این سی پی (ایس پی ) کی ورکنگ پریسڈنٹ اور رکن پارلیمان سپریہ سلے نے مہایوتی حکومت پر شدید تنقید کی۔
این سی پی کی سربراہ سپریہ سُلے۔ تصویر: آئی این این
سیلابی قحط سے پریشان کسانوں کے حق میں این سی پی (شردپوار) کی عبوری سربراہ سپریہ سلے نے آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ مہایوتی حکومت پریشان حال کسانوں کی مدد نہیں کررہی ہے۔سپریہ سلے نے کہا کہ ’’شکتی پیٹھ ہائی وے کے لئے فرنویس حکومت کے پاس پیسہ ہے، مگر کسانوں کی قرض معافی کے لئے نہیں ہے ، یہ مہاراشٹر کیلئے شرمناک حالت ہے۔‘‘
اے بی پی ماجھا کی رپورٹ کے مطابق سنگمنیرتعلقہ کے ساورگاؤں گھلے میں’’لادو جی سَتو جی گھلے کے اعزازی جشن کے موقع پر منعقدہ کسان جلسے سے خطاب میں سپریہ سلے نے مہایوتی حکومت پر شدید تنقید کی ۔ سپریا سُلے نے کہا کہ ’’ آج پیاز کو قیمت نہیں ہے ، کوئی بھی فصل منافع بخش نہیں ہے ۔ شردپوار صاحب جب وزیر تھے، تو انہوں نے قیمتیں گرنے نہیں دیں، لیکن اس حکومت کے دور میں کسی ایک بھی فصل کو مناسب قیمت نہیں مل رہی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا،’’اہلیہ نگر ضلع میں کچھ لوگوں کو ہم سے بڑا پیار ہے۔‘‘ اس جملے کے ذریعے انہوں نے بالواسطہ طور پر رادھا کرشن وِکھے پاٹل کو نشانہ بنایا ۔ کہا کہ ’’ کچھ لوگ صرف باتیں کرتے رہتے ہیں، مگر ہم نے سائی بابا کے ‘ایمان اور صبر’ کے منتر کو اپنایا ہے۔ وقت آئے گا، بس صبر رکھو۔‘‘
سپریہ سُولے نے ریاستی وزراءکو بھی ہدف تنقید بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ مہا یوتی حکومت کے وزیر صرف معائنہ کے لئے گھومتے ہیں۔ جل جیون مشن کے کئی کام ادھورے ہیں، کئی جگہوں پر پائپ لائنیں پھٹ چکی ہیں۔ ہم نے مرکز سے شکایت کر کے جانچ کروائی ہے۔ اقتدار دکھاوا کرنے کے لئے نہیں، بلکہ عوام کی زندگی میں تبدیلی لانے کے لیے ہوتا ہے۔‘‘
این سی پی لیڈر نے حکومت کو واضح انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ ’’ میں اس حکومت میں نہیں ہوں، یہی میری خوش قسمتی ہے۔ جب تک تمام کسانوں کی قرض معافی نہیں ہوتی، تب تک ہم حکومت کو چین سے بیٹھنے نہیں دیں گے۔‘‘ اپنی تقریر میں انہوں نے آنجہانی آر آر پاٹل کو یاد کیا اور بتایا کہ انہوں نے خواتین کو اقتدار میں جگہ دے کر ان کا حقیقی احترام کیا۔
این سی پی اجیت پوار کے رکن اسمبلی سنگرام جگتاپ کے اشتعال انگیز بیانات کا ذکر کرتے ہوئے سپریہ سُلے نے سخت انتباہ دیا اور کہا کہ’’ میرے حلقے میں آ کر اگر کسی نے ایسی زہریلی زبان استعمال کی، تو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کسی بھی سماج کے خلاف نفرت انگیزی قابل قبول نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے میونسپل انتخابات کے تناظر میں لوگوں سے اپیل کی کہ ’’جو آپ کے دکھ سکھ میں شریک ہوتا ہے، ووٹ اسی کو دو۔‘‘
سپریہ سلے نے آخر میں کہا کہ ’’ریاست میں کئی مسائل ہیں، مگر کچھ لیڈر صرف نفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔ ۲۰۲۹ء میں عوام ایسے لوگوں کو گھر بٹھا دے گی۔‘‘