Inquilab Logo

ہلدوانی: گرفتاریوں کے بعد قرقی

Updated: February 18, 2024, 9:09 AM IST | Ahmadullah Siddiqui/ Agency | New Delhi / Dehradun

کلیدی ملزم بنائے گئے عبدالملک اوران کےبیٹے کے گھر کا سامان ضبط، دروازے اور کھڑکی تک اکھاڑ لی گئی، جمعیۃ  اشک شوئی کوپہنچی ، فائرنگ متاثرین کو امداد، خاطی افسران کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا عزم

Nainital Magistrate Vandana Singh visited Bin Phoolpura. Photo:PTI
نینی تال کی مجسٹریٹ وندنا سنگھ نے بن پھول پورہ کا دورہ کیا۔ تصویر: پی ٹی آئی

ہلدوانی تشدد کے بعد مسلسل گرفتاریوں اور جابرانہ کارروائی کے بعد اب ہلدوانی پولیس مکمل ظلم پر اتر آئی ہے۔ اس نے مبینہ ملزم عبدالملک اوران  کے بیٹا عبدالمعید جو  تاحال پولیس کی گرفت سےدور ہیں کا  مکان قرق کرلیا ہے۔  ریاستی پولیس کے ذریعہ ان دونوں کی گرفتاری کیلئے اتراکھنڈ، ہریانہ، دہلی، اتر پردیش اور ممبئی میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اتراکھنڈ پولیس نے باپ بیٹے کے خلاف لک آؤٹ نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ جمعہ کو پولیس نے انہیں مفرور قرار دے کر ان کے مکانات کو سنیچر کو قرق کرلیا۔  پولیس نے دونوں کے گھروں سے سامان نکال کر ضبط کر لیا۔ یہاں تک کہ گھر کے دروازوں اور کھڑکیوں کو بھی اکھاڑ لیا گیا۔  پولیس بھاری نفری کے ساتھ قرقی کی کارروائی کے  لئے پہنچی تھی۔ قرقی کی کارروائی سے قبل لوگوں کو ڈھول پیٹ کر اطلاع دی گئی۔ پولیس نے  پہلے گھر سے سامان نکال کر قبضہ میں  لیا  اس کے بعد گھر کے دروازے اور کھڑکیاں تک نکال لی گئیں۔  اطلاعات ہیں کہ  پولیس عبد الملک کی دیگر جائیدادوں کو بھی تلاش کر رہی ہے اور انہیں بھی قبضے میں لے لے گی۔  
 یاد رہے کہ پولیس ۸؍ فروری سے دونوں  باپ بیٹے کی تلاش کر رہی ہے۔ ابھی تک دونوں اتراکھنڈ پولیس کی گرفت سے دور ہیں۔ ایسے میں پولیس نے دونوں کو مفرور قرار دے کر ان کو۷؍ دیگر افراد کو بھی مطلوبہ فہرست میں شامل کیا ہے اور ۹؍مفرور افراد  کےپوسٹر جاری  کئے ہیں۔اس بارے میں  ایس ایس پی پرہلاد نارائن مینا نے کہا کہ عبد الملک کی جائدادوں کا ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد پولیس کی کارروائی مزید جاری رہے گی۔ اتراکھنڈ میں دونوں باپ بیٹے کی گرفتاری کے لیے کئی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔  
  دوسری طرف جمعیۃ علماء متاثرین  کے آنسو پونچھنے کیلئے پہنچی ہے۔ ملک میں جمہوریت اور آزادی کو لاحق خطرات کے درمیان جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولا نا ارشد مدنی نےشدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوریت اور آزادی کے تحفظ کیلئے کسی طرح کی قربانی سے دریغ نہیں  کریں گے۔جمعیۃ علماء کے ایک اہم اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے انہوں نے کافی اہم باتیں کہیں۔

مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ یہ ملک پوری طرح سے فسطائیت کی گرفت میں جاچکا ہے ۔ملک کی آزادی کیلئے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں پیش کیں اور اگر ضرورت پڑی تو جمہوریت اور آزادی کے تحفظ کیلئے ہم دوبارہ کسی بھی طرح کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے ہلدوانی پولیس فائرنگ کے مہلوکین کو فی کس دولاکھ روپے کی فوری امداد اوروہاں راحت رسانی کے کام کیلئے مجموعی طورپر۲۵؍ لاکھ روپے دینے کابھی اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ خاطی افسران کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لئےقانونی کمیٹی غور  کررہی ہے اور جلد ہی اس سلسلہ میں اقدام کیا جائےگا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ مہلوکین کو سرکاری معاوضہ دیا جائے۔
 مولا نا ارشد مدنی نے بابری مسجد مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مسلمانوں نے اس کو کڑواگھونٹ سمجھ کر پی لیا تا کہ اس کے بعد ملک میں امن و امان قائم ہوجائے گا لیکن اس فیصلے کے بعد فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہوگئے اور انہوں نے گیان واپی مسجدس ، شاہی عیدگاہ متھرا، ٹیلے والی مسجد جیسی تقریبا دو ہزار مسلم عبادت گاہوں پر اپنے دعوے شروع کرد ئیے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ مسلمان اپنی کسی بھی مسجد سے ہر گز دستبردار نہیں  ہوں  گے۔ انہوں نے کہا کہ مزید مساجد کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
 مولانا  نے کہا کہ اس وقت ملک کے حالات جس قدرتشویشناک ہیں اس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی۔ اقتدارکی تبدیلی کے بعد یکے بعد دیگرے جو واقعات پیش آرہے ہیں اس سے اب اس میں کوئی شبہ نہیں رہ گیا ہے کہ ہندوستان فسطائیت کی گرفت میں چلاگیا ، فرقہ پرست اورانتشارپسند قوتوں کا بول بالاہوگیا ۔گزشتہ چند برسوں کے دوران اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو نہ صرف اکسانے کی کوششیں ہورہی ہیں بلکہ انہیں حاشیہ پرپہنچانےکی منصوبہ بندسازشیں ہورہی ہیں، لیکن ان سب کے باوجودمسلمانوں نے جس صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا وہ بے مثال ہے۔انہوںنے مسلمانوں سے اسی طرح سے   صبروتحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں الیکشن تعمیری پروگرام، روزگاراورتعلیم  جیسے بنیادی مسائل کی بنیادپر لڑاجاتاتھالیکن افسوس فرقہ پرست طاقتوں نے عوام کو مذہبی نشہ پلادیا ہے، اب انتخابات صرف فرقہ واریت کی بنیاد پر لڑے جارہے ہیں۔
  ملک کی صورتحا ل میں تیزی کے ساتھ تبدیلی کی طرف اشار ہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کی آزادی کے لئے پہلے بھی قربانیاںدیں اوراب ہمیں اس آزادی کی تحفظ کے لئے قربانی دینی ہوگی اگرہم نے ایسانہیں کیا تووہ دن دورنہیں جب لب کشائی بھی ایک سنگین جرم قراردیاجانے لگے گا۔مولا مدنی نے کہا کہ جدوجہد آزادی میں قربانی دینے والے ہمارے بزرگوں نے جس ہندوستان کا خواب دیکھا تھا، وہ یہ ہندوستان ہرگزنہیں ہے ۔ حکومتیں بزعم خود عدالت اور منصف بن چکی ہیں اور یہ صاف طور پر محسوس ہونے لگا ہےکہ ہندوستان میں اب قانون کی حکمرانی کا دورختم ہوگیا ۔بلڈوزر کے ذریعہ گھروں کو زمین دوزکرکے موقع پر فیصلہ کرنا قانون کی نئی ریت بن گئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK