جنوبی کوریا میں دسمبر۲۰۲۴ء میں پیش آنے والے جیجو ایئر کے مہلک طیارہ حادثے کی تحقیقات میں شواہد سامنے آئے ہیں کہ پرندہ ٹکرانے کے بعد پائلٹ نے کم متاثرہ انجن بند کر دیا تھا۔
EPAPER
Updated: July 22, 2025, 12:25 PM IST | Agency | Seoul
جنوبی کوریا میں دسمبر۲۰۲۴ء میں پیش آنے والے جیجو ایئر کے مہلک طیارہ حادثے کی تحقیقات میں شواہد سامنے آئے ہیں کہ پرندہ ٹکرانے کے بعد پائلٹ نے کم متاثرہ انجن بند کر دیا تھا۔
جنوبی کوریا میں دسمبر۲۰۲۴ء میں پیش آنے والے جیجو ایئر کے مہلک طیارہ حادثے کی تحقیقات میں شواہد سامنے آئے ہیں کہ پرندہ ٹکرانے کے بعد پائلٹ نے کم متاثرہ انجن بند کر دیا تھا۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق تحقیقات سے واقف ایک ذریعے نے بتایا کہ کاک پٹ وائس ریکارڈر، کمپیوٹر ڈیٹا اور حادثے کی جگہ سے ملنے والے انجن سوئچ سمیت شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ پائلٹ نے دائیں انجن کے بجائے بائیں (کم متاثرہ) انجن کو بند کردیا تھا جو لینڈنگ سے قبل پرندے کی ٹکر کے بعد کیے گئے ہنگامی اقدامات کا حصہ تھا۔ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ تحقیقاتی حکام کے پاس ٹھوس شواہد اور بیک اَپ ڈیٹا موجود ہے، اس لئے اس نتیجے میں تبدیلی کا امکان نہیں ہے ۔ تاحال اس حوالے سے کوئی سرکاری رپورٹ جاری نہیں کی گئی ہے۔
ایک حکومتی ذریعے کے مطابق طیارے سے برآمد شدہ انجنوں کے معائنے سے معلوم ہوا کہ حادثے اور پرندے سے ٹکر سے پہلے انجنوں میں کوئی خرابی نہیں تھی۔یہ حادثہ ۲۹؍دسمبر کو جنوبی کوریا کے موآن ایئرپورٹ پر پیش آیا تھا، جب بینکاک سے آنے والا بوئنگ۷۳۷-۸۰۰؍ طیارہ رن وے پر پھسلنے کے بعد بیرونی دیوار سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا تھا، اس حادثے میں ۱۸۱؍ میں سےصرف ۲؍ افراد زندہ بچے تھے اور یہ جنوبی کوریا کی سرزمین پر اب تک کا سب سے مہلک فضائی حادثہ ثابت ہوا۔
بریفنگ میں موجود تیسرے ذریعے کے مطابق متاثرہ مسافروں کے اہل خانہ کو سنیچر کو دی گئی اطلاعات میں تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ دائیں انجن سے پرندہ ٹکرانے سے شدید نقصان ہوا تھا، لیکن شواہد بتاتے ہیں کہ پائلٹوں نے بائیں، یعنی کم متاثرہ انجن کو بند کیا۔جنوبی کوریا کے میڈیا اداروں ایم بی این اور یونہاپ نے بھی سنیچر اور اتوار کو اسی رپورٹ کے حوالے سے آگاہ کیا تھا۔حادثے کی تحقیقات کرنے والے ادارے، ایوی ایشن اینڈ ریلوے ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ (اے آر اے آئی بی) نے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جبکہ بوئنگ نے تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے اے آر اے آئی بی سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا ۔ انجن بنانے والی کمپنی سی ایم ایف انٹرنیشنل نے بھی فوری جواب نہیں دیا۔جیجو ایئر نے کہا ہے کہ وہ اے آر اے آئی بی کی تحقیقات میں مکمل تعاون کر رہا ہے اور سرکاری نتائج کا انتظار کر رہا ہے۔