ایک سماجی رضا کار اور رکشا ڈرائیور کی اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے مضافات کے گوونڈی میں واقع شیواجی نگر میں پولیس نے غیرقانونی طور پر بچہ فروخت کرنے کے ریکٹ کا پردہ فاش کرتے ہوئے ایک نومولود کے والدین اور دیگر ۲؍ خواتین (ماں بیٹی) سمیت کُل ۴؍ افراد کو گرفتار کرلیا اور بچہ کو فروخت ہونے سے بچا لیا ہے۔
ایک سماجی رضا کار اور رکشا ڈرائیور کی اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے مضافات کے گوونڈی میں واقع شیواجی نگر میں پولیس نے غیرقانونی طور پر بچہ فروخت کرنے کے ریکٹ کا پردہ فاش کرتے ہوئے ایک نومولود کے والدین اور دیگر ۲؍ خواتین (ماں بیٹی) سمیت کُل ۴؍ افراد کو گرفتار کرلیا اور بچہ کو فروخت ہونے سے بچا لیا ہے۔
پولیس نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب یہ کارروائی کی ہے جس کی تفصیلات جمعرات کو بتائی گئیں۔ شیواجی نگر پولیس نے اس کارروائی کے دوران بچہ دے کر ساڑھے ۴؍ لاکھ روپے نقد لینے کے مقصد سے آئی ہوئی ۲؍ خواتین کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس معاملے میں گرفتار افراد میں بچے کے والدین عرفان خان اور سمیہ اور دیگر ۲؍ خواتین ناظمہ شیخ عرف نسرین اور فاطمہ محبوب علی شامل ہیں جبکہ سمیر عرف سمیر عرف نبیل شیخ کی تلاش جاری ہے۔
ایف آئی آر میں درج تفصیلات کے مطابق شیواجی نگر میں مقیم رکشا ڈرائیور لکشمی نارائن ونّم کو معلوم ہوا تھا کہ سمیر نامی ایک شخص گوونڈی میں بچوں کی غیرقانونی خریدو فروخت کرتا ہے۔ اس پر لکشمی نارائن نے کسی طرح سمیر کا فون نمبر حاصل کرلیا اور اپنے دوست سماجی رضاکار بینو ورگیس کو اس کی اطلاع دی۔ انہوں نے لکشمی نارائن کی اہلیہ کو بھی اپنے ساتھ شامل کیا اور جولائی میں سمیر سے رابطہ قائم کرکے بچہ خریدنے کی خواہش ظاہر کی۔ سمیر نے ان سے کہا کہ اگلے ماہ ایک خاتون کے گھر بچے کی پیدائش کی امید ہے تو ایک ماہ بعد انہیں ساڑھے ۴؍ لاکھ روپے کی عوض بچی دی جائے گی۔ اس کیلئے سمیر نے ۵۰؍ ہزار روپے پیشگی رقم کا مطالبہ کیا تھا لیکن انہوں نے ۱۰؍ ہزار روپے ادا کئے اور کچھ دنوں کے وقفہ سے اس سے رابطہ قائم کرتے رہے۔ ۶؍ اگست کو صبح ۶؍ بجے سمیر نے انہیں فون پر بتایا کہ متذکرہ خاتون کے گھر لڑکے کی پیدائش ہوئی ہے جس کی وجہ سے ساڑھے ۵؍ لاکھ روپے ادا کرنے ہوں گے اور آج ہی رقم ادا کرکے بچہ لینا ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’راج اور میں اپنے فیصلے خود کر سکتے ہیں‘‘
اس پر یہ تینوں شیواجی نگر پولیس اسٹیشن پہنچ گئے اور پولیس کو سارا واقعہ بتایا۔ اس پر پولیس نے پنچ گواہوں کا انتظام کرنے کے بعد پولیس عملہ پر مشتمل ایک ٹیم تیار کی۔ جب شکایت کنندہ خاتون نے سمیر کو فون کرکے بچہ لانے کو کہا تو اس نے نسرین نامی ایک خاتون کا فون نمبر دے کر اس سے رابطہ قائم کرنے کو کہا۔ نسرین سے گفتگو کرنے پر اس نے شیواجی نگر کے لوٹس جنکشن پر نقد رقم لے کر آنے کو کہا۔ یہاں نسرین ایک دیگر خاتون کے ساتھ بچہ لے کر آئی۔ انہوں نے شکایت کنندہ کو مسڈ کال کرکے اس کی شناخت کی تصدیق کی اور پھر بچہ شکایت کنندہ کے حوالے کرکے اسے اسپتال کی فائل بھی دی جس میں بچہ کی تاریخ پیدائش یکم اگست تحریر تھی اور والدہ کا نام سمیہ لکھا تھا۔ جب ان دونوں خواتین نے رقم کا مطالبہ کیا تو اس خاتون نے پولیس کو اشارہ کردیا جس پر پولیس کی ٹیم نے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق اس معاملے میں ملوث سبھی افراد کا تعلق شیواجی نگر سے ہے اور ان تمام ملزمین کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہیتا کی دفعہ ۱۴۳ (۳) (انسانی اسمگلنگ) کا کیس درج کیا گیا ہے۔