• Thu, 16 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مجھےاسرائیلی حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا: گریٹا تھنبرگ کا انکشاف

Updated: October 16, 2025, 6:02 PM IST | Gaza

سوئیڈن کے نیوز آؤٹ لیٹ ’افٹُن بلادیٹ‘ نے ایک انٹرویو میں رپورٹ کیا ہے کہ سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اسرائیلی حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا، تذلیل کی گئی اور یہاں تک کہ ’پنجرے میں گیس بھرنے‘ کی دھمکی دی گئی۔

Greta Thunberg. Photo: INN
گریٹا تھنبرگ۔ تصویر: آئی این این

سوئیڈن کے نیوز آؤٹ لیٹ ’افٹُن بلادیٹ‘ نے ایک انٹرویو میں رپورٹ کیا ہے کہ سویڈش کارکن گریٹا تھیونبرگ نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اسرائیلی حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا، تذلیل کی گئی اور یہاں تک کہ ’پنجرے میں گیس بھرنے‘ کی دھمکی دی گئی۔ ’’ہندوستان ٹائمز ‘‘کی رپورٹ کے مطابق گریٹا ان۴۵۰؍ افراد میں شامل تھیں، جو گلوبل صمود فلوٹیلا کے جہاز پر سوار تھے، یہ ایک انسانی ہمدردی پر مبنی امدادی مشن تھا، جس میں ۴۰؍ سے زائد کشتیوں نے حصہ لیا تھا، اس مشن کا مقصد غزہ کی پٹی میں خوراک، پانی اور ادویات پہنچانا تھا، جہاں اسرائیل کی جانب سے دو سال سے محاصرہ جاری ہے۔ یہ کشتیاں یکم اکتوبر کو اسرائیلی بحریہ نے روک لی تھیں اور گریٹا سمیت تمام کارکنوں کو گرفتار کر کے اسرائیلی حراست میں لے لیا گیا تھا، انہیں ۶؍ اکتوبر کو رہا کر کے یونان بھیج دیا گیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: حماس نے معاہدے کا احترام نہیں کیا تو جنگ دوبارہ ہوگی: اسرائیلی وزیر دفاع

اپنے انٹرویو میں گریٹا تھنبرگ نے اسرائیلی حراست میں اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کو بیان کیا۔ افٹُن بلادیٹ نے لکھا کہ وہ اپنے بارے میں یا اس اذیت کے بارے میں سرخیاں نہیں چاہتیں جس کا وہ کہتی ہیں کہ انہیں سامنا کرنا پڑا، یہ ان کی ابتدائی باتوں میں سے ایک تھی، جب وہ اپنے ملک واپس آئیں۔ سرگیلز ٹورگ میں گلوبل صمود فلوٹیلا میں شریک دیگر سوئیڈش کارکنوں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران گریٹا نے کہا کہ یہ میرے یا فلوٹیلا کے دیگر افراد کے بارے میں نہیں ہے، ہزاروں فلسطینی، جن میں سیکڑوں بچے شامل ہیں، اس وقت بغیر کسی مقدمے کے قید ہیں، اور ان میں سے کئی پر تشدد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ اگر اسرائیل پوری دنیا کی موجودگی میں، ایک مشہور، سفید فام، سوئیڈش پاسپورٹ رکھنے والی شہری کے ساتھ ایسا سلوک کر سکتا ہے، تو ذرا سوچیں کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ بند کمروں میں کیا کرتے ہوں گے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ میں امن کا مطلب یہ نہیں کہ نسل کشی معاف کردی جائے‘‘

گریٹا نے کہا کہ فلوٹیلا کے کارکنوں کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ اس اذیت کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے جس کا فلسطینی دہائیوں سے سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی قید کے مقام کی دیواروں پر گولیوں کے سوراخ، خون کے دھبے، اور فلسطینی قیدیوں کے کندہ کردہ پیغامات دیکھنے کا ذکر کیا۔ گریٹا نے اس رات کا ذکر بھی کیا، جب اسرائیلی فوج نے فلوٹیلا پر چڑھائی کی اور بتایا کہ اسرائیل نے کیمیائی مواد استعمال کیا اور اب وہ کبھی بھی ستاروں بھرا آسمان دیکھ کر ڈرونز کو بھول نہیں سکیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں نیچے بہت زیادہ گرمی تھی، ہم بس بیٹھے رہے، جو لوگ ہمیں نہیں دیکھ رہے تھے، وہ کشتی کے گرد گھوم رہے تھے، چیزیں توڑ رہے تھے اور ہر چیز ادھر اُدھر پھینک رہے تھے۔ رپورٹ کے مطابق کہ تقریباً ۲۰؍ گھنٹے بعد وہ اشدود پہنچے تھے، جو اسرائیل کی سب سے بڑی صنعتی بندرگاہ ہے اور تل ابیب سے ۴۰؍ کلومیٹر جنوب میں واقع ہے، ایک فوجی نے گریٹا تھیونبرگ کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ’تم پہلے، چلو!‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK