• Fri, 19 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

گجرات ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ اور پڑوسیوں کی ہراسانی سے لڑکی خودکشی پر مجبور، اب تک کوئی گرفتاری نہیں

Updated: September 18, 2025, 10:00 PM IST | Ahmedabad

اس سانحے کی اصل وجہ گجرات کا ۱۹۹۱ء میں بنایا گیا ’ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ‘ ہے، جو مخصوص ”پریشان کن“ علاقوں میں پراپرٹی کی فروخت کیلئے کلکٹر کی منظوری کا مطالبہ کرتا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

احمد آباد کی ۱۵ سالہ لڑکی ثانیہ کی خودکشی کو ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد اس کے خاندان کو ابھی تک انصاف نہیں ملا ہے۔ لڑکی کے خاندان کا کہنا ہے کہ انہیں انصاف ملنے میں تاخیر ہوئی ہے اور اس سانحے کی وجہ بننے والا جائیداد کا تنازع ابھی تک حل نہیں ہوا ہے۔ ثانیہ نے اپنے خودکشی کے نوٹ میں اسے ہراساں کرنے والے شخص کا نام درج کیا تھا، لیکن اسے ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

مکتوب میڈیا کے مطابق، ثانیہ اپنے خاندان کے ساتھ احمدآباد کے گومتی پور کے مسلم اکثریتی محلے میں رہائش پذیر تھی۔ دس ماہ قبل، خاندان نے اپنے کرایہ کے گھر کے سامنے اپنے ہندو پڑوسی، سمن سوناوڈے سے ایک گھر خریدا اور دسمبر ۲۰۲۴ء تک پوری رقم کی ادا کردی لیکن گھر حوالے کرنے سے پہلے ہی سوناوڈے کی موت ہو گئی جس کے بعد اس کے بیٹے دنیش، جو اسی عمارت میں اوپری منزل پر رہتا ہے، نے گجرات کے ’ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم خاندان کے نام ملکیت منتقل کرنے سے انکار کر دیا۔

یہ بھی پڑھئے: کیرالا: مصنفہ لیلاوتی نے اپنی سالگرہ غزہ کے نام کی، دائیں بازو کے گروپس کی جانب سے آن لائن ہراسانی

خاندان کے مطابق، یہ پراپرٹی تنازع، مستقل ہراسانی میں تبدیل ہو گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ دنیش اور اس کے رشتہ داروں نے اس عرصہ کے دوران انہیں بار بار دھمکیاں دیں، خاندان کے افراد پر پانی پھینکا، ثانیہ کا اسکول تک پیچھا کیا اور اگست میں اس پر اور اس کے چھوٹے بھائی پر حملہ بھی کیا۔ اس مستقل ہراسانی سے تنگ آکر ثانیہ نے ۹ اگست کو خودکشی کرلی اور اپنے خودکشی کے نوٹ میں، دنیش اور اس کے ساتھیوں پر اپنی زندگی کو ناقابل برداشت بنانے کا الزام لگایا۔ اس نے لکھا کہ ”ان کی وجہ سے، ۱۰ مہینوں سے میرے گھر میں کوئی خوشی نہیں ہے، صرف آنسو اور جھگڑے ہیں۔“

اس نوٹ اور خاندان کی طرف سے پیش کئے گئے سی سی ٹی وی شواہد کے باوجود، پولیس نے پہلے شکایت درج کرنے سے انکار کر دیا۔ آخر کار، ایک ایف آئی آر درج کی گئی جس میں خودکشی پر اکسانے اور ہراسانی کے الزامات پر ۶ افراد کا نام درج کیا۔ لیکن اب تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: وکلاء ہرحال میں انصاف کو یقینی بنائیں: سلمان خورشید

گجرات کا متنازع قانون

اس سانحے کی اصل وجہ ریاست کا ۱۹۹۱ء میں بنایا گیا ’ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ‘ ہے، جو مخصوص ”پریشان کن“ علاقوں میں پراپرٹی کی فروخت کیلئے کلکٹر کی منظوری کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہ قانون اصل میں فسادات کے دوران مسلمانوں کو گھر بیچنے پر مجبور ہونے سے روکنے کیلئے لایا گیا تھا لیکن ’مائنورٹی کوآرڈینیشن کمیٹی‘ کے مجاہد نفیس کا کہنا ہے کہ ”کاغذ پر، یہ قانون غیر جانبدار لگتا ہے۔ لیکن درحقیقت، یہ قانون مسلمانوں کو ہندو اکثریتی علاقوں میں منتقل ہونے سے روکتا ہے۔“

واضح رہے کہ گومتی پور دہائیوں سے احمد آباد کے ان علاقوں میں شامل ہے جو اس قانون کے تحت آتے ہیں۔ کارکنوں کا الزام ہے کہ بدعنوانی اور سیاسی دباؤ کی وجہ سے زیادہ تر خریداروں کیلئے کلکٹر کا ضروری نو-آبجیکشن سرٹیفکیٹ حاصل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK