موجودہ نظام میں ۱۲؍ فیصد جی ایس ٹی والی۹۹؍ فیصد چیزیں ۵؍ فیصد ٹیکس کے دائرہ میں آجائیں گی جبکہ ۲۸؍ فیصد کے سلیب کی ۹۰؍ فیصد اشیاء ۱۸؍ کے سلیب میں آجائیں گی۔
EPAPER
Updated: August 18, 2025, 1:47 PM IST | Agency | New Delhi
موجودہ نظام میں ۱۲؍ فیصد جی ایس ٹی والی۹۹؍ فیصد چیزیں ۵؍ فیصد ٹیکس کے دائرہ میں آجائیں گی جبکہ ۲۸؍ فیصد کے سلیب کی ۹۰؍ فیصد اشیاء ۱۸؍ کے سلیب میں آجائیں گی۔
لال قلعہ کی فصیل سے جی ایس ٹی کے نظام میں اصلاحات کے وزیراعظم نریندر مودی کے اعلان کے بعد سے قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہوگیاہے۔ بازار پر نظر رکھنےوالوں اورمعاشیات کے ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ جی ایس ٹی ریفارم جسے ’جی ایس ٹی -۲‘ا ور ’نیکسٹ جنریشن جی ایس ٹی‘ کا نام دیا جا رہا ہے ، سے ضروری اشیاء کی قیمتوں میں ۷؍ سے ۱۰؍ فیصد تک کمی آسکتی ہے۔ ستمبر میں جی ایس ٹی سے متعلق وزارت گروپ میں تجاویز پر غوروخوض کے بعد حکومت تبدیلیاں نافذ کرسکتی ہے۔ وزیراعظم کے اعلان سے اس بات کا واضح اشارہ ملا ہے کہ دیوالی سے قبل اس کا نفاذ ہوجائےگا۔
۵؍ اور ۱۸؍ فیصد کے صرف ۲؍ زمرے
فی الحال جی ایس ٹی میں ٹیکس کو ۴؍ سلیب (زمروں) میں تقسیم کیاگیا ہے جو ۵، ۱۲، ۱۸؍ اور ۲۸؍ فیصد کے ہیں۔ اصلاحات کے بعد صرف ۵؍ اور ۱۸؍ فیصد کے صرف ۲؍سلیب رہ جائیں گے۔ اس سے۱۲؍ فیصد جی ایس ٹی کے دائرہ میں آنے والی۹۹؍ فیصد چیزیں جیسے مکھن، فروٹ جوس، خشک میوہ جات وغیرہ۵؍فیصدکے سلیب میں آ جائیں گی۔یعنی یہ چیزیں براہِ راست ۷؍فیصدسستی ہو جائیں گی۔ اسی طرح ۲۸؍ فیصد والے سلیب میں شامل۹۰؍فیصد اشیاء مثلاً سیمنٹ، اے سی، ٹی وی، فریج، واشنگ مشین وغیرہ ۱۸؍ فیصدکے سلیب میں آ جائیں گی۔ یعنی یہ اشیاء ۱۰؍فیصدتک سستی ہو جائیں گی۔ حکومت نے بالواسطہ ٹیکس کی شرحوں میں استحکام لانے اور ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کے پیچیدہ نظام کو آسان بنانے کیلئےیہ قدم اٹھایا ہے۔
’’خصوصی اشیاء ‘‘پر ۴۰؍ فیصد ٹیکس
نئے نظام میں جی ایس ٹی کے۲؍ سلیب کے ساتھ ہی کچھ اشیاء جنہیں ’’خصوصی اشیاء‘‘ کے زمرے میں رکھا جائےگا ،ان پر ۴۰؍ فیصد ٹیکس عائدکیا جائےگا۔ خبر رساں ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ان تمباکو، شراب،پان مسالہ اور آن لائن جوا شامل ہے۔ حکومت میں موجود ذرائع کے مطابق جی ایس ٹی -۲؍ سے متعلق تجاویز مرکزی حکومت نے گروپ آف منسٹرس اور ریاستی حکومتوں کو بھیج دی ہیں۔ اس کا مطالعہ کرنے کے بعد ستمبر یا اکتوبر میں میٹنگ میں نفاذ کے فیصلے کی امید ہے۔
جی ایس ٹی سے حکومت کی آمدنی
مرکزی حکومت کو موجودہ نظام میں سب سے زیادہ یعنی۶۵؍ فیصد ٹیکس جی ایس ٹی کے ۱۸؍ فیصد سلیب سے حاصل ہوتا ہے جبکہ ۲۸؍ فیصد جی ایس ٹی کے زمرے سے حکومت کی کل جی ایس ٹی آمدنی کا۱۱؍فیصد آتا ہے۔ ۱۲؍ فیصد والے سلیب سے حکومت کو صرف۵؍فیصد ریونیو حاصل ہوتا ہے۔ ضروری اورروزمرہ کے استعمال کی اشیاء ۵؍ فیصد کے سب سے کم ٹیکس سلیب میں ہیں جو مرکز کی کل جی ایس ٹی آمدنی کا۷؍ فیصدہیں۔
۲۰۴۷ء میں ایک ہی سلیب ہوگا
مودی حکومت جو عوام کو ابھی سے ۲۰۴۷ء میں ہندوستان کے ترقی یافتہ ملک بن جانے کا خواب دکھا رہی ہے، کے مطابق ۲۰۴۷ءتک پورے ملک میں ایک ہی ٹیکس سلیب ہوگا۔ حکومت کے مطابق ۴؍ سلیب کو ۲؍ سلیب کرنا اس جانب پہلا قدم ہے۔
انشورنس پریمیم پر ٹیکس میں کمی
فی الحال جیون بیمہ اور صحت کے بیمہ (میڈی کلیم ) پر ۱۸؍ فیصد جی ایس ٹی ہے ۔حکومت نئے نظام میں اسے گھٹا کر ۵؍ فیصد کرسکتی ہے۔ کچھ ذرائع نے یہ امید بھی جاری کی ہے کہ لوگوں کو بیمہ کی طرف راغب کرنے کیلئے حکومت اس کو جی ایس ٹی کے زمرے سے ہی نکال سکتی ہے۔ یعنی اسے جی ایس ٹی سے مستثنیٰ کیا جاسکتاہے۔ وزارت مالیات کو امید ہے کہ اگر ٹیکس کم ہوجائےگا تو زیادہ سے زیادہ لوگ بیمہ کروائیں گے۔