Updated: November 20, 2025, 1:06 PM IST
| New York
مغربی افریقہ میں امن و استحکام کو مضبوط بنانے کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب ،اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اس خطے میں کئی ممالک عدم استحکام کا شکار ہیں
انتونیو غطریس۔ تصویر:آئی این این
نیویار ک ( ایجنسی ):اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے خبردار کیا ہے کہ مغربی افریقہ اور سیحل خطے میں سلامتی کی صورتحال تیزی سے بگڑ کر عالمی خطرہ بنتی جا رہی ہے۔مغربی افریقہ میں امن و استحکام کو مضبوط بنانے کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اس خطے میں کئی ممالک عدم استحکام کا شکار ہیں۔ سیحل میں پھیلتی دہشت گردی محض ایک علاقائی مسئلہ نہیں بلکہ افریقہ اور دیگر علاقوں میں موجود گروہوں کے بڑھتے ہوئے روابط اسے عالمی سطح پر ابھرتا ہوا خطرہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے مالی کے حالات کو اس بحران کی سنگینی کی نمایاں مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ جماعت نصر الاسلام والمسلمین نے ایندھن کی ترسیل میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں جس سے ملک میں اشیائے ضرورت اور خدمات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ نتیجتاً اقوام متحدہ کے ضروری امدادی اقدامات بھی محدود ہو گئے ہیں۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ان افراد کے لئے نتائج انتہائی سنگین ہوں گے جو ایسے امدادی پروگراموں پر انحصار کرتے ہیں۔سیحل خطے کے ممالک میں انسانی ترقی کے اشاریے پہلے ہی سب سے نچلی سطح پر ہیں۔ ان ممالک کو شدید غربت، کمزور اداروں اور موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا سامنا ہے۔ ایسے کمزور پس منظر میں مسلح گروہ اور دہشت گرد تنظیمیں سرکاری افواج پر مسلسل دباؤ ڈالتی رہتی ہیں۔
انتونیو غطریس نے داعش اور بوکوحرام جیسے گروہوں کی جانب سے ریاستی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کے اقدامات پر تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی سے بری طرح متاثرہ۱۰؍ ممالک میں سے ۵؍ سیحل خطے میں واقع ہیں جبکہ عالمی سطح پر دہشت گرد حملوں میں سے تقریباً۱۹؍ فیصد اسی خطے میں ہوتے ہیں اور دنیا بھر میں دہشت گردی کے نصف سے زیادہ متاثرین کا تعلق بھی اسی خطے سے ہے۔انہوں نے کہا کہ تشدد اور عدم استحکام کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ ہزاروںا سکول اور سیکڑوں طبی مراکز بند ہو گئے ہیں جس کے باعث لاکھوں افراد کی بنیادی سہولیات تک رسائی ختم ہوگئی ہے۔
سیکریٹری جنرل نے رکن ممالک اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ غربت، کمزور اداروں اور موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں بڑھتے ہوئے اس بحران سے نمٹنے کے لئے فوری اور مشترکہ اقدامات کریں۔ علاقائی سطح پر سیکوریٹی اور سیاسی تعاون کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے خصوصاً ایسے وقت میں جب بعض ممالک مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی برادری (ایکوواس) سے نکل گئے ہیں۔
انہوں نے امدادی منصوبوں کے لئے مالی معاونت کو برقرار رکھنے کی ضرورت بھی اجاگر کی اور کہا کہ سیحل اور جھیل چاڈ کے خطے سے تعلق رکھنے والے ممالک کے لئے رواں سال انسانی امداد کی اپیلوں پر حسب ضرورت وسائل مہیا نہیں ہو سکے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی وہاں پروان چڑھتی ہے جہاں ریاست اور عوام کے درمیان اعتماد کا رشتہ ٹوٹ چکا ہو اور جہاں نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار کے مواقع میسر نہ ہوں، اسی لئے پائیدار ترقی پر مبنی طویل المدتی حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر یقین دلایا کہ اقوام متحدہ سیحل خطے کے ممالک کے ساتھ بھرپور تعاون جاری رکھے گا جبکہ مربوط اقدامات کے ساتھ مضبوط سیاسی عزم کے ذریعے مغربی افریقہ میں امن، استحکام اور ترقی کے مواقع پیدا کئے جا سکتے ہیں۔