Updated: May 28, 2025, 3:07 PM IST
| Dubai
حج کیلئے مکہ مکرمہ جانے کا ارادہ کرنے والے لیبیائی عامر المہدی منصور القذافی کو ان کے خاندانی نام’’قذافی‘‘ کی وجہ سے امیگریشن پر روک لیا گیا۔ ان کی التجاؤں کے باوجود فلائٹ کے کپتان نےسیکوریٹی خدشات اور شیڈول کی پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے بغیر روانہ ہونے کا اصرار کیا مگر دو مرتبہ طیارے میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے ایئر پورٹ پرواپس لوٹنا پڑا۔ تیسری مرتبہ کپتان نے اعلان کیا کہ وہ عامر کو لئے بغیر نہیں جائیں گے۔ عامر جب طیارےمیں سوار ہوئے تواس بار جہاز بغیر کسی تکنیکی خرابی کے اپنی منزل تک پہنچ گیا۔
عامر المہدی منصور القذافی جہاز کے عملے کے ساتھ۔ تصویر: ایکس۔
حج کیلئے مکہ مکرمہ کا ایک معمول کا سفر ایک غیر معمولی کہانی میں بدل گیا۔ یہ کہانی ہے ایمان، ثابت قدمی اور تقدیر کی جب ایک لیبیائی شخص نے پیچھے رہنے سے انکار کر دیا۔ عامر المہدی منصور القذافی، لیبیا سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے اس سال حج کرنے کا پختہ ارادہ کر رکھا تھا۔ یہ ایک ایسا روحانی فریضہ ہے جسے دنیا بھر کے مسلمان زندگی میں کم از کم ایک بار ادا کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ لیکن ایئر پورٹ پر مشکلات کھڑی ہو گئیں، عامر کو امیگریشن پر روک لیا گیا کیونکہ اُن کے خاندانی نام’’القذافی‘‘ کو اب بھی کچھ سیکوریٹی سسٹمز میں سابقہ لیبیائی سیاسی بحران کی وجہ سے فلیگ کیا جاتا ہے۔
جب ان کے لیبیائی گروپ نے طیارے میں سوار ہونا شروع کیاتو عامر اب بھی امیگریشن کاؤنٹر پر روکے ہوئے تھے۔ ان کی التجاؤں کے باوجود فلائٹ کے کپتان نےسیکوریٹی خدشات اور شیڈول کی پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے بغیر روانہ ہونے پر اصرار کیا۔ لیکن عامر ڈٹے رہے۔ انہوں نے کہا’’میں یہاں سے نہیں ہٹوں گا جب تک میرا راستہ حج کی طرف نہ ہو۔ ‘‘(یعنی جب تک میں بھی حج کیلئے نہ چلے جاؤں )
مگر وہ طیارہ ان کو لئے بغیر ہی روانہ ہوگیا۔ کچھ دوری طے کرنے کے بعد دوران پروازایک تکنیکی خرابی پیدا ہوئی اور طیارے کو واپس ایئر پورٹ آنا پڑا۔ معمولی مرمت کے بعد جب طیارے نے دوبارہ اڑان بھری تو دوسری مرتبہ بھی تکنیکی مسئلہ سامنے آیا اور جہاز کو دوبارہ واپس آنا پڑا۔ مسافروں اور عملے کے مطابق دوسری ایمرجنسی لینڈنگ کے بعد کپتان نے اعلان کیا:’’میں قسم کھاتا ہوں کہ جب تک عامر ہمارے ساتھ اس جہاز میں نہیں ہوں گے میں دوبارہ پرواز نہیں کروں گا۔ ‘‘فوری طور پر حکام نے عامر کو سفر کی اجازت دے دی۔ تیسری کوشش میں جب عامر جہاز میں سوار تھےپرواز بغیر کسی پریشانی کے روانہ ہوئی۔ یہ کہانی سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل گئی اور بہت سے لوگوں نے اسےرضائے الٰہی اور دعا کی قبولیت کی علامت قرار دیا۔
عامر نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا:’’میری صرف یہی خواہش تھی کہ میں حج پر جاؤں اور میرا یقین تھا کہ اگر یہ میرے نصیب میں لکھا ہے، تو کوئی طاقت مجھے روک نہیں سکتی۔ ‘‘