• Mon, 27 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی کی جسٹس سوریہ کانت کو جانشین بنانے کی سفارش

Updated: October 27, 2025, 4:15 PM IST | New Delhi

چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی نے پیر کو سپریم کورٹ کے دوسرے سب سے سینئر جج جسٹس سوریہ کانت کو اپنا جانشین نامزد کرنے کی سفارش کی ہے۔ مرکزی حکومت کی منظوری کے بعد جسٹس کانت ۲۴؍ نومبر ۲۰۲۵ء کو عہدہ سنبھالیں گے اور ۹؍ فروری ۲۰۲۷ء تک چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔

 Justice Surya Kant. Picture: INN
جسٹس سوریہ کانت۔ تصویر: آئی این این

چیف جسٹس بی آر گوئی، جو ۱۴؍ مئی ۲۰۲۴ء کو سپریم کورٹ کے سربراہ بنے تھے، ۲۳ھ نومبر ۲۰۲۵ء کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ ان کی جانب سے وزارتِ قانون کو بھیجی گئی سفارش چیف جسٹس کی تقرری کے روایتی عمل کا حصہ ہے۔ جسٹس سوریہ کانت اس وقت سپریم کورٹ کے دوسرے سب سے سینئر جج ہیں۔ ان کی تقرری کیلئے مرکزی حکومت کی باضابطہ منظوری درکار ہے۔ توقع ہے کہ وہ نومبر ۲۰۲۵ء میں عہدہ سنبھالیں گے اور فروری ۲۰۲۷ء میں ریٹائر ہوں گے۔ چیف جسٹس گوئی نے اپنی سفارش میں جسٹس کانت کی اہلیت، دیانت اور عدلیہ سے گہرے وابستگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں کی پیشہ ورانہ جدوجہد اور پسماندہ طبقات کے ساتھ ہمدردی نے انہیں عوامی انصاف کیلئے مزید حساس بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:ارجنٹائنا: وسط مدتی انتخابات میں صدر ہاویئر میلی کی پارٹی کی شاندار فتح

جسٹس سوریہ کانت کا کریئر اور تعلیمی پس منظر
۱۰؍ فروری ۱۹۶۲ء کو ہریانہ کے حصار میں پیدا ہونے والے جسٹس کانت نے ۱۹۸۴ء میں مہارشی دیانند یونیورسٹی، روہتک سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے اپنے کریئر کا آغاز حصار کی ضلعی عدالت سے کیا اور بعد میں پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں آئینی، سروس اور سول قانون میں مہارت حاصل کی۔ ۲۰۰۰ء میں صرف ۳۸؍ سال کی عمر میں ہریانہ کے سب سے کم عمر ایڈوکیٹ جنرل بنے اور اگلے سال سینئر وکیل کے طور پر نامزد ہوئے۔ جنوری ۲۰۲۴ء میں انہیں پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کا جج مقرر کیا گیا، جہاں انہوں نے ۱۴؍ سال خدمات انجام دیں۔ اکتوبر ۲۰۱۸ء میں وہ ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے اور مئی ۲۰۱۹ء میں سپریم کورٹ آف انڈیا میں جج کے طور پر ترقی پائی۔

یہ بھی پڑھئے:عمر خالد اور شرجیل امام ضمانت درخواست: سپریم کورٹ دہلی پولیس پر برہم

عدالتی خدمات اور نمایاں فیصلے
جسٹس کانت نے اپنے عدالتی کریئر ایک ہزار سے زائد فیصلوں میں حصہ لیا، جن میں آئینی قانون، انسانی حقوق اور انتظامی امور کے اہم مقدمات شامل ہیں۔ وہ ان بنچوں کا بھی حصہ رہے جنہوں نے ۲۰۲۳ء میں دفعہ ۳۷۰؍ کی منسوخی سے متعلق تاریخی فیصلہ دیا۔ نومبر ۲۰۲۴ء سے وہ سپریم کورٹ لیگل سروسیز کمیٹی کے چیئرمین ہیں، نیشنل یونیورسٹی آف اسٹڈی اینڈ ریسرچ اِن لا (رانچی) کے وزیٹر ہیں اور دو مرتبہ نیشنل لیگل سروسیز اتھاریٹی کے رکن رہ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:غیر یقینی عالمی صورتحال کے باوجود ہندوستانی معیشت کی رفتار برقرار

ہریانہ کیلئے تاریخی لمحہ
جسٹس سوریہ کانت کی تقرری ہریانہ کیلئے ایک تاریخی موقع ہوگی، کیونکہ وہ ریاست سے تعلق رکھنے والے پہلے چیف جسٹس آف انڈیا ہوں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK