Inquilab Logo

کسانوں کی حمایت اور مزدور مخالف قانون کیخلاف آزاد میدان میں زبردست احتجاج

Updated: February 17, 2024, 9:45 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

سنیکت کسان مورچہ کے احتجاجی مظاہرے میں سیکڑوں افراد کی شرکت ۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔آزادمیدان کے احتجاج میں شرکت سے روکنے پر بھانڈوپ پولیس اسٹیشن کے سامنے آندولن۔

People participating in the protest of Sunikat Kisan Morcha in Azad Maidan expressing anger against the government. Photo:Inquilab
آزادمیدان میں سنیکت کسان مورچہ کے احتجاج میں شامل افراد حکومت کے خلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے۔ تصویر: انقلاب

کسانوں کی حمایت، مزدور مخالف اور سرمایہ داروں کے فائدے کیلئے بنائے گئے قوانین نیز گرامین بھارت بند کی حمایت میں آزاد میدان زبردست احتجاج کیا گیا جس میں شامل سیکڑوں افراد نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔
 احتجاج میں شامل کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے سیکریٹری ملند راناڈے نے آزاد میدان میں‌ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم‌ ایس پی ( مینیمم سپورٹ پرائز) کی مانگ کیلئے ملک کا  کسان دہلی پہنچ گیا ۔ حکومت کی جانب سے بچھائی گئیں کیلیں اور دیگر رکاوٹیں کسانوں کے حوصلے نہ توڑ سکیں نہ روک سکیں۔ ہم سب ان کی حمایت میں‌ آزاد میدان میں جمع ہوئے ہیں۔ یہ کسانوں کا جائز مطالبہ ہے، ان کو ملنا ہی چاہئے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج بے روزگاری انتہا کو پہنچ گئی ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں میں ۲؍ کروڑ اسامیاں خالی ہیں، انہیں پُر نہیں کیا جارہا ہے اور جو اسامیاں پُر کی جارہی ہیں ، وہ کنٹریکٹ کی بنیاد پر، اس سے ملازمین کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ اسی طرح صفائی مزدوروں اور آشاورکروں کے مسائل ہیں، ان سب کو حل کیا جائے۔ ان مسائل کیلئے بی ایم سی آفیسر اور وزیر محنت سے ملاقات بھی کی جائے گی۔سنیکت کسان مورچے کے لیڈر ڈاکٹر اشوک ڈھولے نے کہا کہ کسانوں سے وعدہ خلافی کرنے اور ان پر لاٹھیاں برسانے والی اس اہنکاری سرکار کے جانے کے دن قریب آگئے ہیں، عوام اسے اکھاڑ پھینکنے کا من‌ بناچکے ہیں۔ آج ملک کے کیا حالات ہیں، کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ حکومت کے پاس مسائل کا کوئی حل نہیں ہے  سوائے اس کے کہ ان کو غیر ضروری موضوعات میں الجھادیا جائے۔ کامریڈ سعید احمد نے کہا کہ کسانوں، مزدوروں ، غریبوں، آشاورکروں اور ٹیچروں کے مسائل سے حکومت آنکھیں بند کئے ہوئے ہے۔ صفائی ملازمین کی آدھی ادھوری بھرتی کی گئی ہے، اس لئے انصاف ملنے تک ہم سب اپنا سنگھرش جاری رکھیں گے۔کامریڈ پرکاش ریڈی نے کہا کہ مودی حکومت طاقت اور ظلم کے ذریعے حق وانصاف کی آواز دبانا چاہتی ہے اور کسانوں کے ساتھ اس نے پھر وہی رویہ اپنانا شروع کیا ہے جو پہلے اپنایا تھا لیکن اب آر پار کی لڑائی شروع ہوئی ہے   ۔ کامریڈ نصیرالحق نے کہاکہ جب کوئی بھی حکومت آمریت اور تانا شاہی اپنانے لگے تو یہ سمجھ لیجئے کہ اس کی وداعی طے ہے۔کسانوں کی حمایت مزدور ،مخالف قوانین اور گرامین بھارت بند کی حمایت میں آزاد میدان کے احتجاج میں شرکت سے بھانڈوپ میں مظاہرین کو روک دیا جس کی وجہ سے وہ برہم‌ ہوگئے جس کے بعد انہوں نے   بھانڈوپ پولیس اسٹیشن کے سامنے  ۲؍ گھنٹے تک زبردست احتجاج کیا ۔ حکومت اور پولیس کے خلاف نعرے لگائے ، طاقت کے ذریعے حق و انصاف اور جمہوری طریقے سے کئے جانے والے احتجاج اور مطالبات کا پولیس کے ذریعے گلا گھونٹنے کی کوشش قرار دیا ۔

اس تعلق سے مظاہرین نے یہ الزام عائد کیا کہ  سیئٹ ٹائر کمپنی ، منگت رام پیٹرول پمپ اور پوائی سے بسوں کے ذریعے تقریباً  ڈھائی سو مظاہرین  جن کا تعلق ’سیٹو‘ اور دیگر سماجی تنظیموں  سے تھا ، آزاد میدان میں جاری احتجاج میں شرکت کیلئے جانے والے تھے مگر ڈی سی پی کراڈ کے حکم پر ان‌ سب کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ اس دوران مظاہرین اور پولیس کے مابین تکرار بھی ہوئی، اس کے باوجود  انہیں بھانڈوپ پولیس اسٹیشن سے آگے نہیں جانے دیا گیا ۔ پولیس کے اس رویے سے ناراض مظاہرین نے ۲؍ گھنٹے سے زائد وقت تک بھانڈوپ پولیس اسٹیشن کے سامنے احتجاج کیا حکومت اور پولیس کےخلاف نعرے لگائے اور اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے انہیں منظور کرنے کیلئے آواز بلند کی۔
سیٹو (سینٹر آف  ٹریڈ یونینس) نے کہا کہ یہ ظلم ہے، پولیس کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اس طرح سے ہمیں آزاد میدان  جانے سے روکے۔ اس لئے کہ یہ ہمارا جمہوری حق ہے کہ ہم ناانصافی کے خلاف آواز بلند کریں ۔ ڈی سی پی نے ہم سب کو کیوں رکوایا، آئندہ ان سے بھی سوال کیا جائے گا؟ سگندھی فرانسس نے کہا کہ آج دیش میں کیا ہورہا ہے ،کسان اور مزدور ناانصافی کے خلاف حکومت سے جواب طلب کر رہے ہیں مگر ان پر آنسو گیس کے گولے داغے جارہے ہیں اور لاٹھی چارج کیا جارہا ہے کیا خود کو غریبوں کا مسیحا ہونے کا دم بھرنے والی مودی حکومت کا یہی اصل چہرہ ہے۔ سنگیتا سوناونے نے کہا کہ ظلم اور ہٹ دھرمی زیادہ دنوں تک باقی نہیں رہتی ۔ آج غریبی ، بے روزگاری ، مہنگائی، گھپلے ،نفرت  اور ظلم و تشدد سے عوام پریشان ہیں مگر ان  پر بات کرنے یا اس کا حل ڈھونڈنے کے بجائے ہندو مسلم کی سیاست میں ہمیں الجھایا جارہا ہے۔ کسان اگر ایم ایس پی کا اپنا حق مانگ رہے ہیں تو کیا اس کا جواب آنسو گیس کے گولے اور ان پر لاٹھی چارج ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK