انٹرنیشنل ایٹومک انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس کے تجزیہ کاروں کو شام کے ایک خفیہ مقام پر یورنیم کے ذرات ملے ہیں۔
EPAPER
Updated: September 04, 2025, 1:37 PM IST | Agency | Washington
انٹرنیشنل ایٹومک انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس کے تجزیہ کاروں کو شام کے ایک خفیہ مقام پر یورنیم کے ذرات ملے ہیں۔
انٹرنیشنل ایٹومک انرجی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس کے تجزیہ کاروں کو شام کے ایک خفیہ مقام پر یورنیم کے ذرات ملے ہیں۔ یہ جگہ اس جوہری پروگرام سے منسلک بتائی یا جا رہی ہے جسے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت خفیہ طریقے سے چلا رہی تھی۔
آئی اے ای اے نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ شام نے شمالی کوریا کی مدد سے مشرقی دیر الزور علاقہ میں ایک غیر اعلانیہ جوہری ریکٹر تیار کیا تھا۔ اس راز سے پردہ تب اٹھا جب اسرائیل نے ۲۰۰۷ءمیں ہوائی حملے کر اس ریکٹر کو تباہ کر دیا۔ اس کے بعد شام نے اس جگہ کو پوری طرح میدان بنا دیا اور ایجنسی کے سوالوں کا کبھی واضح جواب نہیں دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ سال آئی اے ای اے کی ٹیم نے ۳؍ الگ الگ مقامات کا دورہ کیا۔ ان میں سے ایک جگہ پر انسان کے ذریعہ تیار کردہ قدرتی یورینیم کے ذرات ملے۔ ایجنسی کے ترجمان فریڈرک ڈال کے مطابق ان میں کچھ ذرات ایسے ہیں جو یورینیم معدن کو یورینیم آکسائیڈ میں بدلنے کے عمل سے میل کھاتے ہیں۔ یہ عمل عام طور پر جوہری ریکٹرس میں استعمال ہوتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد عبوری صدر احمد الشرع نے آئی اے ای اے کو مکمل تعاون فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ نئی حکومت نے ایجنسی کو پھر سے ان مقامات تک رسائی دی ہے جہاں مشتبہ سرگرمیاں ہوئی تھیں۔ اب گئے نمونوں کا تجزیہ کیا جا رہا ہے اور ضرورت پڑنے پر آئندہ بھی جانچ ہوگی۔ آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ صدر الشرع مستقبل میں امن پر مبنی مقاصد کیلئے جوہری توانائی کا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔