Inquilab Logo

گیان واپی مسجد معاملہ:مسجد کمیٹی نے ہندو فریق کی درخواستوں کوناقابل سماعت قراردیا

Updated: October 14, 2023, 12:36 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

کمیٹی کی طرف سے پیش سینئر وکیل حذیفہ احمد ی نے عباتگاہوں کے تحفظ کےقانون کا حوالہ دیا، آئندہ سماعت ۱۶؍اکتوبر کو،عدالت عظمیٰ نے کہا : ۱۵؍ اگست ۱۹۴۷ء کو اس جگہ کی مذہبی نوعیت کیا تھی،اس کا تعین کرنا ہوگا۔‘‘

Gyanvapi Mosque. Photo: INN
گیان واپی مسجد۔ تصویر:آئی این این

گیان واپی مسجد معاملہ میں مسجد انتظامیہ کمیٹی نے سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران آج پر ہندو فریق کی درخواستوں  کو ناقابل سماعت قرار دیا۔کمیٹی کے سینئر وکیل حذیفہ احمدی نےعدالت عظمیٰ سے کہا کہ اصل معاملہ درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا ہےاور پلیس آف ورشپ ایکٹ کے مطابق ان  درخواستوں  پر سماعت نہیں  ہوسکتی۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ میں گزشتہ سماعت کے دوران بھی حذیفہ احمدی نے زور دیا تھا کہ ہندو فریق کی عرضی قابل سماعت نہیں ، اس لئے مسلم فریق کی زیر التواء درخواستوں  پر سماعت کی جائے۔ مسجد انتظامیہ کمیٹی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں  چیلنج کیاتھا جس میں  عدالت نے ہندو خواتین کے ذریعہ پوجا کی اجازت طلب کرنے والی درخواستوں  کو قابل سماعت قرار دیا تھا۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عبادت گاہوں  کے تحفظ کے قانون کے مطابق کسی بھی مذہبی مقام کی نوعیت کو تبدیل نہیں  کیا جا سکتا۔ ایسے میں  یہ دیکھنا ہوگا کہ ۱۵؍اگست ۱۹۴۷ء کو اس جگہ کی مذہبی نوعیت کیا تھی۔ اس دن جو مذہبی نوعیت غالب آئے گی وہ اس بات کا تعین کرے گی کہ اس ایکٹ کے موجود ہونے کے باوجود مقدمہ کی سماعت ہو سکتی ہے یا نہیں ، جس کے لیے ثبوت لانا ہوں  گے۔ اب اس معاملے کی اگلی سماعت ۱۶؍اکتوبر ہوگی۔اس پر حذیفہ احمدی نے کہا کہ  ہندو فریق نے خود کہا کہ یہ مسجد ہے، لیکن ہندو فریق نے اس کی تردید کی اور کہا کہ اس نے ایسا نہیں کہا۔
خیال رہے کہ مسجد انتظامیہ کمیٹی نے گیان واپی مسجد کی مغربی دیوارپر پوجا کرنے کے حق کا مطالبہ کرنے والی ہندو خواتین کی عرضی کو چیلنج کرتے ہوئے اس کو ناقابل سماعت قرار دیا تھا۔گیان واپی مسجد سے متعلق مسلم فریق کی کئی درخواستیں  سپریم کورٹ میں  زیر التواء ہیں ۔ ان میں  عبادتگاہوں  کے تحفظ قانون کے علاوہ،مسجد کے سائنسی سروے کے خلاف عرضی بھی ہے۔ علاوہ ازیں  ا نجمن مسجد کمیٹی نےسول پروسیجر کوڈ ۱۹۰۸ء کے آرڈر ۷؍ ضابطہ ۱۱؍ کے تحت بھی درخواست دائر کررکھی ہے۔یہ ایسا قانون ہے جو ہندوستان میں  تمام دیوانی مقدمات کے لیے قانونی طریقہ کار طے کرتا ہے۔ گزشتہ سماعت میں  ہندو فریقین کے وکیل وشنو شنکر نے عدالت سے کہا تھا کہ ہم نے ویاس خاندان کی جانب سے وارانسی کی شہری عدالت میں  مقدمہ درج کیا ہے اور وارانسی کی ضلعی عدالت اور ضلعی جج کے سامنے بھی درخواست دی ہے کہ وہ اصل مقدمہ کو ضلعی کورٹ میں  منتقل کریں  جیسا کہ وہ دیگر معاملات میں  کررہے ہیں ۔ اس درخواست میں  مطالبہ کیا گیا کہ گیان واپی مسجد کا تہہ خانہ جو مسجد کے جنوبی حصے میں  ہے، انجمن انتظامیہ مسجد کے زیر قبضہ ہو سکتا ہے۔ تاہم ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ تہہ خانہ کو فوری طور پر ضلعی مجسٹریٹ کے حوالے کیا جائےاور ضلعی مجسٹریٹ کواس کے وصول کنندہ کے طور پر مقرر کیا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK