حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیلی یرغمالوں کو بھوکا مار کر ہلاک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
EPAPER
Updated: August 04, 2025, 8:03 PM IST | Gaza
حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیلی یرغمالوں کو بھوکا مار کر ہلاک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیلی یرغمالوں کو بھوکا مار کر ہلاک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اتوار کو ایک بیان میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشک نے کہا کہ نیتن یاہو اور نازی حکومت نے غزہ کی آبادی پر بھوک اور پیاس کی پالیسی مسلط کی ہے جس سے اب اسرائیلی قیدی بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے ان کی حالت کی پوری ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر ڈال دی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی فورسیز اسرائیلی قیدیوں کے ساتھ مذہبی اور انسانی اصولوں کے مطابق برتاؤ کرتی ہیں اور ان کے ساتھ کھانا اور پانی بانٹتی ہیں جیسا کہ وہ وسیع تر فلسطینی آبادی کے ساتھ کرتے ہیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں قیدیوں کے تبادلے میں اسرائیلی قیدیوں کو اچھی جسمانی اور ذہنی صحت کے ساتھ رہا کیا گیا تھا لیکن انہوں نے دعوی کیا کہ اب وہ بھوک، کمزوری اور وزن میں کمی کا شکار ہیں جو محصور غزہ کے رہائشیوں کی حالت زار کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کی جانب سے غزہ کے عوام پر ظلم و ستم نے قیدیوں کو بھی گھیر لیا ہے اور وہ ظالمانہ بھوک کے ذریعے انہیں نظم و ضبط میں رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ الرشک نے الزام عائد کیا کہ غزہ میں بھوک کی پالیسی یرغمالیوں کے مسئلے کو حل کرنے کی نیتن یاہو کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب نیتن یاہو یرغمالوں کو تلاش نہیں کر سکے اور انہیں فضائی حملوں کے ذریعے ہلاک نہیں کر سکے تو اب وہ انہیں بھوکا رکھ کر اس معاملے کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ تل ابیب کے اندازوں کے مطابق غزہ میں اب بھی۵۰؍ اسرائیلی قید ہیں جن میں سے۲۰؍ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔ دریں اثنا، فلسطینی اور اسرائیلی حقوق کے گروپوں کے مطابق، اسرائیل نے ۱۰؍ ہزار ۸۰۰؍سے زیادہ فلسطینیوں کو قید کر رکھا ہے جن میں سے بہت سے کو تشدد، بھوک اور طبی غفلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔