• Tue, 21 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سائبر فراڈ کے معاملوں میں ہائیکورٹ کا بینکوں کو رویہ میں تبدیلی لانے کا مشورہ

Updated: October 21, 2025, 4:00 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

ایک تاجر کے بینک اکاؤنٹ سے ۲؍ کروڑ روپے ٹرانسفر ہونے پرتاجر نے بینک کے غیر ذمہ دارانہ رویہ کیخلاف عرضی داخل کی ہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

سائبر فراڈسٹر کے ذریعے ایک تاجر کے بینک اکاؤنٹ سے ۲؍ کروڑ روپے ٹرانسفر ہونے اور اس کی شکایت کرنے پر بینک کے غیر ذمہ دارانہ رویہ کے خلاف تاجر نے بامبےہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کی ہے۔ اس پر سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے کہا ’’ سائبر فراڈسٹروں کے ذریعہ بڑھنے والے جرائم کو مد نظر رکھتے ہوئے بینکوں کو اپنے رویہ میں تبدیلی لانے کی سخت اور اشد ضرورت ہے ۔ کورٹ نے بینکوں کو اکاؤنٹ ہولڈروں کے اکاؤنٹ سے ان کی علم میں لائے بغیر یا اکاؤنٹ ہیک کرکے پیسے ٹرانسفر کرنے کے معاملات کو سنجیدگی سے حل کرنے اوراس حساس معاملہ کی روک تھام کیلئےسائنٹفک طریقہ کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت دی ہے ۔ واضح رہے کہ شکایت کنندہ نے اپنے وکیل ہریش پانڈیا کے توسط سےاس ضمن میں نچلی عدالت کے منفی فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔ متاثرہ کے وکیل نے بتایا کہ مذکورہ معاملہ میں مقامی عدالت نے میرے موکل کے مسئلہ پر نہ تو غور کیا اور نہ ہی اس کی بات سنی اور کورٹ نے بینک کے حق میں یکطرفہ فیصلہ سنا دیا ۔ وکیل نے مزید بتایا کہ جب میرے موکل نے اپنے اکاؤنٹ سے دیگر اکاؤنٹ میں پیسے ٹرانسفر کئے جانے کی تفصیلات مانگیں تو بینک نے وہ بھی دینے سے انکار کر دیا جس کے بعدمیرے مؤکل کو آر ٹی آئی کے ذریعے تفصیلات حاصل کرنا پڑی ۔ اس درمیان ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے وکیل نے ای میل کے ذریعے تفصیلات بھیجے جانے کا جواز پیش کیا تھا ۔ اس پر ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے خلاف سنائے گئے فیصلہ کو کالعدم قرار دے دیا ۔ دو رکنی بنچ نے اس ضمن میں ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’سبب سے پہلے تو سبھی بینکوں کو اپنے اکاؤنٹ ہولڈروں سے دوستانہ رویہ اپنانے اور اس طرح کے حساس معاملہ کو بغور سننے کی ضرورت ہے ۔ بینک اکاؤنٹ ہولڈر آپ کے تجارتی ستون کا ایک اہم حصہ ہیں ، اسے کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے اور اس صورت میں تو قطعی نہیں جب اس کی رقم اس کی مرضی یا اسے بتائے بغیر کسی اور اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی گئی ہو۔‘‘ کورٹ نے کہا کہ ایک طرف سائبر فراڈ سٹروں کے ذریعہ کئے جانے والے جرائم میں اضافہ ہورہا ہے دوسرے بینک اپنے اکاؤنٹ ہولڈروں کے پیسے کو محفوظ کرنے میں ناکام  ہیں اور شکایت کرنے پر مدد بھی نہیں کررہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK