• Wed, 05 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

آئی لو محمدؐ: ملک بھر میں۲۱؍ ایف آئی آر، ۱۳۲۴؍ ملزم، ۳۸؍ گرفتار: اے پی سی آر

Updated: September 25, 2025, 7:34 PM IST | New Delhi

اترپردیش کے کانپور سے شروع ہونے والی ’’آئی لو محمد‘‘ بینرز کے خلاف کارروائی پورے ملک میں پھیل گئی ہے جس میں اب تک ۲۱ ؍مقدمات درج اور ۱۳۲۴ ؍مسلمان نامزد ہوچکے ہیں۔ لیگل انسٹی ٹیوشن اس کریک ڈاؤن کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور مسلمانوں کو اجتماعی طور پر نشانہ بنانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔

The ‘I Love Muhammad’ campaign has gained popularity nationwide. Photo: X
’آئی لو محمد ؐ‘‘ مہم نے ملک گیر سطح پر مقبولیت حاصل کی ہے۔ تصویر: ایکس

کانپور، اترپردیش سے شروع ہونے والی پولیس کارروائی اب پورے ملک میں پھیل گئی ہے۔ اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (APCR) کے مطابق اب تک ۲۱ ؍مقدمات درج ہوچکے ہیں اور ۱۳۲۴ ؍مسلمانوں کو ملزم بنایا گیا ہے جن میں ۳۸ ؍گرفتاریاں بھی شامل ہیں۔ یہ معاملہ ابتدا میں کانپور میں بارہ ربیع الاول کے جلوس کے دوران اُٹھا، جہاں ’’آئی لو محمد‘‘ کے بینرز لگائے گئے تھے۔ بعد ازاں مختلف ریاستوں میں احتجاج اور مظاہرے ہوئے جس کے نتیجے میں مزید ایف آئی آرز درج کی گئیں۔ اترپردیش اس کریک ڈاؤن کا مرکز ہے، جہاں ۱۶؍ مقدمات درج ہوئے اور ۱۰۰۰ ؍سے زائد افراد کو نامزد کیا گیا۔ اضلاع کے اعداد و شمار کچھ یوں ہیں :
اناؤ: ۸ ؍مقدمات، ۸۵ ؍ملزم، ۵ ؍گرفتار
باغپت: ۱۵۰ ؍ملزم، ۲ ؍گرفتار
کیسرگنج: ۳۵۵ ؍ملزم
شاہجہان پور: ۲۰۰ ؍ملزم
کوشامبی: ۲۴ ؍ملزم، ۳ ؍گرفتار

یہ بھی پڑھئے: بابری مسجدکی تعمیر بے حرمتی کا ابتدائی عمل تھا: ڈی وائی چندرچڈ کے بیان پرغم وغصہ

اترکھنڈ کے کاشی پور میں پولیس نے ایک مقدمے میں ۴۰۱ ؍افراد کو نامزد کیا اور ۷ ؍گرفتاریاں ہوئیں، جو اترپردیش سے باہر سب سے بڑا کیس ہے۔ گجرات کے گودھرا میں ۸۸ ؍افراد کو ملزم بنایا گیا جن میں سے ۱۷ ؍کو گرفتار کیا گیا جبکہ بڑودہ میں ایک شخص کو نامزد اور گرفتار کیا گیا۔ مہاراشٹر کے بائیکلہ میں ایک مقدمہ درج ہوا جس میں ایک فرد کو نامزد اور گرفتار کیا گیا۔ یہ تمام اعداد و شمار ۲۳ ؍ستمبر تک کے ہیں۔ حقوقی اداروں کے مطابق یہ کارروائیاں جانبداری کی عکاسی کرتی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان کی رہائی نے اترپردیش کی سیاست میں نئی جان پھونکی

اے پی سی آر کے نیشنل سکریٹری ندیم خان نے کہا:’’رسول ﷺ سے محبت اور عقیدت کے اظہار کو نشانہ بنانا بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پرامن مذہبی اظہار کو کبھی جرم نہیں بنایا جانا چاہئے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا: ’’پیغمبر اسلام اور مذہب سے عقیدت کے اظہار کو مجرمانہ بنا دیا گیا ہے۔ پرامن مظاہروں کو لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ بنا کر مسلمانوں کو اجتماعی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ‘‘ وکلا نے بھی ان کریک ڈاؤن پر سوال اٹھایا ہے۔ ایڈووکیٹ محمد عمران خان، جو کانپور کیس میں نامزد افراد کی پیروی کر رہے ہیں، نے کہا:’’بینر یا پرامن نعرے بازی کو جرم قرار دینے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔ سیکڑوں لوگوں پر ایف آئی آر درج کرنا حد سے زیادہ اقدام ہے اور اس سے جانبداری اور تناسب پر سنگین سوال اٹھتے ہیں۔ ‘‘اے پی سی آر نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں رِٹ پٹیشن یا پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن (PIL) کے ذریعے عدالتی مداخلت کی کوشش کرے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK