• Fri, 24 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل نے مغربی کنارہ کو ہتھیانے کیلئےمتنازع بل کو منظور کرلیا

Updated: October 24, 2025, 1:49 PM IST | Agency | Tel Aviv/Doha/Islamabad

سعودی عرب، قطر، پاکستان اور دیگر مالک نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔امریکہ نے اسرائیل کو انتباہ دیا کہ حمایت واپس لے لیں گے۔

The controversial bill was passed in the Israeli parliament on Wednesday. Photo: INN
اسرائیلی پارلیمان میں بدھ کو متنازع بل منظور کیا گیا ہے۔ تصویر: آئی این این
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود اسرائیلی پارلیمنٹ نے مغربی کنارہ کو ہتھیانے کیلئے فلسطین کے علاقے کو اسرائیل میں ضم کرنے کی منظوری دے دی۔ غیرملکی خبررساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے امن معاہدے کی آڑ میں مکروہ عزائم کی تکمیل تیز کردی ہے، مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے سے متعلق غیر قانونی بل کے پہلے مرحلے کی اسرائیلی پارلیمنٹ نے منظوری دے دی ہے۔  ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو کی پارٹی نے بل کی حمایت نہیں کی، تاہم اسرائیلی قانون سازوں نے۱۲۰؍ رکنی پارلیمنٹ میں۴؍ مراحل پر مشتمل بل کے پہلے مرحلے کی۲۴؍ کے مقابلے میں۲۵؍ ووٹوں سے منظوری دی۔ بل مزید غور کیلئے خارجہ امور و دفاعی کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس کے ساتھ ایک اور بل بھی منظور ہوا ہے جو کہ مقبوضۃ مشرقی یروشلم کے قریب واقع بستی مالے ادومیم کو بھی اسرائیلی خودمختاری کے تحت لانے کا ہے۔
اسرائیل نے مغربی کنارہ کو ضم کرنے کی کوشش کی تو امریکی حمایت سے محروم ہونا پڑے گا:ٹرمپ 
ٹرمپ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ مغربی کنارے کے علاقوں کو ضم کرنے سے باز رہے بصورت دیگر سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ ٹائم میگزین کے انٹرویو میں ٹرمپ سے اسرائیلی حکومت کے اُن لیڈران کے متعلق سوال کیا گیا جو مغربی کنارے کے مکمل یا جزوی انضمام کے حامی ہیں۔ اس پر ٹرمپ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ یہ نہیں ہوگا۔ یہ نہیں ہوگا کیونکہ میں نے عرب ممالک سے وعدہ کیا ہے۔ ہم نے عرب ممالک سے بڑی حمایت حاصل کی ہے اور اس وقت ایسا اقدام ممکن نہیں۔انٹرویو میں ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے مغربی کنارے کو ضم کرنے کی کوشش کی تو وہ امریکہ کی تمام حمایت کھو دے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی ایوان میں یہ ووٹنگ اس وقت ہوئی ہے جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس غزہ میں جنگ بندی معاہدہ کو ناکامی سے بچانے کے لیے اسرائیل کے دورے پر ہیں۔  یروشلم میں اسرائیلی کنیسے میں منظور شدہ بل کے تحت اسرائیلی قانون کو مقبوضہ مغربی کنارہ پر نافذ کیا جائے گا، یہ اقدام باضابطہ طور پر زمین کو ضم کرنے کے مترادف ہے، جسے فلسطینی اپنی آزاد ریاست کے قیام کے لیے چاہتے ہیں۔ یہ ووٹ اس بل کی منظوری کے لیے درکار چار مراحل میں پہلا مرحلہ ہے۔ 
سعودی عرب، قطر، پاکستان اور ترکی کا اسرائیلی منصوبے پر شدید رد عمل
سعودی عرب، قطر اور اردن نے مقبوضہ مغربی کنارے کے اسرائیل میں انضمام پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔  امریکی صدر ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود اسرائیلی پارلیمنٹ نے مغربی کنارہ اسرائیل میں غیر قانونی طور پر ضم کرنے کی منظوری دے دی ہے، سعودی عرب نے اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی آباد کاری اور توسیع پسندانہ عزائم کو مسترد کرتا ہے، قطر نے بھی اس اقدام کو فلسطینیوں کے حقوق سلب کونے کی کوشش قرار دیا، اور کہا کہ ہم مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں، اقوام متحدہ اسرائیل کو توسیع پسندانہ منصوبہ سے روکے۔ اردن نے بھی اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اور دو­ری ریاستی حل کے امکان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ترکی نے اعلان کیا کہ یہ بل کُلی طور پر کالعدم ہے اور بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔  پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر اپنی نام نہاد ود مختاری کو توسیع دینے کی کوشش کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔  یہ ردعمل اسرائیلی پارلیمان (کنیسٹ) کی جانب سے ایک روز قبل ایک مسودۂ قانون کی ابتدائی منظوری کے بعد سامنے آیا ہے، جس کے ذریعے اسرائیلی قوانین کو مقبوضہ مغربی کنارے پر لاگو کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ 
خیال رہے کہ بدھ کو اسرائیلی قانون سازوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے سے متعلق دو بلز کی منظوری دی، یہ پیش رفت ایسے وقت ہوئی جب امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حال ہی میں غزہ میں جاری۲؍ سالہ اسرائیلی جنگ کے خاتمےکیلے ایک امن معاہدہ طے کروایا تھا۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں، بشمول غیر قانونی اسرائیلی بستیوں پر اسرائیل کی نام نہاد خودمختاریکی توسیع کی کوششوں کی سخت مذمت کرتا ہے، جو قابض طاقت کی پارلیمان میں پیش کیے گئے مسودۂ قانون کے ذریعے کی جا رہی ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بیان میںیہ بھی کہا گیا کہ یہ اقدامات بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقوق کی کھلی خلاف ورزیہیں۔ 
’’اسرائیلی پارلیمنٹ کا اقدام معاہدے کو خطرہ ہے‘‘
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ پارلیمان کا مقبوضہ مغربی کنارے کے اسرائیل میں انضمام کے حوالے سے اقدام اور آباد کاروں کے تشدد سے غزہ امن معاہدے کو خطرہ ہے۔  مارکو روبیو نے اسرائیل کے دورے کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ صدر ٹرمپ واضح کرچکے ہیں کہ وہ مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق اقدام کی حمایت نہیں کر سکتے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK