Inquilab Logo

شیریں ابو عاقلہ کے قتل کیس میں  الجزیرہ عالمی عدالت سے رجوع

Updated: December 07, 2022, 9:56 AM IST | The Hague

اسرائیلی فوج کے خلاف کارروائی کی اپیل ، ثبوت پیش کیا کہ شیریں کو غلطی سے گولی نہیں لگی بلکہ دانستہ نشانہ بنایاگیا

Al Jazeera lawyer Rodney Dixon with Abu Akleh  niece Lena at the Hague court.
الجزیرہ کے وکیل روڈنی ڈکسن ابو عاقلہ کی بھتیجی لینا کے ساتھ ہیگ کی عدالت میں جاتے ہوئے

  قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے اپنی مقتول صحافی شیریں ابو عاقلہ کا مقدمہ اسرائیلی فوج کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں دائر کردیاہے۔ اسرائیل کی اس صفائی پر کہ شریں دونوں طرف سے ہونے والی فائرنگ کی زد میں آگئیں، چینل نے باقاعدہ ویڈیو ثبوت پیش کئے ہیں اور یہ ثابت کیا ہے کہ شیریں کو گولی غلطی سے نہیں لگی بلکہ انہیں دانستہ نشانہ بنایاگیا۔ 
 الجزیرہ  کے مطابق  عالمی فوجداری عدالت میں مقدمہ  شیریں ابو عاقلہ کے قتل میں نئے شواہد ملنے کے بعد دائر کیا  گیاہے۔ ان شواہد  میں واضح اشارہ ملتا ہے کہ صحافی کو اسرائیلی فوج  نے جان بوجھ کر گولیاں ماری تھیں۔  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واقعہ کے نئے ویڈیوز سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج نے دانستہ طور پر خاتوں صحافی اور ان کے ساتھیوں پر براہ راست فائرنگ کی۔
 الجزیرہ نے اپنے مقدمے میں قتل کی تفتیش   اور خاطی افسران کے خلاف کارروائی کی مانگکی ہے۔یاد رہے کہ اسرائیل نے پہلے یہ دعویٰ کیاتھا کہ  شیریں ابو عاقلہ اس کی فوج کی فائرنگ میں ماری ہی نہیں گئیں۔ بعد میں ۵؍ستمبر کو اس نے  اپنے  اس موقف سے پیچھے ہٹتے ہوئے اعتراف کیا کہ خاتون صحافی کو اس کے ایک فوجی نے ممکنہ طور پر عسکریت پسند سمجھ کر گولی ماری تھی۔ عالمی فوجداری عدالت میں کوئی بھی شخص آئی سی سی کے استغاثہ کو تفتیش کیلئے شکایت درج کرا سکتا ہے تاہم عدالت ایسے معاملات پر کارروائی کو یقینی بنانے کی پابند نہیں ہے۔ ابوعاقلہ کا قتل مئی میں اس وقت ہوا تھا جب وہ  اسرائیلی فوج کی کارروائی کی خبر نگاری کررہی تھیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK