جی ایس ٹی میں تبدیلیوں کے ساتھ منافع خوری کے خلاف قوانین کا نفاذ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ٹیکس میں رعایت کے فوائد اصل میں صارفین تک پہنچیں۔
EPAPER
Updated: August 20, 2025, 5:26 PM IST | New Delhi
جی ایس ٹی میں تبدیلیوں کے ساتھ منافع خوری کے خلاف قوانین کا نفاذ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ٹیکس میں رعایت کے فوائد اصل میں صارفین تک پہنچیں۔
حکومت اشیا اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) نظام میں مجوزہ اصلاحات کے بعد کچھ عرصے کے لیے منافع خوری کے خلاف دفعات کو دوبارہ متعارف کروانے پر غور کر رہی ہے۔ ایک سینئر سرکاری افسر نے یہ اطلاع دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ تاجر بالواسطہ ٹیکس کے فوائد صارفین تک پہنچائیں۔
اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ `مرکزی حکومت مارکیٹ پر مبنی قیمتوں کے تعین کے لیے پابند ہے، لیکن منافع خوری کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ ایسا ہو سکتا ہے اگر کمپنیاں ٹیکس کی شرح میں کمی کے مطابق زیادہ سے زیادہ خردہ قیمت(ایم آرپی ) کو کم نہیں کرتی ہیں۔ ہم دو سال کے لیے منافع خوری کے خلاف اقدامات کو نافذ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاکہ کاروباری شرحوں میں کمی کے فوائد کو جیب میں نہ ڈالیں۔
منافع خوری مخالف دفعات کو پہلی بار۲۰۱۷ء میں نافذ کیا گیا تھا۔ اس وقت جی ایس ٹی نے بہت سے بالواسطہ ٹیکسوں کی جگہ لے لی تھی اور بہت سی اشیاء پر ٹیکس کی شرحیں کم کر دی گئی تھیں۔ سینٹرل جی ایس ٹی ایکٹ کے سیکشن۱۷۱؍ کے تحت لائے گئے ان قوانین کا مقصد یہ یقینی بنانا تھا کہ کاروبار کم ٹیکس کی شرحوں اور ان پٹ ٹیکس کریڈٹ (آئی ٹی سی) کے فوائد صارفین تک پہنچائیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ اس کا دائرہ ایم آر پی سے آگے بڑھتا گیا تاکہ ایف ایم سی جی، مہمان نوازی اور رئیل اسٹیٹ جیسے شعبوں میں یکے بعد دیگرے شرح میں کمی اور آئی ٹی سی کے فوائد کا احاطہ کیا جا سکے۔ ان قوانین کے ساتھ حکومت نے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف اینٹی پرافٹیرنگ(ڈی جی اے پی) بھی قائم کیا۔ اس کا کام ان کمپنیوں کے خلاف شکایات کی چھان بین کرنا تھا جو ٹیکس کی کم شرح کے فوائد صارفین کو نہیں پہنچا رہی تھیں۔ اس کے علاوہ کسی بھی غیر قانونی اور غیر منصفانہ منافع خوری کی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے نیشنل اینٹی پرافٹیرنگ اتھارٹی (این اے اے) تشکیل دی گئی تھی۔
دسمبر۲۰۲۲ء میں این اے اے کی تحلیل کے بعد، مسابقتی کمیشن آف انڈیا کو منافع خوری کے خلاف مقدمات سے نمٹنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اکتوبر ۲۰۲۴ء سے، یہ دائرہ اختیار جی ایس ٹی اپیلٹ ٹریبونل (جی ایس ٹی اے ٹی) دہلی کے پرنسپل بنچ کو منتقل کر دیا گیا تھا۔