گلوبل صمود فلوٹیلا کے کارکنوں نے اسرائیلی مظالم کی المناک داستانیں سنائیں،فلوٹیلا سے حراست میں لئے گئے رضاکاروں پر تشدد کیا گیا، ان کا حجاب پھاڑا گیا، انہیں کھانے پینے سے محروم رکھا گیا۔
EPAPER
Updated: October 07, 2025, 9:01 PM IST | Ankara
گلوبل صمود فلوٹیلا کے کارکنوں نے اسرائیلی مظالم کی المناک داستانیں سنائیں،فلوٹیلا سے حراست میں لئے گئے رضاکاروں پر تشدد کیا گیا، ان کا حجاب پھاڑا گیا، انہیں کھانے پینے سے محروم رکھا گیا۔
اسرائیلی حراست سے واپس آنے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے کارکنوں اور اطالوی ایم ای پی بینیڈیٹا اسکیوڈری نے غزہ کے لیے روانہ ہونے والے بحری قافلے پر قبضے کے بعد اسرائیلی فورسیزپر قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کا الزام لگایا ہے اور یورپ سے اپنی خاموشی توڑنے کی اپیل کی ہے۔ اسرائیلی فورسیز نے بین الاقوامی پانیوں میں `گلوبل صمود فلوٹیلاکے تمام جہازوں پر قبضہ کر لیا، جن میں۵۰۰؍ کے قریب رضاکار سوار تھے۔ اس کارروائی کے ایک ہفتے بعد، فلوٹیلا مشن میں شامل ڈچ کارکنوں اور یورپی قانون سازوں نے اسرائیلی حراست میں ہونے والی بدسلوکی کے واقعات بیان کیے ہیں .ڈچ کارکن روز یکیمہ نے بتایا کہ انہیں دھوپ میں چھوڑ دیا گیا، کھانا، پانی اور دوائیں نہیں دی گئیں اور کچھ لوگوں کو ماراپیٹاگیا۔ محمد ابو ناصر کا کہنا تھا کہ ابتدائی دو دن پانی تک سے محروم رکھا گیا، ضروری دوائیں (جیسے انسولین) نہیں دی گئیں، اور وکیلوں یا اپنے سفارتخانوں سے رابطے کی اجازت نہیں تھی ۔ انہوں نے نسل پرستانہ سلوک کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم یا عرب کارکنوں کے ساتھ خاص طور پر برا سلوک کیا گیا ۔ اطالوی ایم ای پی بینیڈیٹا اسکیوڈری نے یورپی پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے تصدیق کی کہ انہیں اور دیگر ۴۰۰؍ کارکنوں کو حراست میں بنیادی ضروریات جیسے کھانا، پانی، نیند اور دوائیوں سے محروم رکھا گیا اور بعض کے ساتھ جسمانی تشدد بھی کیا گیا . انہوں نے یورپی یونین پر بین الاقوامی قانون اور انسانی وقار کے دفاع میں ناکامی کا الزام لگایا ۔
اس کے علاوہ اس بحری بیڑے میں شامل برطانوی نے اسرائیلی بد سلوکی داستان سناتے ہوئے بتایا کہ خواتین کے حباب پھاڑ دئے گئے،ان سے دوائیں چھین لی گئیں۔غزہ کے بحری قافلے پر اسرائیلی چھاپے میں حراست میں لئے گئے۱۳؍ برطانوی شہریوں میں سے ایک، ایوی سنیڈکر کا کہنا ہے کہ خواتین کارکنوں کو ذلت کا سامنا کرنا پڑا اور ان کی بنیادی ضروریات پوری نہیں کی گئیں۔ ایوی سنیڈکر نے بیان دیا کہ خواتین کارکنوں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی، ان کے حجاب زبردستی کھینچ کر اتار دیے گئے اور ان کی دوائیں چھین لی گئیں۔· انہوں نے یہ بھی کہا کہ حراست کے دوران انہیں خوراک اور پانی جیسی بنیادی ضروریات سے بھی محروم رکھا گیا۔ترکی بھیجے جانے کے بعد، سنیڈکر نے بتایا کہ کارکنوں کو فوری طبی اور نفسیاتی دیکھ بھال فراہم کی گئی۔انہوں نے ترکی کے رویے کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ’’ترکوں نے ہمارے ساتھ حیرت انگیز طور پر اچھا سلوک کیا۔ انہوں نے ہمیں کپڑے، جوتے، کھانا، مکمل طبی معائنے، یہاں تک کہ نفسیاتی جائزہ بھی فراہم کیا۔‘‘ سنیڈکر کو بیماری کی وجہ سے پہنچنے پر اسپتال میں داخل کرایا گیا اور بعد میں ایک ہوٹل منتقل کر دیا گیا۔تاہم اسرائیلی وزارت خارجہ نے بدسلوکی کے تمام الزامات کو ’’مکمل جھوٹ‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ تمام قیدیوں کے قانونی حقوق کا مکمل خیال رکھا گیا .
واضح رہے کہ ۵۰؍ سے زائد ممالک کے ۴۷۰؍سے زیادہ کارکن پر مشتمل یہ بحری بیڑہ ۵۰؍ چھوٹی بڑی کشتیوں کے ساتھ غزہ پر اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑنے اور وہاں کے باشندوں تک انسانی امداد پہنچانے کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔دریں اثناءاس تکلیف دہ تجربے کے باوجود، انہوں نے غزہ کے لیے جانے والے مستقبل کے بحری قافلوں میں واپس آنے کا عزم ظاہر کیا۔ان کا کہنا تھا، ’’میرے خیال میں اگر ہم دوبارہ منظم ہوں تو غزہ تک پہنچنا ممکن ہے۔‘‘