آئی سی سی کے رکن ممالک کے سالانہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، عدالت کی صدر توموکو اکانے نے کہا کہ ٹریبونل کو سیاسی دباؤ سے متاثر نہیں کیا جاسکتا۔
EPAPER
Updated: December 02, 2025, 6:01 PM IST | The Hague
آئی سی سی کے رکن ممالک کے سالانہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، عدالت کی صدر توموکو اکانے نے کہا کہ ٹریبونل کو سیاسی دباؤ سے متاثر نہیں کیا جاسکتا۔
عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے پیر کو اپنی مکمل آزادی کا اعادہ کرتے ہوئے امریکہ پر سخت تنقید کی جس نے اس کے غزہ میں اسرائیلی جنگی کارروائیوں پر صہیونی لیڈران کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کئے جانے کے بعد عدالت کے کئی سینئر عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
آئی سی سی کے رکن ممالک کے سالانہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جاپانی ماہر قانون اور عدالت کی صدر توموکو اکانے نے کہا کہ ٹریبونل کو سیاسی دباؤ سے متاثر نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے مندوبین سے کہا کہ ”مجھے کھل کر کہنے دیجئے۔ ہم کسی بھی طرف سے کسی بھی قسم کا دباؤ کبھی قبول نہیں کرتے۔“ اکانے نے مزید کہا کہ ”ہماری آزادی اور غیر جانبداری ہمارے قطبی ستارے ہیں اور وہ غیر متاثر رہیں گے۔ ہماری وفاداریاں صرف میثاقِ روم اور بین الاقوامی قانون کے ساتھ ہیں۔“ انہوں نے صاف کہا کہ ہم میثاق روم کی پیروی کرتے ہیں، واشنگٹن کی نہیں۔
یہ بھی پڑھئے: فلسطینی لیڈر مروان برغوتی کی رہائی کیلئے عالمی مہم، کئی ممالک میں تقریبات
اکانے کا بیان، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس حکم کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم سے منسلک مبینہ جنگی جرائم کے سلسلے میں عدالت کے گرفتاری وارنٹس کے بعد آئی سی سی کے کلیدی ججوں اور پراسیکیوٹرز کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔ آئی سی سی نے جن افراد کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کئے گئے تھے ان میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو بھی شامل ہیں۔
آئی سی سی کا دائرہ اختیار اور یورپ کی حمایت
واضح رہے کہ امریکہ اور اسرائیل دونوں ہی آئی سی سی کے رکن نہیں ہیں، لیکن عالمی عدالت نے ۲۰۲۱ء میں غزہ سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر اپنے دائرہ اختیار کی توثیق کی تھی۔ یہ فیصلہ موجودہ کارروائیوں کی قانونی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ آئی سی سی کی قیادت نے زور دیا کہ میثاقِ روم ہی اس کے کام کی واحد اختیاری بنیاد ہے اور عدالت کے عہدیداروں کو دھمکانے کی کوششیں جاری تحقیقات یا عدالتی فیصلوں کو متاثر نہیں کریں گی۔
یہ بھی پڑھئے: آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہی تنازع کے خاتمہ کا واحدراستہ ہے: پوپ لیو
اکانے نے خبردار کیا کہ یہ پابندیاں عدالت کی ۲۳ سالہ تاریخ میں درپیش سب سے سنگین چیلنجز میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ لیکن یہ (پابندیاں) نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر مقدمہ چلانے کے اس کے قانون ذمہ داری کو متاثر نہیں کرسکتیں۔ آئی سی سی کے رکن یورپی ممالک نے بھی اس پیغام کی تائید کی اور ٹریبونل کیلئے مسلسل سیاسی اور مالی حمایت کا وعدہ کیا۔