Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ پر اسرائیلی حملوں سے۲۴؍گھنٹے میں۷۰۰؍افراد شہید،۵؍ہزارزخمی

Updated: December 04, 2023, 11:36 AM IST | Agency | Gaza

نصف سے زیادہ خواتین اور بچے شامل، ۲؍دنوں میں اسرائیل نے ۴۰۰؍ سے زیادہ حملے کئے،جبالیہ کیمپ کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا ،رضاکار ملبے میں پھنسے افراد کو نکالنے میں مصروف۔

Smoke can be seen rising due to Israeli attacks on Gaza. Photo: INN
غزہ پر اسرائیلی حملوں کی وجہ سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر : آئی این این

غزہ میں عارضی جنگ بندی کے اختتام کے بعد گزشتہ ۲۴؍گھنٹوں میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں شہیدہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ۷۰۰؍ سے تجاوز کر گئی جب کہ۵؍ہزار سے زائد زخمی ہوگئے۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔عالمی خبر رساں ادارےکے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے خاتمے کو۲؍روز ہوچکےہیں اور اسرائیل نے ان۲؍ دنوں میں غزہ پر ۴۰۰؍ سےزائد بار حملے کر چکا ہے۔ زیادہ تر حملے خان یونس اورجبالیہ کیمپ پر کیے گئے۔
جبالیہ کیمپ میں وحشت ناک مناظر
 فلسطینی صحافیوں کے ذریعہ ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر نہایت وحشت ناک ہیں ۔ ان میں دیکھا جاسکتاہےکہ لوگ اپنے ہاتھوں سے ملبے میں پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کی کوشش کررہے ہیں ،جبکہ دیگر لاشیں تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں جن میں چھوٹے بچے بھی شامل ہیں ۔کچھ شدید زخمی افراد کو اسٹریچر یا محض گدوں پراٹھاکر اسپتال لے جایا جارہاہے۔ٹی وی پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ایسے میں جبکہ دھواں اٹھ رہا ہے دھول سے اٹا ہوا ایک بچہ روتے ہوئے پوچھ رہا ہے کہ ’’میرے والد کہاں ہیں ؟‘‘ایک اور شہری نے بتایا کہ ’’ہمیں ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے افراد کی آوازیں اب بھی سنائی دے رہی ہیں ۔ ‘‘
 مقامی ذرائع نےبتایا کہ قابض طیاروں نے جبالیہ کیمپ میں عبیدخاندان کی۶؍منزلہ رہائشی عمارت پربمباری کی، جس سےعمارت تباہ ہوگئی اور وہاں پناہ لینے والےنہتے خواتین اور بچے دب کر شہید ہوگئے۔ذرائع نے بتایا کہ الامارہ میں ۱۲۰؍سے ۱۵۰؍کے درمیان شہری رہائش پزیرہیں ،جن میں الامارہ کےرہائشی اوربے گھر ہونے والے بہت سے خاندان شامل ہیں ۔
رضاکار ملبے میں پھنسےافراد کو نکالنے کیلئے کوشاں 
  ذرائع نے مزید کہا کہ رضاکار اور سول ڈیفنس کے متعدد عملہ متاثرین کو نکالنے کیلئےابتدائی ذرائع استعمال کرتے ہوئے ملبے کے نیچے دبے افرادکو تلاش کررہے ہیں ۔ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے قابض فوج نےغزہ پٹی میں درجنوں بار اجتماعی قتل عام کیا ہے جس میں فلسطینیوں کے گھروں کو ان پر بمباری کرکے گرا دیا گیا۔ دنیا اس قتل عام پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے بیٹھی ہے اور تماشا دیکھ رہی ہے۔ 
مسجد اقصیٰ کے خطیب کے گھر اسرائیلی دھاوا
 دوسری جانب اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے ایک خطیب شیخ صابری کےگھر پر دھاوا بول دیا اور اہل خانہ کو ہراساں کو کیا جب کہ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ممکنہ طور پر شیخ صابری کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔واضح رہے کہ ۷؍اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والی فلسطینیوں کی تعداد ۱۵؍ ہزار ۸۰۰؍سےتجاوزکرچکی ہے جبکہ ۴۰؍ ہزار ۵۰۰؍سے زائد تجاوز کرگئی۔ شہدا اور زخمیوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
۷؍ اکتوبر کے حملے کے ایک منصوبہ ساز کو جاں بحق کرنے کا اسرائیل کادعویٰ
 اسرائیلی فوج نےانٹرنل سکیوریٹی سروس (شن بیٹ)کےساتھ ایک مشترکہ بیان میں حماس سے منسلک شجاعیہ بریگیڈکےکمانڈر اور ۷؍ اکتوبر کے حملےکےمنصوبہ سازوں میں سے اہم کمانڈر کے قتلکا اعلان کیا۔فوج اور شن بیٹ نے ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہاہے کہ اسرائیلی طیارے شجاعیہ بٹالین کے کمانڈر وسام فرحات کو’ختم‘کرنے میں کامیاب رہے۔بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وسان فرحات ۷؍ اکتوبر کی کارروائی کیلئےحماس کے اہم منصوبہ سازوں میں سے ایک تھے۔فرحات نے۷؍ اکتوبر کو حماس کےجنگجوؤں کو ناحال عوز اور فوجی کیمپوں میں دھکیل دیا تھا۔فوج اور شن بیٹ نے مزید کہا کہ فرحات اس سے قبل اسرائیل کی ایک جیل میں ۱۰؍سال تک قیدرہا اور جیل سے رہائی کےبعد وہ غزہ واپس آیا اور حماس کے ساتھ مل کر راکٹ بنانے کا کام کیا۔ایک متعلقہ تناظرمیں اسرائیلی فوج نےسنیچرکےروز کہا کہ غزہ ڈویژن کے جنوبی بریگیڈ کا کمانڈر حماس کی طرف سے۷؍ اکتوبر کو کیے گئے حملے میں مارا گیا۔فوج نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ اساف حمامی۷؍اکتوبر کی لڑائی میں ہلاک ہوئے اور حماس کے جنگجوکی لاش کو ساتھ لے گئے تھے۔ فوج نے ان کے خاندان کو ان کی موت کی اطلاع دے دی ہے۔
غزہ کےممتاز سائنس داں بھی اہل خانہ سمیت شہید 
 غزہ پر اسرائیلی بمباری سےفلسطین کےممتاز سائنسدان سفیان طائیح بھی اپنے اہل خانہ سمیت جاں بحق ہو گئے۔ان کے گھر کو اسرائیلی طیاروں نے الفلوجہ میں بمباری کا نشانہ بنایا۔یہ الفلوجہ نامی فلسطینی آبادی شمالی غزہ سے۳۰؍کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔سائنسدان سفیان طائیح کی شہادت کا اعلان غزہ میں اعلیٰ تعلیم کی وزارت نے بھی کیا ہے۔ وہ غزہ کی اسلامی یونیورسٹی کے صدر تھے اور طبیعات اور اطلاقی ریاضی کے محققین میں نمایاں تھے۔اس سےپہلے کئی علما اور دوسرے شعبوں کے ممتاز پروفیشنلز بھی اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن چکے ہیں۔ ذرائع ابلاغ سے وابستہ درجنوں کارکنوں کے علاوہ انجینئروں اور ڈاکٹروں کی بھی بڑی تعداد بھی شہداء میں شامل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK