Inquilab Logo Happiest Places to Work

گجرات: یونیورسٹی میں نماز ادا کرنے کا معاملہ، غیرملکی طلبہ کیلئے رہنما خطوط جاری

Updated: March 19, 2024, 10:06 PM IST | Gandhinagar

گجرات یونیورسٹی کے احاطے میں تراویح کی نماز کے متعلق ہجوم کے ذریعے تشدد کرنے کے بعد یونیورسٹی نے غیرملکی ملک طلبہ کیلئے رہنما خطوط جاری کئے۔ طلبہ پر حملہ کے معاملے میں اب تک پانچ افراد گرفتار کئے جاچکے ہیں جبکہ ان طلبہ کو ایک علاحدہ ہوسٹل میں منتقل کیا گیا ہے۔ چانسلر نے غیرملکی طلبہ کو مقامی آبادی کی ثقافت کو ملحوظ رکھنے کی نصیحت کی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

ٹائمز آف انڈیا نے منگل کو اطلاع دی کہ گجرات یونیورسٹی میں مبینہ طور پر یونیورسٹی کیمپس میں نماز ادا کرنے پر غیر ملکی طلبہ پر ہجوم کے حملے کے چند دن بعد یونیورسٹی نے ان طلبہ کیلئے مذہبی مقاصد کیلئے عوامی مقامات کے استعمال کے خلاف رہنما خطوط جاری کئے ہیں۔ کم از کم پانچ غیر ملکی طلبہ جن کا تعلق ازبکستان، افغانستان، جنوبی افریقہ اور سری لنکا سے ہے، سنیچرکی رات ایک ہجوم کے حملے کے بعد زخمی ہو گئے تھے۔ گجرات پولیس اب تک اس معاملے میں پانچ افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔ 
پیر کو گجرات یونیورسٹی نے اپنے غیر ملکی طلبہ کو غیر مقیم ہندوستانی طلبہ کیلئے نامزد ایک علاحدہ ہاسٹل میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے غیر ملکی طلبہ کی ایک مشاورتی کمیٹی بھی قائم کی اور حفاظت کو پختہ بنانے کیلئے احاطہ میں فوج کے سابق اہلکاروں کو تعینات کیا۔ دن کے آخر میں، یونیورسٹی نے غیرملکی طلبہ کے ہاسٹل کیلئے رہنما خطوط جاری کئے جن میں کہا گیا ہے کہ نجی، مذہبی یا کسی بھی بیرونی سرگرمی کیلئے عوامی مقامات کے استعمال سے گریز کیا جانا چاہئے۔ 

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’ جو لوگ بدزبانی اور دھمکی آمیز زبان کے استعمال، جسمانی تشدد، کسی غیر منصفانہ کام کو انجام دینے کیلئے طاقت کے استعمال وغیرہ میں ملوث پائے جائیں گے، انہیں نکال دیا جائے گا۔ ‘‘یونیورسٹی کی وائس چانسلر نیرجا گپتا نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ نماز کی ادائیگی ہی سنیچر کے تشدد کی واحد وجہ نہیں ہو سکتی تھی۔ 
یہ پوچھے جانے پر کہ جھڑپوں کی وجہ کیا ہو سکتی ہے، گپتا نے کہا کہ ’’یہ کسی مذہبی عمل کا سوال نہیں ہے... یہ ایک ثقافتی عمل ہو سکتا ہے۔ غیر ملکی طلباء کو ثقافتی ہم آہنگی کے لحاظ سے بہتر طریقے سے تربیت دی جانی چاہئے تھی۔ ‘‘ وائس چانسلر نے کہا کہ غیر ملکی طلبہ غیر سبزی خور کھانا کھاتے ہیں لیکن گجرات بنیادی طور پر ’’ایک سبزی خور معاشرہ‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچی ہوئی چیزوں کو پھینکنا ایک مسئلہ بن سکتا ہے۔ اگر بچا ہوا کھانا کھلے میں پھینک دیا جائے تو گلیوں کے کتے ایک خطرہ پیدا کر سکتے ہیں۔ عوامی جگہ ہر ایک کی مشترکہ ہوتی ہے۔ چونکہ یہ غیر ملکی طالب علم ہوتے ہیں، اس لئے وہ بآسانی نظر آجاتے ہیں۔ اسی لئے میں نے کہا کہ یہ صرف ایک واقعہ نہیں ہو سکتا۔ ہم نماز پڑھنے والوں کیلئے اتنے بے حس یا عدم برداشت کے روادار نہیں ہیں۔ ‘‘
گپتا نے کہا کہ بین الاقوامی طلباء کو مقامی معاشرے، رسم و رواج اور مروجہ جذبات کو سمجھنے میں مدد کرنے کیلئے رہنمائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ محفوظ رہ سکیں۔ اتوار کو ہندوستان کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ گجرات پولیس ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کر رہی ہے۔ وزارت کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ مرکز اس معاملے کے متعلق ریاستی حکومت سے رابطے میں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK