Inquilab Logo

ہاپوڑ: مسلم شخص کی ماب لنچنگ معاملے میں یوپی عدالت نے ۱۰؍ افراد کو مجرم قرار دیا

Updated: March 13, 2024, 2:36 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

۲۰۱۸ء میں قاسم نامی بکریوں کے تاجر کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں وہ جاں بحق ہوگیا تھا۔ یو پی کی ایک عدالت نے ۶؍ سال بعد اس معاملے میں گرفتار کئے گئے ۱۰؍ افراد کو مجرم قرار دیا اور عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

گائے کے ذبیحہ کی من گھڑت افواہوں پر اتر پردیش کے ہاپوڑ کے ایک گاؤں میں بکریوں کے مسلمان تاجر قاسم کو ہندو شدت پسندہجوم کے ہاتھوں مارے جانے کے تقریباً چھ سال بعد ایک مقامی عدالت نے منگل کو اس وحشیانہ قتل کیلئے دس افراد کو مجرم قرار دیا۔ اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی۔
۴۵؍ سالہ قاسم کو ۱۶؍ جون ۲۰۱۸ء کو ہاپوڑ کے پِلکھوا پولیس اسٹیشن کے تحت بجھیرہ خورد گاؤں کے کھیتوں کے قریب پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ریاست میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد یوپی کے مختلف علاقوں میں ماب لنچنگ کے واقعات پیش آئے تھے۔ ہاپوڑ لنچنگ کے ایک اہم ملزم نے جیل سے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد فخریہ بیان کیا تھا کہ اس نے بہترین کام انجام دیا ہے جبکہ متاثرہ خاندانوں کا اصرار تھا کہ گائے ذبح کرنے کے الزامات من گھڑت ہیں۔
دی وائر کی ایک رپورٹ کے مطابق کیس سے وابستہ وکلاء نے بتایا کہ دس ملزمان کو اس جرم کیلئے سزا سنائی گئی تھی، جس کی وجہ سے سمیدین نامی ایک مسلم کسان بھی بری طرح زخمی ہوا تھا۔
وکیل ورندا گروور نے بتایا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شویتا دکشت نے تمام دس ملزمان کو قتل، اقدام قتل، مہلک ہتھیار سے فسادات اور مذہب کی بنیاد پر گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے وغیرہ کے الزام میں مجرم قرار دیا۔ ملزمان کو تعزیرات ہند کی دفعہ ۳۰۲، ۳۰۷، ۱۴۷، ۱۴۸، ۱۴۹؍ اور ۱۵۳؍ اے کے تحت قصوروار ٹھہرایا گیا اور عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ گروور نے کہا کہ ہر ایک پر ۵۸؍ ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
سمیدین کے بھائی اور کیس میں شکایت کنندہ یاسین نے دی وائر کو بتایا کہ وہ عدالت کے فیصلے سے خوش ہیں حالانکہ اسے آنے میں کئی سال لگ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے خاندان کو طویل اور مشکل قانونی جنگ کو برقرار رکھنے کیلئے ۲۰۰؍ سے ۳۰۰؍ گز زمین بھی فروخت کرنی پڑی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK