فلسطینی جنرل فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز نے کہا ہے کہ اکتوبر۲۰۲۳ء میں اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد مغربی کنارے اور غزہ میں ۵؍ لاکھ سے زائد فلسطینی اپنے روزگار سے محروم ہوچکے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 21, 2025, 9:53 PM IST | Gaza
فلسطینی جنرل فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز نے کہا ہے کہ اکتوبر۲۰۲۳ء میں اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد مغربی کنارے اور غزہ میں ۵؍ لاکھ سے زائد فلسطینی اپنے روزگار سے محروم ہوچکے ہیں۔
فلسطینی جنرل فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز نے کہا ہے کہ اکتوبر۲۰۲۳ء میں اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد مغربی کنارے اور غزہ میں ۵؍ لاکھ سے زائد فلسطینی اپنے روزگار سے محروم ہوچکے ہیں۔ یونین کے مطابق فلسطینی کارکنوں کو منظم محاصرے، بندشوں اور اسرائیلی فوج کی روزانہ کی چھاپہ مار کارروائیوں کا سامنا ہے۔ جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی پالیسیاں فلسطینی مزدوروں کے خلاف دوہرا جرم ہیں جو ان کے کام کرنے اور باعزت زندگی گزارنے کے فطری حق کو شدید نقصان پہنچا رہی ہیں۔
فیڈریشن کے مطابق دو سال سے زائد عرصے پر محیط مسلسل اسرائیلی جارحیت کے باعث پانچ لاکھ سے زیادہ فلسطینی کارکنوں کا ذریعہ معاش ختم ہوچکا ہےجبکہ بے روزگاری کی شرح مغربی کنارے میں ۵۰؍ فیصد سے تجاوز کر گئی ہے اور غزہ میں یہ شرح۸۴؍ فیصد سے بھی زیادہ ہوچکی ہے، جو ایک خطرناک سطح ہے۔ بیان میں مزید بتایا گیا کہ فلسطینی کارکنوں کو کام کی جگہوں تک رسائی نہ ملنے اور مقامی پیداواری شعبوں، خصوصاً زراعت، تعمیرات اور سروسیز کی تباہی کے باعث مجموعی طور پر۹؍ ارب ڈالر سے زائد کا مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔