لبنان، فلسطین، ایران، پاکستان اور آئرلینڈ میں ریلیاں نکالی گئیں ۔ مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔ روس، چین، ترکی، وینزویلا، کیوبا اور عراق نے تل ابیب کے حملے پر سخت تنقید کی۔
EPAPER
Updated: September 30, 2024, 11:09 AM IST | Beirut
لبنان، فلسطین، ایران، پاکستان اور آئرلینڈ میں ریلیاں نکالی گئیں ۔ مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔ روس، چین، ترکی، وینزویلا، کیوبا اور عراق نے تل ابیب کے حملے پر سخت تنقید کی۔
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کے اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہونے کے بعد اسرائیل کے خلاف مختلف ممالک میں زبردست احتجاج کیا گیا اور اس کی سخت مذمت کی گئی۔
ایران، پاکستان اور فلسطین میں ریلیاں
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حکومت کے حملے میں حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد ایران کے دیگر شہروں کی طرح قم میں بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں حوزہ علمیہ کے اساتذہ اور طلباء کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف زبردست نعرے لگائے۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں میں ایران اور جنگجوتنظیم کے پرچم اور کے لیڈروں کی تصاویر اٹھارکھی تھیں۔ ریلی آستانہ اسکوائر سے شروع ہوکر مصلائے قدس پر اختتام پذیر ہوئی۔
تہران میں عوام نے فلسطین اسکوائر پر اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نےاسرائیلی حکومت اور نیتن یاہو کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔
پاکستان کے شہر کراچی اور لاہور میں بھی زبردست احتجاج کیا گیا اور اسرائیل مخالف نعرے لگائے۔
مغربی کنارے کے کئی علاقوں میں بڑے پیمانے پر ریلی نکالی گئی جس میں حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل حسن نصراللہ کے قتل کی مذمت کی گئی۔ غرب اردن کے وسطی شہر راملہ میں نکالی گئی ریلی میں شہر کی سڑکوں پربڑی تعدادمیں مظاہرین نے اسرائیل کی دہشت گردی کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے نیتن یاھو کے پتلے نذرآتش کئے اور حسن نصراللہ کے قتل کا بدلہ لینے کا مطالبہ کیا۔ غرب اردن میں نکالی گئی ریلیوں میں شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقعے پرمقررین نے غزہ اور لبنان میں جاری قتل عام کو عالمی بے حسی کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیاکہ وہ بے گناہ لوگوں کا قتل عام بند کرائیں۔ مقررین حسن نصراللہ کی شہادت پرگہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
آئرلینڈ میں بھی احتجاج
شمالی آئرلینڈ کی سامراج مخالف تنظیم ’لیبر‘ نے حسن نصر اللہ کی شہادت پر ایک تعزیتی بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ ہم اسرائیل مخالف عظیم مزاحمتی رہنما کو سلام پیش کرتے ہیں۔ یہ بھی کہا کہ آنے والے دن ثابت کریں گے کہ سید حسن نصر اللہ کا ’اسرائیل‘ کو مکڑی کے جال سے بھی کمزور قرار دینا بالکل درست اور حقیقت پر مبنی بیان تھا۔ اس آئرش تنظیم کا موقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آئرلینڈ میں فلسطین کے حامیوں نے غزہ کی پٹی اور حال ہی میں لبنان میں اسرائیلی جارحیت کے بعد پارلیمنٹ سمیت حکومتی اداروں کے سامنے احتجاج کئے اور ملک کی سڑکوں پر نکل کر فلسطینی قوم کی حمایت اور تل ابیب کیلئے واشنگٹن کی حمایت کے خلاف نفرت کا اظہار کیا ہے۔
ایرانی اور عراقی لیڈروں نے مذمت کی
دریں اثناء عراق، یمنی انصار اللہ گروپ اور فلسطینی گروپوں نے حسن نصر اللہ کو بیروت میں بزدلانہ حملے میں شہید کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں اپنے توقع کا اظہار کیا ہے کہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے باوجود مزاحمت کا مشن جاری رہے گا۔
عراق
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے گزشتہ روز جاری کردہ ایک پریس بیان میں کہا کہ جنرل حسن نصر اللہ کا قتل ایک ایسا جرم ہے جو صہیونی دشمن کی سرکشی کی تصدیق کرتا ہے۔ اس نے تمام سرخ لکیریں عبور کردی ہیں ۔
حماس کاردعمل
حماس نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں حماس اور پوری فلسطینی قوم لبنانی عوام اور حزب اللہ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اس نے یہ بھی کہا کہ اسے یقین ہے کہ اس سے لبنان اور فلسطین میں جنگجوؤں کے عزم میں اضافہ ہوگا۔
حسن نصراللہ کے خون کا انتقام لیا جائے گا: بحرین کی جنگجوتنظیم
مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ مقاومت اسلامی بحرین نے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ سید حسن نصراللہ کے عشق میں بحرینی عوام صہیونی وحشی حکومت سے انتقام کیلئے تیار ہوجائیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بحرین کی سرزمین پر صہیونی عناصر کی موجودگی کی صورت میں چونکہ وہ اللہ اور رسول کے دشمن ہیں، لہٰذا ان کا خون مباح ہوگا۔
قاتل نیتن یاہو نے ہٹلر کی یادیں تازہ کردیں : نکولس مادورو
وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے حسن نصراللہ پر اسرائیل کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ایسا قاتل ہے جس نے ہٹلر کی یادیں تازہ کردیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وینزویلا اس مشکل گھڑی میں لبنان اور غزہ کے عوام کے ساتھ ہے۔
دیگر کئی ممالک کا ردعمل
چین، روس، ترکی اور کیوبا نے بھی اس حملے کی مذمت کی جبکہ اقوامِ متحدہ کے سربراہ انتونیو غطریس نے بیروت کے موجودہ کشیدہ حالات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔