حج ہاؤس میں داخلے میں دشواری،ایئرپورٹ پر بزرگ عازمین کو پریشانی،حج کمیٹی کی خاموشی، عازمین کی خدمت کرنے والوں نے بھی توجہ دلائی۔ ریاست کے۸؍ ہزار عازمین مدینہ طیبہ پہنچ چکے ہیں۔
EPAPER
Updated: May 12, 2025, 11:44 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
حج ہاؤس میں داخلے میں دشواری،ایئرپورٹ پر بزرگ عازمین کو پریشانی،حج کمیٹی کی خاموشی، عازمین کی خدمت کرنے والوں نے بھی توجہ دلائی۔ ریاست کے۸؍ ہزار عازمین مدینہ طیبہ پہنچ چکے ہیں۔
عازمین کی روانگی کے ساتھ ہی مسائل اور بدنظمی شروع ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ سے عازمین کو مختلف دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ مختلف حوالوں اور عازمین حج کی خدمت کرنے والی کمیٹیوں اور تنظیموں کے عہدیداران کے ذریعے موصول ہونے والی متعد شکایات کی تفصیل حج کمیٹی آف انڈیا کے نئے سی ای او شہنواز سی کو بھیجیں۔
شکایات پر ایک نظر
حج کمیٹی آف انڈیا کو بھیجی گئیں شکایات میں ایک شکایت یہ تھی کہ تین جہازوں کے عازمین کو کڑا، آئی کارڈ اور دیگر چیزیں مہیا نہیں کرائی گئیں۔ جب ان جہازوں کے عازمین ایئرپورٹ پہنچے تو عازمین کی خدمت کرنے والوں نے رابطہ قائم کرکے کچھ عازمین کے لئے نظم کرایا مگر کچھ بغیر آئی کارڈ وغیرہ کے ہی روانہ کئے گئے۔ اسی طرح ایک فلائٹ کے عازمین کا ویزا نہیں لگا انہیں بعد میں بھیجا گیا۔
حج ہاؤس میں داخلے میں دشواری ہوئی۔ ۸؍گھنٹے قبل عازمین کو حج ہاؤس سے ایئرپورٹ روانہ کرنا اور ایئرپورٹ پر بزرگ عازمین کو ہورہی دیگر پریشانیاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ خادم الحج جو اب حج انسپکٹر کہلانے لگے ہیں ان کی بھی شکایت موصول ہونے لگی ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داری صحیح طریقے سے نہیں ادا کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ اور بھی کئی شکایات ہیں مگر عازمین کھل کر شکایت کرنے سے اس لئے گریز کرتے ہیں کیونکہ ان کی زندگی کی سب سے بڑی تمنا پوری ہونے والی ہوتی ہے۔ ایسے میں حج کمیٹی آف انڈیا کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ جو ان کے اختیار میں ہے اس کا ایسا بہتر نظم کیا جائے کہ عازمین کو پریشانی نہ ہو اور وہ دعائیں دیتے ہوئے رخصت ہوں مگر شکایت برقرار رہتی ہے۔ بسااوقات تو ایسا رویہ ہوتا ہے کہ شکایات پر بالکل توجہ نہیں دی جاتی اور عازمین پریشان ہوتے رہتے ہیں۔
کچھ عازمین اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ عازمین کا سامان کھلواکر اسے نکال دیا جاتا ہے جس سے ایئرپورٹ پر ان کے لئے اور مسئلہ ہوجاتا ہے، اس لئے اگر ان کی تربیت کی جائے اور یہ سمجھایا جائے کہ کیا لانا ہے کیا نہیں تو اس طرح کے مسئلے سے بچاجاسکتا ہے۔
حج پلگرمس سوشل ورکرس گروپ کے سیکریٹری قاضی مہتاب حسینی نے بھی بتایا کہ کئی شکایات ہیں۔ ایئرپورٹ پر بزرگ عازمین اور پریشان ہوتے ہیں اور گھنٹوں کھڑے رہتے ہیں۔ استنجاخانہ صرف دو ہے جس سے ضرورت پوری کرنے میں دقت ہوتی ہے کیونکہ عازمین کے علاوہ دیگر مسافر بھی ہوتے ہیں۔ اس لئے اگر۸؍ گھنٹے قبل حج ہاؤس سے روانہ نہ کیا جائے تو اتنی پریشانی نہیں ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیکوریٹی کا بہانہ بناکر ایئرپورٹ پر عازمین کی خدمت کرنے کے لئے کارڈ نہیں دیا گیا ہے، ورنہ برسہابرس سے عازمین کی خدمت کرنے والے مزید سہولت کا باعث بنتے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا اور نہ ہی اب بھی دیا جارہا ہے جس کا خمیازہ عازمین بھگت رہے ہیں۔ تمام خدمت کرنے والی کمیٹیوں کی کوشش ہوتی ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اللہ کے مہمانوں کو راحت پہنچائی جائے۔
حج کمیٹی کی خاموشی
ان شکایات کے تعلق سے حج کمیٹی کے سی او نے خاموشی اختیار کی۔ دیگر ذرائع سے معلوم کرنے پر بتایا گیا کہ شکایات دور کی گئی ہیں اور مزید کوشش جاری ہے۔ جہاں تک۸؍ گھنٹے پہلے عازمین کو حج ہاؤس سے ایئرپورٹ لے جانے کا معاملہ ہے تو ٹریفک کے سبب ایسا کیا جارہا ہے تاکہ عازمین کا جہاز نہ چھوٹے۔ اسی طرح سامان کے تعلق سے بتایا بھی جاتا ہے اور کتابچہ بھی موجود ہے جس میں تمام ہدایات لکھی ہیں، عازمین کو اسے بغور بڑھنا چاہئے۔ اس کے علاوہ حج ہاؤس میں ۴۸؍ گھنٹے قبل رپورٹنگ کی جاتی ہے، تاکہ عازمین کی آمد اور روانگی کا حتمی علم ہوجائے۔ جہاں تک ویزے میں مسائل کا معاملہ ہے تو اس میں سعودی حکومت کا دخل تھا، کچھ دشواریاں ہیں مگر انہیں بھی حل کرنے کی کوشش جاری ہے۔ پہلے کبھی کبھار دو تین جہاز ہوتے تھے، اب ایک جارہا ہے اس لئے زیادہ مسئلہ نہیں ہے۔ جہاں تک خادم الحج یعنی حج انسپکٹر کا تعلق ہے تو ان کی گڑبڑی یا ذمہ داری نہ ادا کرنے پر کارروائی ہوگی مگر اس کا تعلق سعودی عرب میں قونصل جنرل سے ہے، حج کمیٹی سے نہیں ۔ حج سے واپسی پر ان شکایات کی جانچ کی جاتی ہے۔
۸؍ ہزار عازمین روانہ ہوئے
ممبئی سے اب تک مہاراشٹر کے الگ الگ حصوں کے ۸؍ہزار سے زائد عازمین روانہ ہوچکے ہیں۔ اس دفعہ مہاراشٹر سے تقریباً۲۰؍ ہزار عازمین حج بیت اللہ کیلئے روانہ ہوں گے۔
حج کمیٹیوں میں گروپ بندی ایک بڑا مسئلہ
مرکزی اور ریاستی حج کمیٹیوں میں اندرونی صورتحال معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ ملازمین کی باہمی چپقلش اور عہدے پر ترقی کے لئے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش بھی بدنظمی کا بڑا سبب ہے۔ اس جانب بھی سینئر افسران کو بطور خاص توجہ دینی چاہئے تاکہ اس کی وجہ سے حج بیت اللہ کے لئے جانے والوں کو پریشانی نہ ہو اور جو اس میں ذاتی مفاد کو ترجیح دے رہے ہوں ان کے خلاف ایکشن بھی لیا جائے۔