• Tue, 25 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’بنگلہ دیشی کے نام پر ہندوؤں کے مکانات توڑے گئے‘‘

Updated: November 25, 2025, 10:57 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

کانگریس نے پریس کانفرنس میں مالونی کے متاثرہ مکینوں کو پیش کرکے بی جے پی کی ہندو-مسلم سیاست کو ناکام بنانے کی کوشش کی

Residents of Maloni, whose houses were demolished in the name of Bangladeshis and Rohingyas, spoke at the Congress press conference. Picture: Inquilab
کانگریس کی پریس کانفرنس میں مالونی کے مکین جن کے مکانات بنگلہ دیشی اور روہنگیا کے نام پر منہدم کردیئے گئے۔ تصویر: انقلاب
’’مالونی کے گاؤں دیوی علاقے میں ۲۵؍ سال سے بھی زیادہ عرصہ سے رہنے والے کئی پکے مکانات کو ۴ ؍جے سی بی   اور بھاری پولیس بندوبست میں  یہ کہتے ہوئے منہدم کر دیا گیا تھا کہ یہاں بنگلہ دیشی اور روہنگیا مسلمان غیر قانونی طو رپر آباد ہیں اورریاستی وزیر منگل پربھات لودھا نے  ان کے مکانات منہدم کرنے کی ہدایت دی لیکن   انہدامی کارروائی میں بڑے پیمانے پر ہندوؤں اور دلتوں کے مکانات بلڈوز کر دیئے گئے اور انہیں ان کےچھوٹے بچوں اور اہل خانہ کے ساتھ بے گھر کر دیا گیا ۔‘‘ پیر کو آل انڈیا کانگریس کمیٹی اور ممبئی کانگریس کے چیف ترجمان سچن ساونت نےپارٹی دفتر میں پریس کانفرنس منعقد کرکے مالونی میں بی جے پی کی ہندو-مسلم   سیاست کا پردہ فاش کرتے ہوئے  ان ہندؤں اور دلتوں کو میڈیا کے سامنے پیش کیا جن کے مکانات بنگلہ دیشی اور روہنگیا کے نام پر منہدم کر دیئے گئے ہیں۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ مالونی میں کئی اس انہدامی کارروائی کے ماسٹر مائنڈ منگل پربھات لودھا کو کابینہ سے نکالا جائےاورغیر قانونی انہدامی کارروائیاں کرنے والے افسران کو معطل کیاجائے۔  
راجیو گاندھی بھون میں منعقدہ پریس کانفرنس میں سچن ساونت کے ساتھ ممبئی کانگریس کے ترجمان اور میڈیا کوآرڈینیٹر سریش چندر راج ہنس، شکیل چودھری کے علاوہ مالونی میں  جن کے پکے مکانات توڑے گئے ،ان میں پرتھوی راج شری رنگ مانے، گنگا نیندرا بھالیراو، سنگیتا جھارے، رنجنا انل تھومبرے، لکشمی دیویکر اور دیگر مکین شریک تھے۔ متاثرین نے بتایا کہ وہ کوئی بنگلہ دیشی یا روہنگیا  نہیں  ہیں بلکہ ان میں سے چند اتر پردیش ، متعدد شمالی ہندوستان اور ملک کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔سچن ساونت نے کہا کہ   بی ایم سی  کے انتخابات ترقی اور ممبئی والوں کے مسائل پر لڑنے کے بجائے شہریوں کو ہندو مسلم کے نام پر تقسیم کرنے اور لڑانے کا بی جے پی کا منصوبہ ہے۔ یہ تنازع کہ خان میئر ہوگا،  جان بوجھ کر پیدا کیا گیا ہے اور مالونی کوروہنگیا- بنگلہ دیشی کی آبادی کے طور پر بدنام کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے۔ بی جے پی نے مالونی   کے غریب خاندانوں پر روہنگیا یا بنگلہ دیشی کا لیبل لگا کر ایک کمیونٹی کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ صرف پولرائزیشن کیلئے تیار کی گئی سازش ہے۔کانگریس نے بی جے پی کے پولرائزیشن کے اس منصوبے کو ان ہندو  اور دلت خاندانوں کو آگے لا کر ناکام بنا دیا   ہے جن کے گھر روہنگیا اور بنگلہ دیشی کے نام پرگرائے گئے تھے۔
سچن ساونت نے مزید کہا کہ چونکہ بی جے پی، بی ایم سی انتخابات میں ترقی، بدعنوانی اور انفراسٹرکچر کی بات کرنے سے ڈرتی ہے، وہ ہمیشہ کی طرح ہندو مسلم نفرت پیدا کرنے کی گھناؤنی کوشش کر رہی ہے۔ اس کیلئے انہوںنے رکن اسمبلی اسلم شیخ اور مالونی علاقے کو نشانہ بنایا ہے، جو اقلیتی فرقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔یہ صرف پولرائزیشن کیلئے تیار کی گئی ایک چال ہے۔ اس کے علاوہ مالونی میں غیر قانونی انہدامی کارروائی کی گئی ہے۔ بحیثیت جوائنٹ نگراںوزیر منگل پربھات لودھا نے براہ راست افسران کو جھوپڑیوں کو منہدم کرنے کا حکم دیا ۔اس سلسلے میں بی جے پی کے اپنے عہدیداروں کو شکایت کیلئے لایا گیا، جس کی شکایت کا جواز پیش کیاجارہا ہے ،خود اس کے خلاف پوسکواور جبری وصولی کے مقدمات درج ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ لودھا اسکل ڈیولپمنٹ کے وزیر ہیں ، محکمہ محصولات سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے، وہ ممبئی مضافات ضلع کے مکمل نگراںوزیر بھی نہیں ہیں تو انہوں نے یہ حکم کیسے دیا؟  جس طریقے سے سرکاری افسران کو مسلسل بلایا گیا اور احکامات دیئے گئے، اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انہدام کی یہ کارروائی پہلے سے منصوبہ بند اور سیاسی مفادات کیلئے کی گئی تھی۔ انہدام کی یہ کارروائی سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق نہیں کی گئی۔ عوام کو دستاویزات دکھانے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ چونکہ یہ تمام کارروائیاں منصفانہ نہیں ہیں اس لئے ہر قسم کی انکوائری ہونی چاہئے ۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ انہدام کی کارروائی کرنے والے متعلقہ افسران کو معطل کیا جائے اور گورنر منگل پربھات لودھا کو فوری طور پر کابینہ سے ہٹا دیں۔
  پریس کانفرنس میں آئے ہوئے متاثرین نے کہا کہ  یہ پوری بستی گزشتہ۲۵ ؍برس سے موجود ہے۔ اگر ان سب کو موقع دیا جاتا تو یہ ثابت ہو جاتا، اس لئے ان کو اپنی قانونی حیثیت ثابت کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بی جے پی صرف مسلم مخالف نہیں ہے، اس کا مسئلہ غریبوں کے خلاف ہے۔  
ریتا سنگھ جن کی گود میں اس کا ڈیڑھ سال کا بیٹا تھا ،نے نمائندۂ انقلاب کو بتایاکہ ’’ہمیں اتنا وقت بھی نہیں دیاگیا کہ ہم اپنا سامان گھر سے نکال سکے۔ اب ہم اسی گھر کے ملبے کی جگہ پر دیا جلا کر اپنے بچوں سے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں۔‘‘ سنگیتازورے  اور سویتا نے بھی اسی طرح کی باتیں بتائیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK