گزشتہ ماہ ۶ء۷؍ فیصد تھی، حکومت کو ملنےوالا ٹیکس بھی اس ما۹۶ء۱؍ لاکھ کروڑ سے گھٹ کر ۸۶ء۱؍ لاکھ کروڑ روپے ہوگیا،ماہرین نے اسے معیشت کی صحت کا اشاریہ قرار دیا۔
EPAPER
Updated: September 02, 2025, 11:23 AM IST | Agency | New Delhi
گزشتہ ماہ ۶ء۷؍ فیصد تھی، حکومت کو ملنےوالا ٹیکس بھی اس ما۹۶ء۱؍ لاکھ کروڑ سے گھٹ کر ۸۶ء۱؍ لاکھ کروڑ روپے ہوگیا،ماہرین نے اسے معیشت کی صحت کا اشاریہ قرار دیا۔
ایسے وقت میں جبکہ امریکہ میں ۵۰؍ فیصد ٹیرف کی وجہ سے ہندوستان کی برآمدات بری طرح متاثر ہونے اوراس کی وجہ سے گھریلو بازار میں روزگار کے مواقع گھٹنے کی وہ سے معیشت کی شرح نمو میں بھی کمی کا اندیشہ ظاہر کیا جارہاہے، اگست کے مہینے میں جی ایس ٹی کی وصولی میں اضافہ کی شرح میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اگست میں جی ایس ٹی وصو لی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافہ کی شرح میں ۵ء۶؍ فیصد کا اضافہ ریکارڈ ہوا جس کے نتیجے میں مجموعی طو رپر۸۶ء۱؍ لاکھ کروڑ روپے جی ایس ٹی وصول کی گئی ۔ اگست ۲۰۲۴ء میں حکومت نے۷۵ء۱؍ لاکھ کروڑ روپے جی ایس ٹی وصول کیاتھا۔ اسی طرح گزشتہ ماہ یعنی جولائی ۲۰۱۵ء میں جی ایس ٹی وصولی میں اضافہ کی شرح جولائی ۲۰۲۴ء کے مقابلےمیں ۷ء۶؍ فیصد تھی جس کے نتیجےمیں ۹۶ء۱؍ لاکھ کروڑ روپے بالواسطہ ٹیکس کی شکل میں حکومت کوملے تھے۔
۸؍ ویں ماہ۸ء۱؍ لاکھ کروڑ سے زیادہ کلیکشن
جی ایس ٹی کی وصولی میں اضافہ کی شرح میں کمی کے باوجود یہ مسلسل آٹھواں مہینہ ہے جب جی ایس ٹی ۱ء۸؍ لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ وصول کی گئی۔ ماہرین کے مطابق یہ اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ کھپت کے رجحانات میں کچھ سست روی کے باوجود ملک کی معیشت میں استحکام موجود ہے۔ تاہم ترقی کی رفتار رواں مالی سال یعنی ۲۰۲۶ء کی پہلی سہ ماہی کے ۲؍ ہندسوں کی شرح کے مقابلے میں کچھ کمزور ہوئی ہے۔ اپریل میں سب سے زیادہ جی ایس ٹی وصولیاں درج کی گئی تھیں ۔ یہ ۲ء۳۷؍ لاکھ کروڑ روپے تھی جس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں ۱۲ء۶؍ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
۵؍سال میں جی ایس ٹی کلیکشن دگنا ہو گیا
جولائی میں ملک میں جی ایس ٹی کے نفاذ کو ۸؍سال مکمل ہو گئے۔ یکم جولائی ۲۰۱۷ء کو جی ایس ٹی نافذ کیا گیا تھا۔ اس دوران ٹیکس کلیکشن کے اعداد و شمار نے نیا ریکارڈ بنایا۔
مالی سال ۲۵-۲۰۲۴ء میں مجموعی جی ایس ٹی کلیکشن ۲۲ء۰۸؍ لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیاجو۵؍ سال پہلے یعنی ۲۱-۲۰۲۰ء میں صرف ۱۱ء۳۷؍ لاکھ کروڑ روپے تھا۔یعنی۵؍ سال میں ٹیکس وصولی تقریباً دگنی ہو گئی ہے۔۲۵-۲۰۲۴ء میں ہر ماہ اوسط جی ایس ٹی کلیکشن۱ء۸۴؍ لاکھ کروڑ روپے رہا ہے۔ یہ۵؍ سال پہلے۲۱-۲۰۲۰ء میں صرف ۹۵؍ ہزار کروڑ روپے تھا۔
ٹیکس دہندگان کی تعداددگنا سے زیادہ بڑھی
جی ایس ٹی نافذ ہونے کے وقت۲۰۱۷ء میں رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی تعداد۶۵؍ لاکھ تھی، جو اَب بڑھ کر۱ء۵۱؍کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اس سے حکومت کا ٹیکس بیس بھی مضبوط ہوا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد ٹیکس کلیکشن اور ٹیکس بیس دونوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ اس سے ملک کی مالی پوزیشن مستحکم ہوئی اور ٹیکس سسٹم زیادہ شفاف اور آسان بنا ۔
اپریل میں سب سے زیادہ ٹیکس ملا
ملک میں اشیاء اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے حوالے سےبالواسطہ ٹیکس کے کلیکشن نے اپریل ۲۰۲۵ء میں نئی بلندیوں کو چھو لیا۔حکومت نے اِس ماہ جی ایس ٹی سے۲ء۳۷؍ لاکھ کروڑ روپے حاصل کئے تھے۔ سالانہ بنیاد پر یعنی اپریل ۲۰۲۴ء کے مقابلے میں یہ ۱۲ء۶؍ فیصد کا غیر معمولی اضافہ تھا۔ جی ایس ٹی کلیکشن معیشت کی صحت کا ایک اہم اشاریہ ہے۔ زیادہ کلیکشن کا مطلب یہ ہے کہ صارفین کی حالت بہتر ہے اور وہ خرچ کررہے ہیں۔ یہ ملک میں بہترصنعتی سرگرمیوں کو بھی ظاہر کرتا ہے۔