Inquilab Logo

گیان واپی کیس: مسلم فریق کی عرضی منظور

Updated: March 02, 2024, 9:28 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi

مسجد انتظامیہ کمیٹی نے ہندو فریق کی عرضی قابل سماعت ہونے کے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

Tight security is maintained outside and around the Gyan Vapi Masjid in Banaras. Photo: INN
بنارس میں واقع گیان واپی مسجد کے باہر اور اطراف میں سخت سیکوریٹی انتظام رکھا جاتا ہے۔ تصویر : آئی این این

سپریم کورٹ نے گیان واپی جامع مسجد انتظامیہ کمیٹی کی اس درخواست پر سماعت پر رضامندی ظاہر کی ہے جس میں مسجد کے مقام پر مندر کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے قابل سماعت قرار دیاہے۔ کمیٹی نے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چڈ،  جسٹس جے بی پاردی والا اور منوج مشرا پر مشتمل بنچ کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا۔ بنچ نے اس پر سماعت کیلئے رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے مسجد کمیٹی کی دیگر درخواستوں کے ساتھ اس کو ضم کرنے کا حکم دیا۔ واضح رہے کہ مسجد انتظامیہ کمیٹی کی متعدد درخواستیں عدالت عظمیٰ میں زیرالتواء ہیں۔گزشتہ کئی سماعتوں  میں کمیٹی گیان واپی مسجد کیلئے کورٹ کمشنر کی تقرری، نشان زد مقام کی کاربن ڈیٹنگ اور فریق مخالف کی درخواستوں  کے عبادتگاہوں کے تحفظ قانون کی روشنی میں قابل سماعت نہ ہونے کی اپنی درخواستوں پرسماعت کا مطالبہ دہراتی رہی ہے۔
  قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال ۱۹؍ دسمبر کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے۱۹۹۱ء میں دائرایک عرضی کے خلاف مسلم فریق کی درخواستوں کو مسترد کردیا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھاکہ گیان واپی جامع مسجد کی جگہ پر مندر کی تعمیر کی  جائے۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ مسجد کے’مذہبی کردار‘ کا فیصلہ عدالت ہی کر سکتی ہے۔ اس نے مسجد کمیٹی اور اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ کی طرف سےدائر کی گئی پانچ درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔ہائی کورٹ نےمزید کہا تھاکہ ضلع عدالت میں دائر مقدمہ عبادتگاہ  تحفظ قانون کی روشنی میں مانع نہیں۔
مسجد انتظامیہ کمیٹی کی طرف سے پیش سینئر وکیل حذیفہ احمدی نے جمعہ کو سپریم کورٹ کی بنچ کوبتایاکہ یہ عرضی اس    درخواست کے خلاف ہے جو کہ ۱۹۹۱ء میں دائر کی گئی تھی جس کو ہائی کورٹ  نے قابل سماعت قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ ہائی کورٹ کے دیگر احکامات کے خلاف بھی درخواستیں دائر ہیں لیکن اس کو آج سماعت کیلئے لسٹ نہیں کیا گیا۔ ہندو فریق کی طرف سے پیش وکیل نے کہاکہ اس سے قبل عدالت عظمیٰ نے کورٹ کمشنر کی تقرری کے معاملہ میں مداخلت سے انکار کیا تھا۔ اس کے بعد بنچ نے مسجد کمیٹی کی دیگر درخواستوں کے ساتھ اس کو ضم کرنے کا فیصلہ کیا۔خیال رہے کہ وارانسی کی ضلع عدالت نے۳۱؍ جنوری کو گیان واپی مسجد کے جنوبی تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دی تھی۔ مسجد کمیٹی نے فیصلے کو چیلنج کرنے کیلئے عدالت سے رجوع کیا۔ اس نے ضلع عدالت کے فیصلے کے خلاف الٰہ آباد ہائی کورٹ میں بھی عرضی داخل کی۔ تاہم الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ضلع عدالت کے فیصلہ کو برقرار رکھا تھا۔ کمیٹی نےاس سے قبل بھی عدالت عظمیٰ سے کہا تھاکہ اصل معاملہ درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا ہےاور پلیس آف ورشپ ایکٹ کے مطابق ان درخواستوں پر سماعت نہیں  ہوسکتی۔ کمیٹی نے زور دیا تھاکہ ہندو فریق کی عرضی قابل سماعت نہیں، اس لئے مسلم فریق کی زیر التواء درخواستوں پر سماعت کی جائے۔ ایسے میں مسجد انتظامیہ کمیٹی اور ملک کے مسلمانوں کی نگاہیں اب عبادتگاہوں  کے تحفظ قانون پر مرکوز ہیں۔ اس قانون پر سماعت میں تاخیر ہونے کی وجہ سے ذیلی عدالتیں اپنے طور پریکطرفہ فیصلے صادر کرتے ہوئے تنازعات کو مزید ہوا دے رہی ہیں۔ایودھیا میں رام مندر کے حق میں مقدمہ میں بھی سپریم کورٹ نے عبادتگاہوں کے تحفظ قانون کا حوالہ دیتے ہوئے اس کو سراہا تھا اور اسے  ملک میں  سیکولرازم کے تئیں عزم کا اظہار قرار دیاتھا۔اس فیصلہ کے باوجود ضلع عدالتیں  اسے نظر انداز کررہی ہیں اور اپنے فیصلہ سنارہی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK