• Mon, 29 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

روس کو جنگ بندی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے: زیلینسکی کا الزام

Updated: December 28, 2025, 10:44 PM IST | Kyiv

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے روس پر الزام لگایا ہے کہ اسے جنگ بندی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، ان کا یہ بیان ٹرمپ سے ملاقات سے قبل آیا ، جس ملاقات میں روس کے ساتھ تقریباً چار سالہ جنگ ختم کرنے کے لیے امریکی ثالثی میں تیار ہونے والے امن منصوبے کے تازہ ورژن پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے روس پر الزام لگایا ہے کہ اسے جنگ بندی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، ان کا یہ بیان ٹرمپ سے ملاقات سے قبل آیا ، جس ملاقات میں روس کے ساتھ تقریباً چار سالہ جنگ ختم کرنے کے لیے امریکی ثالثی میں تیار ہونے والے امن منصوبے کے تازہ ورژن پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔یہ ملاقات اس وقت ہو رہی ہے جب گزشتہ رات روس نے یوکرین کے دارالحکومت کییف پر میزائل اور ڈرونز کا شدید حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور۲۷؍ زخمی ہوئے۔ زیلینسکی نے اس حملے کو روس کی طرف سے امن مذاکرات کا ’’جواب‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ثابت کرتا ہے کہ ’’ماسکو امن نہیں چاہتا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کا محکمہ انصاف پر زور، ایپسٹین فائل میں موجود تمام ڈیموکریٹ کے نام جاری کرے

واضح رہے کہ ٹرمپ سے ملاقات ان کے مار-اے-لاگو ریزورٹ پر ہو گی اور اس کا مقصد امن منصوبے کے۲۸؍ نکات سے۲۰؍ نکات تک ترمیم شدہ مسودے پر آخری مرحلے میں بات چیت کرنا ہے۔تاہم  زیلینسکی نے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ یوکرین کے لیے سلامتی کی ضمانتوں اور مشرقی ڈونباس خطے کے حوالے سے علاقائی مراعات جیسے حساس معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے۔جبکہ زیلینسکی نے ڈونباس کے ایک حصے کو ’’معاشی آزاد زون‘‘ بنانے یا بین الاقوامی نگرانی میں ایک غیر فوجی علاقے کے طور پر پیش کرنے کی بات کی ہے، بشرطیکہ روس بھی اپنی فوجیں واپس بلا لے۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ انتظامیہ کو خدشہ، نیتن یاہوغزہ جنگ بندی کے عمل کو نقصان پہنچائے گا: رپورٹ

دریں اثناءروسی صدر ولادیمیر پُتن نے واضح کیا ہے کہ اگر کییف تنازعہ پر پرامن تصفیہ نہیں چاہتا تو روس اپنے فوجی مقاصد حاصل کر لے گا۔اس کے علاوہ روس کا موقف ہے کہ یوکرین کو اپنی فوج کی تعداد محدود کرنی ہوگی، نیٹو میں شمولیت کا مطالبہ ترک کرنا ہوگا، اور ڈونباس کے ان حصوں سے بھی دستبردار ہونا ہوگا جو اس وقت اس کے قبضے میں نہیں ہیں۔واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ملاقات سے پہلے کہا ہے کہ ’’زیلینسکی کے پاس کچھ بھی نہیں ہے جب تک کہ میں اسے منظور نہ کر لوں۔‘‘ تاہم، انہوں نے یہ بھی اظہار کیا ہے کہ وہ پوتن کو اس بات پر راضی کر سکتے ہیں کہ وہ سلامتی کی ضمانتوں کو قبول کریں ۔بعد ازاں زیلینسکی نے فلوریڈا روانگی سے قبل یورپی لیڈروںکے ساتھ ویڈیو کانفرنس کی تاکہ ان کی ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں پوزیشن مضبوط ہو سکے۔ جرمن چانسلر فریڈرک میرز نے کہا ہے کہ کییف کو یورپی اور نیٹو لیڈروںکی مکمل حمایت حاصل ہے۔
تاہم پولینڈ جو یوکرین سے۵۳۰؍ کلومیٹر طویل سرحد ساجھا کرتا ہے، نے اپنے جنگی جہاز، زمینی فضائی دفاعی نظام اور ریڈار کو تیاری پر رکھاہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ مہینوں میں روسی ڈرونز اور میزائل پولینڈ، رومانیہ اور بالٹک ریاستوں کی فضائی حدود میں داخل ہو چکے ہیں، جس سے خطے میں تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK