے مزید سنگین ہو جائے گا اور ا س کی وجہ سے یرغمالیوں کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑ جائیں گی۔‘‘ واضح رہے کہ غزہ سٹی حماس کا گڑھ قرار دیا جاتا ہے۔ زیادہ امکان اسی بات کا ہےکہ یرغمالوں کو شہر میں رہی رکھا گیا ہے۔ پہلے اسرائیلی بمباری اور اب شہر میں فوج کشی کی وجہ سے یرغمالوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہونا یقینی ہے۔اس تعلق سے نیتن یاہو کو اسرائیلی فوج کا سربراہ بھی آگاہ کرچکاہے۔
سویڈن نے بھی شدید تنقید کی
سویڈن نے غزہ سٹی پر اسرائیل کے زمینی حملے کو وسعت دینے پر بین الاقوامی سطح پر کی جارہی مذمت کا حصہ بنتے ہوئے نیتن یاہو سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ سویڈن کی وزیر خارجہ ماریا مالمر اسٹینرگارڈ نے’ایکس‘ پر پوسٹ میں اطلاع دی کہ ان کی حکومت غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی جارحیت کی ’’شدید مذمت کرتی‘‘ ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’یہ جارحیت پہلے ہی تباہ کن انسانی بحران کو مزید بگاڑدے گی اور شہری آبادی کی بڑے پیمانے پر جبری بے دخلی کا باعث بن رہی ہے۔‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ ’’اسرئیل کی یہ کارروائی اور شہریوں کی بے دخلی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس جارحیت نے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کی فوری ضرورت کو بڑھا دیا ہے، اور یورپی یونین کو اسرائیل کے ساتھ اسوسی ایشن معاہدے کے تجارتی حصے کو معطل کرنے اور ’’انتہا پسند اسرائیلی وزراء‘‘ پر پابندیاں عائد کرنے کی جانب پیش رفت کرنی چاہیے۔
اسرائیلی حقوق انسانی کی تنظیموں کا ردعمل
اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ شہر کیلئے انخلا کے احکامات منسوخ کریں کیونکہ ایسا حکم جبری بے دخلی اور نسلی تطہیر کے مترادف ہے۔ان تنظیموں نے کہا کہ یہ دھمکیاں ’’تھکے ہارے اور بھوکے عوام کو بے دخل کرنے کیلئےہیں، جن کے پاس فرار کی کوئی جگہ بھی نہیں۔‘‘
جرمنی نے حملوں کو ’’بالکل غلط‘‘قراردیا
جرمنی کے وزیر خارجہ جوہان واڈیفُل نے غزہ سٹی میں اسرائیل کے زمینی حملے کی شدت کو ’’بالکل غلط سمت میں اٹھایا گیا قدم‘‘ قرار دے کر مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ’’ہم اس کو مسترد کرتے ہیں اور یہ بات اسرائیلی حکومت کو واضح طور پر بتا دی ہے۔‘‘واڈیفُل نے اسرائیلی حکومت سے اپیل کی کہ وہ غزہ شہر پر حملوں میں شدت کے بجائے ’’جنگ بندی کے مذاکرات اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کے راستے پر واپس لوٹے۔‘‘