Inquilab Logo Happiest Places to Work

مانخورد میں صرف ایک میونسپل اسکول ہونے سےسیکڑوں طلبہ مفت تعلیم سے محروم!

Updated: August 25, 2025, 12:39 PM IST | Saadat Khan | Mumbai

والدین نجی اسکولوں میں بچوں کاداخلہ کرانےپر مجبور۔ یہاں کی زیر مرمت اسکول کو جلد شروع کرنےکامطالبہ۔

There are concerns that having only one school will affect the children`s education. Photo: INN
صرف ایک ہی اسکول ہونے سےبچوںکی پڑھائی متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ تصویر: آئی این این

مانخوردمیں صرف ایک بی ایم سی اسکول ہونے کی وجہ سے سیکڑوں طلبہ شہری انتظامیہ کی مفت تعلیم کی سہولت سے محروم ہیں، جس کی وجہ سے بہت سے والدین نجی اسکولوں میں بچوں کاداخلہ کرانےپر مجبور ہیں۔ مالی طورپر کمزور والدین اپنے بچوں کا داخلہ نجی اسکولوں میں نہیں کراپارہے ہیں ، ایسےمیں وہ اپنے بچوں کو مانخورد کے دور درازعلاقوں کے بی ایم سی اسکول بھیجنے کی کوشش کررہےہیں لیکن آمدو رفت میں آنےوالی دشواریوں سے انہیں بڑی پریشانی ہورہی ہے۔ ان پریشانیوں کے سبب یہاں کی تعلیمی تنظیمیں مانخوردمیں زیر مرمت اورمجوزہ نئے بی ایم سی اسکولوں کوجلد ازجلد شروع کرنے کا مطالبہ کررہی ہیں۔ 
 واضح رہےکہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے محکمہ تعلیم کے تحت اسکولوں کے معیار اور تعلیمی کوالیٹی کو بہتر بنانے کیلئے مختلف اقدامات نافذ کئے جا رہے ہیں۔ بی ایم سی ا سکولوں میں انفرا اسٹریکچر اور دیگر سہولیات مہیا کرائے جانے سے بہت سے والدین کا جھکاؤ ان ا سکولوں کی طرف ہوا ہے لیکن مانخورد جیسے علاقے میں بی ایم سی کا صرف ایک اسکول ہونے سے سرپرست اپنے بچوں کا داخلہ نہیں کراپارہےہیں۔ 
  یہاں مقیم رادھا ورما نام کی سرپرست نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’مانخورد میں میونسپل اسکول نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کو پڑھائی کیلئے دیونار میں واقع اسکول جانا پڑتا ہے، لیکن وقت پر بس یا رکشا نہ ملنے سے ان کا سفر بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ ‘‘
 جن جاگرتی ودیاتھی سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ مانخورد میں ۴؍ اسکولوں کو محفوظ رکھا گیاہے۔ ان میں موہتے پاٹل نگر، ایکتا نگر، ساٹھے نگر اور ٹرانزٹ کیمپ شامل ہیں، لیکن ۱۰؍ سال گزرنے کے باوجود ایک بھی اسکول ابھی تک نہیں بنایا گیاہے جس کی وجہ سے سیکڑوں طلبہ مفت تعلیم سے محروم ہیں۔ مانخورد کی آبادی میں گزشتہ کچھ سال میں کافی اضافہ ہواہے لیکن اسکول کے نام پر ایک ہی بی ایم سی اسکول ہونے ہے عام لوگوں کے بچوں کایہاں داخلہ نہیں ہوپارہاہے۔ 
 بی ایم سی کے افسران کےمطابق منکھوڈے گاؤں میں ایک اسکول کی تعمیر، جسے چند سال قبل منہدم کر دیا گیا تھا، جلد ہی شروع ہو جائے گی۔ اگر کسی اور جگہ زمین دستیاب ہوئی تو وہاں بھی اسکول شروع کر دیا جائے گا۔ 
 جن جاگرتی ودیارتھی سنگھ کے سیکریٹری سنتوش سروے کےبقول ’’اس تعلق سے چائلڈ رائٹس کمیشن میں شکایت درج کروائی جائے گی کیونکہ بچوں کو تعلیم جیسے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اسکولوں کی کمی کی وجہ سے بہت سے طلبہ نے تعلیمی سلسلہ چھوڑ دیا ہے۔ مانخورد میں میونسپل اسکول نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے طلبہ غیر قانونی اسکولوں میں پڑھائی کرنے جاتے ہیں جس سے ان کا تعلیمی معیار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ایک نئے اسکول کیلئے میونسپل انتظامیہ کے ساتھ مسلسل فالو اپ کیا جا رہا ہے - ‘‘
 خیال رہےکہ فی الحال مانخود میں مہاراشٹر نگر انگلش ایم پی ایس (میونسپل پبلک اسکول) واحد اسکول جاری ہے۔ بہت سے غریب خاندان، اپنے بچوں کو میونسپل اسکولوں میں داخل کروانا چاہتےہیں لیکن چونکہ مانخورد میں کوئی اور میونسپل اسکول نہیں ہے، اس لئے زیادہ تر طلبہ دیونار، شیواجی نگر اور گوونڈی کے میونسپل اسکولوں میں جاتے ہیں۔ مانخوردگاؤں میں میونسپل اسکول جو کہ کئی برسوں سے مانخوردکے طلبہ کو مفت اور معیاری تعلیم فراہم کررہا ہے، تقریباً ۶؍سال قبل منہدم کردیا گیا تھا، لیکن اس اسکول کو اب تک دوبارہ تعمیر نہیں کیا گیا۔ بہت سے لوگ اسکول کے دوبارہ تعمیر ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK