منتظمین کے مطابق ہر منٹ گلوبل صمود فلوٹیلا کو غزہ کے قریب لے جا رہا ہے۔اسرائیل کی جانب سے روکنے کا خدشہ.
EPAPER
Updated: September 30, 2025, 10:29 AM IST | Agency | Gaza
منتظمین کے مطابق ہر منٹ گلوبل صمود فلوٹیلا کو غزہ کے قریب لے جا رہا ہے۔اسرائیل کی جانب سے روکنے کا خدشہ.
امدادی قافلہ ’ گلوبل صمود فلوٹیلا‘ آج ( منگل کو ) غزہ پہنچ سکتا ہے ۔اسی دوران اسرائیل کی جانب سے اس قافلے کو روکنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین نے اتوار کو اعلان کیا،’’ غزہ کے لئے انسانی امداد لے جانے والا بین الاقوامی قافلہ محصور علاقے سے بہت کم فاصلے پر ہے اور توقع ہے کہ یہ۳۰؍ ستمبر تک پہنچ جائے گا۔ ‘‘
منتظمین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا، ’’وقت گزرتا ہے اور فلوٹیلا اس کے ساتھ چلتا ہے ۔ ہر منٹ گلوبل صمود فلوٹیلا کو غزہ کے قریب لے جا رہاہے۔‘‘
بحری بیڑے کے ترجمان وائل نور نے کہا ہے ،’’ یہ بحری جہاز موسمی حالات کے لحاظ سے ۳۰؍ستمبر یا یکم اکتوبر کو غزہ پہنچ سکتے ہیں۔‘‘
تقریباً۵۰؍ بحری جہازوں پر مشتمل’ گلوبل صمود فلوٹیلا‘ اس ماہ کے اوائل میں اسرائیل کی بحری ناکہ بندی کو توڑنے اور جنگ سے تباہ شدہ علاقے میں فوری طور پر ضروری طبی سامان اور دیگر انسانی امداد پہنچانے کے لئے روانہ ہوا۔
قافلے میں موجود کارکنوں کے مطابق یونانی بحریہ کا ایک جہاز جو بین الاقوامی پانیوں میں فلوٹیلا کے ساتھ تھا اب روانہ ہوگیا ہے جبکہ اطالوی اور ہسپانوی بحری جہاز تحفظ فراہم کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے ایک کارکن راس یکیما نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ،’’اس وقت ہمارے اور غزہ کے درمیان صرف ایک چیز سمندر ہے۔‘‘
صمود فلوٹیلا کی غزہ محاصرہ توڑنے کے لئے قائم کی گئی بین الاقوامی کمیٹی نےکہا،’’ہم، غزہ کے قریب پہنچ رہے ہیں اوراسرائیل کی طرف سے کسی بھی وقت ہمارے خلاف جنگی جرم کا ارتکاب متوقع ہے۔‘‘ اسرائیل کے پاس غزہ جانے والے بحری جہازوں کو روکنے کا ریکارڈ ہے، اس سے قبل امدادی جہازوں کو ضبط کر چکا ہے اور کارکنوں کو ملک بدر کر چکا ہے۔ بحری بیڑے پر پہلے ہی ڈرون حملے ہو چکے ہیں جن میں۹؍ کشتیوں کو نقصان پہنچا۔ اس سے قبل جون اور جولائی میں بھی دو کشتیاں (مادلین اور حنظلہ) اسرائیل نے روک لی تھیں۔
۲؍مارچ کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کی گزرگاہوں کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے ، خوراک اور امدادی قافلوں کو روک دیا ہے جس سے علاقے میں قحط کی سنگین صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق اکتوبر سے۲۰۲۳ ؍ اب تک اسرائیلی حملوں میں۶۶؍ ہزارسے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی اکثریت ہے۔ اس تباہی نے علاقے کو بڑی حد تک ناقابل رہائش بنا دیا ہے ۔