اہم آبی ذخائر تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ حکام پانی کے استعمال میں کمی کیلئے ہنگامی اقدامات کر رہے ہیں۔ شہریوں سے بھی پانی بچانے کیلئے احتیاط سے استعمال کرنے کی اپیلیں
EPAPER
Updated: August 02, 2025, 1:24 PM IST | Agency | Tehran
اہم آبی ذخائر تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ حکام پانی کے استعمال میں کمی کیلئے ہنگامی اقدامات کر رہے ہیں۔ شہریوں سے بھی پانی بچانے کیلئے احتیاط سے استعمال کرنے کی اپیلیں
ایران کے دارالحکومت تہران کو آئندہ چند ہفتوں میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہو سکتا ہے، تہران ’ڈے زیرو‘ (یعنی کہ وہ دن جب نلوں میں پانی آنا بند ہو جائے گا) کے خطرے سے دو چار ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین آبی بحران سے گزر رہا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق تہران کے اہم آبی ذخائر تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، حکام پانی کے استعمال میں کمی کیلئے ہنگامی اقدامات کر رہے ہیں جبکہ شہری بھی پانی بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ مکمل خشک سالی سے بچا جا سکے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے بھی رواں ہفتے کے آغاز میں ہونے والے کابینی اجلاس میں اعتراف کیا کہ اگر پانی کے بحران سے متعلق فوری فیصلے نہ کئے گئے تو مستقبل میں ایک ایسا بحران پیدا ہو سکتا ہے جسے حل کرنا ناممکن ہوگا۔دوسری جانب آبی ذخائر کے ماہرین کے مطابق ایران ہمیشہ سے پانی کی قلت کا شکار رہا ہے لیکن اس بار مسئلہ ملک کے دارالحکومت تہران کو درپیش ہے جہاں تقریباً ایک کروڑ افراد آباد ہیں۔
اقوام متحدہ کے یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ فار واٹر، انوائرومنٹ اینڈ ہیلتھ کے ڈائریکٹر اور ایران کے سابق نائب ماحولیاتی سربراہ کاوے مدنی نے بھی اپنے بیان میں خبردار کیا کہ آج کل تہران میں ایک ایسے ممکنہ ’ڈے زیرو‘ کی بات کی جا رہی ہے جو صرف چند ہفتوں کی دوری پر ہے۔ اگر پانی کے استعمال میں فوری اور موثر کمی نہ کی گئی تو تہران مکمل طور پر پانی سے محروم ہو سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بحران کے پیچھے کئی دہائیوں پر محیط ناقص آبی منصوبہ بندی، وسائل اور مانگ کے درمیان بڑھتا ہوا عدم توازن اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے عناصر موجود ہیں۔
ایران اس وقت مسلسل پانچویں سال خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں شدید گرمی کی بھی لہر جاری ہے۔موسمیاتی تاریخ کے ماہر میکسی میلیانو ہیریرا کے مطابق رواں ماہ ایران کے کچھ علاقوں میں درجۂ حرارت۵۰؍ ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی زائد تک گیا ہے۔
مقامی حکومت کی جانب سے شہریوں سے پانی کے استعمال میں کمی کی اپیل کی جا رہی ہے جبکہ ماہرین کا اس بہران سے متعلق حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ فی الفور طویل المدتی پالیسی سازی اور موثر اقدامات کئے جائیں۔ ماہرین کے مطابق ایران نے اگر فوری اقدامات نہ کئے تو ناصرف تہران بلکہ دیگر بڑے شہروں میں بھی پانی کے مکمل بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔