گزشتہ سال کے مقابلے امسال سیاحوں کی تعداد میں ۷؍ لاکھ سے زائد کمی کی وجہ سےبی ایم سی کی آمدنی میں بھی گراوٹ آئی
EPAPER
Updated: August 27, 2025, 3:18 PM IST | Agency | Mumbai
گزشتہ سال کے مقابلے امسال سیاحوں کی تعداد میں ۷؍ لاکھ سے زائد کمی کی وجہ سےبی ایم سی کی آمدنی میں بھی گراوٹ آئی
ممبئی کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ایک ویر ماتا جیجا بائی بھوسلے ادیان (رانی باغ) میں آنے والوں کی تعداد میں بڑی کمی دیکھی گئی ہے۔ بی ایم سی کی جاری کردہ ماحولیاتی رپورٹ کے مطابق ۲۴۔۲۰۲۳ء کے مقابلے میں۲۵۔۲۰۲۴ء میں رانی باغ کا دورہ کرنے والے سیاحوں کی تعداد میں ۷؍ لاکھ سے زیادہ کی کمی آئی ہے، جس سے بی ایم سی کے ریونیو میں بھی گراوٹ آئی ہے۔
رانی باغ ملک کے سب سے بڑے عجائب گھروں میں سے ایک ہے اور یہ تقریباً۵۳؍ ایکڑ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ ۳۱؍ مارچ ۲۰۲۵ء تک، رانی باغ میں ۱۰؍نسلوں کے کُل ۷۵؍ جانور، ۱۳؍نسلوں کے۲۵۶؍ پرندے اور ۸؍نسلوں کے ۵۶؍آبی جانور یعنی مجموعی طور پر ۳۸۷؍جانور موجود ہیں۔
برسوں سے شیر اور ہاتھی ندارد
۲۰۱۷ءمیں جنوبی کوریا سے لائے گئے پینگوئن یہاں سب سے بڑا توجہ کا مرکز ہے ۔ رانی باغ آنے والے زیادہ تر سیاح پینگوئن کو دیکھنے ضرور آتے ہیں۔ نوبھارت ٹائمز میں چھپی خبر کے مقابق شیر اور ہاتھی کئی برسوں سے رانی باغ میں نہیں ہیں، جس کی وجہ سے اب لوگوں میں رانی باغ کی کشش دھیرے دھیرے کم ہو رہی ہے۔ملک کا پہلا بین الاقوامی سطح کا واٹر ٹنل ایکویریم بھی رانی باغ میں زیر تعمیر ہے۔ اسے اگست ۲۰۲۵ءمیں سیاحوں کیلئے کھولا جانا تھا لیکن اب یہ کب کھلے گا اس کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ اس سلسلے میں بی ایم سی گارڈن ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی کمشنر اجیت کمار آمبی سے بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
رانی باغ کی توسیع کی منصوبہ بندی التوا کا شکار
بی ایم سی نے رانی باغ کی توسیع کا منصوبہ ضرور بنایا ہے لیکن یہ منصوبہ کئی برسوں سے فائلوں میں ہی گھوم رہا ہے۔ رانی باغ کے برابر میں ۲؍ نجی کمپنیوں کی تقریباً ۱۰؍ایکڑ زمین پر رانی باغ کی توسیع کی منصوبہ بندی ہے۔ لیکن سیاسی دباؤ اور بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے یہ منصوبہ کافی عرصے سے آگے نہیں بڑھ پایا ہے۔ رانی باغ کی توسیع کے تحت غیر ملکی جانوروں کیلئے باڑے بنائے جائیں گے۔