روپے کا عدم استحکام، عالمی تجارت میں کشیدگی، امریکی ٹیرف اور دیگر عوامل نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متزلزل کیا، ۲۰۲۶ء میں حالات میں بہتری کی آس۔
ہندوستانی شیئر بازار سے ۲۰۲۵ء کے ۱۲؍ میں سے ۸؍ مہینے غیر ملکی سرمایہ کی نکاسی کا رجحان رہا۔ تصویر: آئی این این
۲۰۲۵ء ہندوستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے اچھا ثابت نہیں ہوا۔ اس سال غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ہندوستانی ایکویٹی مارکیٹ سے جس بڑی سطح پر سرمایہ نکالا ہے،اس کی مثال پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ ہندوستانی کرنسی یعنی روپے کے عدم استحاکم، عالمی سطح پر تجارتی محاذ میں کشیدگی اور امریکی ٹیرف کے نفاذ کے بعد ہند-امریکہ تجارتی معاہدہ پر غیر یقینی صورتحال نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متزلزل کردیا اور اس کے نتیجے میں انہوں نے سال بھر میں ہندوستانی بازار سے ریکارڈ ۶ء۱؍ کھرب روپے کا سرمایہ نکال لیا۔ البتہ یہ امید کی جارہی ہے کہ ۲۰۲۶ء میں بہتری آئے گی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا رجحان پائیدار اور مثبت ہو جائے گا۔
سرمایہ کا بہاؤ ترقی یافتہ ممالک کی طرف
اس کے علاوہ امریکہ میں بانڈ سے ہونے والی کمائی میں اضافے، ڈالر کی مستحکم صورتحال اور جغرافیائی لحاظ سے غیر یقینی سیاسی حالات کے اندیشوں نے عالمی سرمائے کا رخ ترقی پزیر اور ہندوستان جیسی ابھرتی ہوئی معیشتوں سے نکال کر ترقی یافتہ ممالک کے بازاروں کی طرف موڑ دیا۔ ۲۰۲۵ء کی اس کمزور کارکردگی کے باوجود مارکیٹ کے جغادریوں کو امید ہے کہ۲۰۲۶ء میں یہ رجحان پلٹ جائے گا۔ایلارا سیکوریٹیز انڈیا میں ریسرچ کے شعبہ کی نائب سربراہ اور ماہرِ معاشیات گریما کپور کے مطابق’’ ہمیں توقع ہے کہ۲۰۲۶ء میں معمول کی نمو اور منافع میں بہتری کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ پورے استحکام کے ساتھ لوٹیں گے۔ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ کی تکمیل سے ٹیرف کے فرق میں کمی متوقع ہے جبکہ فیڈرل ریزرو کی شرح سود میں کمی ڈالر کو نرم رکھے گی جو ابھرتی ہوئی منڈیوں کے اثاثوں کیلئے سازگار ہوگا۔‘‘
۲۰۲۶ء میںگھریلو عوامل میں مثبت پیش رفت کی امید
ماہرین معاشیات پر امید ہیں کہ عالمی عوامل کے علاوہ گھریلو عوامل بھی سرمایہ کاری کی بحالی میں کردار ادا کریں گے۔ اومنی سائنس کیپٹل کے سی ای او اور چیف انویسٹ منٹ اسٹریٹجسٹ وکاس گپتا کے مطابق’’ساتھی ممالک کے مقابلے میں ہندوستانی آمدنی میں بہتر نمو، پالیسیوں کا تسلسل اور اصلاحات، خصوصاً مرکزی بجٹ کے حوالے سے اقدامات، سرمایہ کاری کیلئے اہم محرک بن سکتے ہیں۔‘‘ اسی دوران عالمی معاشی محاذ پر غیر یقینی صورتحال غیر ملکی کے رویے کو متاثر کرتی رہے گی۔ مارننگ اسٹار انویسٹ منٹ ریسرچ انڈیا کے پرنسپل منیجر ہمانشو سریواستو نے کہا کہ’’ عالمی سطح پر شرح سود کی سمت، خاص طور پر شرحوں میںتخفیف کی شرح اور وقت نیز ٹیرف کے تعلق سے ہونےوالی پیش رفت غیر ملکی سرمایہ کاری کے رجحان کو طے کرنے میں کلیدی عوامل ہوں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی بانڈ سے ہونےوالی آمدنی میں کمی اور ڈالر کے نرم پڑنے سے سرمایہ کاری کی بحالی میں مدد مل سکتی ہے۔
۲۰۲۵ء ایکویٹی مارکیٹ کیلئے بدترین ثابت ہوا
۲۶؍ ستمبر ۲۰۲۵ء تک غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاروں (ایف پی آئی ) نے ہندوستانی ایکویٹی مارکیٹ سے۵۸ء۱؍ لاکھ کروڑ روپے نکالے، جبکہ قرضہ مارکیٹ میں ۵۹؍ ہزار کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی۔ اس طرح ۲۰۲۵ءایکویٹی کے بحاؤ کے لحاظ سے بدترین سال ثابت ہوا ۔ اس سے قبل ۲۰۲۲ء میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ۱ء۲۱؍ لاکھ کروڑ روپے ہندوستانی مارکیٹ سے نکالے تھے مگر رواں سال میں یہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔اس کے برعکس ۲۰۲۴ء میں محض ۴۲۷؍ کروڑ روپے کی معمولی خالص غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی تھی جبکہ ۲۰۲۳ء میں۷۱ء۱؍ لاکھ کروڑ روپے کی مضبوط سرمایہ کاری دیکھی گئی تھی۔
۱۲؍ میں سے ۸؍ مہینوں میں فروختگی ہوئی
ماہانہ اعداد و شمار اس اتار چڑھاؤ کی عکاسی کرتے ہیں۔ ۲۰۲۵ء کے۱۲؍ میں سے ۸؍مہینوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے اپنے حصص کو بیچا یعنی اپنا پیسہ ہندوستانی مارکیٹ سے نکال لیا جبکہ ہندوستانی بازار میں ان کے ذریعہ حصص کی خریداری اپریل، مئی، جون اور اکتوبر تک ہی محدود رہی۔غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے ایکویٹی فروخت کو گھریلو ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کی مضبوط خریداری نے کسی حد تک سنبھالنے کی کوشش کی۔ اسے ریٹیل سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی ایس آئی پی آمدنی کی حمایت اصل رہی۔ایکویٹی کے برعکس غیر ملکی سرمایہ کاروں نے قرضہ مارکیٹ میں دلچسپی دکھائی اور۲۰۲۵ء میں ہندوستان کے قرض مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے خالص۵۹؍ ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی۔