ڈاکٹر جتندر سنگھ نے پیرکو کہا کہ ہندوستان اپنے خلائی سفر میں ایک انقلابی تبدیلی کے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، جس کے بلند پرواز اہداف میں ۲۰۳۵ ء تک ہندوستانی خلائی اسٹیشن قائم کرنا اور ۲۰۴۰ء تک چاند پر ہندوستانی خلاء بازاروں کو اتارنا شامل ہیں۔
EPAPER
Updated: September 08, 2025, 7:33 PM IST | New Delhi
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے پیرکو کہا کہ ہندوستان اپنے خلائی سفر میں ایک انقلابی تبدیلی کے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، جس کے بلند پرواز اہداف میں ۲۰۳۵ ء تک ہندوستانی خلائی اسٹیشن قائم کرنا اور ۲۰۴۰ء تک چاند پر ہندوستانی خلاء بازاروں کو اتارنا شامل ہیں۔
مرکزی وزیر جتندر سنگھ وزیراعظم کے دفتر ، ایٹمی توانائی، خلاء، عملہ ، عوامی شکایات، پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتندر سنگھ نے پیرکو کہا کہ ہندوستان اپنے خلائی سفر میں ایک انقلابی تبدیلی کے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، جس کے بلند پرواز اہداف میں ۲۰۳۵ ء تک ہندوستانی خلائی اسٹیشن قائم کرنا اور ۲۰۴۰ء تک چاند پر ہندوستانی خلاء بازاروں کو اتارنا شامل ہیں۔ وہ خلاء سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس ۲۰۲۵ء کے افتتاحی اجلاس میں ’’عالمی ترقی کے لیے خلائی وسائل کا استعمال: جدت طرازی ، پالیسی سازی اور ترقی‘‘ کے موضوع پر ورچوئل وسیلے سے خطاب کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیئے:کیا ۲۲؍ ستمبر کے بعد آئی فونز سستے ہوں گے
مرکزی وزیرنے حالیہ کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے چندر یان۳؍ کی کامیابی کا ذکر کیا، جس نے ہندوستان کو عالمی سطح پر خلائی صلاحیتوں کے حامل مشہور ممالک میں شامل کر دیا کیونکہ ہندوستان چاند کے قطب جنوبی پر اترنے والا پہلا ملک بن گیا۔ انہوں نے گروپ کیپٹن شبھانشو شکلا کی کامیابیوں کو بھی اجاگر کیا ، جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جانے والے پہلے ہندوستانی فضائیہ کے افسر ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کے مستقبل کے خلاء سے متعلق مشنوں، بشمول مریخ، زہرہ اور دیگر سیارے کی تحقیق کے ساتھ انسانی خلائی پرواز پروگرام’ گگن یان‘ کا خاکہ بھی پیش کیا۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں شروع کی گئی اصلاحات کے کردار کو اجاگر کیا، جس نے اس شعبے کو نجی کمپنیوں ، اسٹارٹس اپ اور تعلیمی برادری کے لیے کھولا ہے ۔ اس وقت۳۰۰؍ سے زائد اسٹارٹس اپ لانچ وہیکلز، سیٹیلائٹس اور گراؤنڈ سسٹمز کے شعبوں میں سرگرمِ عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف جدت طرازی کو فروغ دے رہا ہے بلکہ نوجوان پیشہ ور افراد کے لیے روزگار، سرمایہ کاری اور مواقع بھی فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلائی تحقیق کی اصل اہمیت زراعت اور صحت سے لے کر تعلیم، شہری ترقیات اور حکمرانی تک روزمرہ کی زندگی کے مختلف شعبوں میں ، اس کے اطلاق پر مضمر ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ خلاء ، ہر شعبے کو بااختیار بنانے اور عام شہریوں کی خدمت کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے۔ ‘‘
مرکزی وزیرنے بین الاقوامی تعاون کے لیے ہندوستان کے عزم پر بھی زور دیا۔ انہوں نے حالیہ شراکت داری کی مثالیں دیں جیسا کہ امریکہ کے ساتھ مشترکہ ناساآئی ایس آر او سینتھیٹک اپرچر راڈار ( نثار ) مشن اور جاپان کے ساتھ مستقبل کے چندرایان۵؍مشن۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تعاون سے ظاہر ہوتا ہے کہ خلاء کا شعبہ عالمی سطح پر تعلقات کے فروغ کے لیے ایک طاقتور پلیٹ فارم کے طور پر کام کر سکتا ہے۔